پاک بھارت کشیدگی، ایران نے بڑی پیشکش کر دی
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
ممبئی (نیوزی ڈیسک )بھارت کی جانب سے ایک بار پھر پاکستان پر جھوٹے الزامات کی بوچھاڑ اور علاقائی کشیدگی بڑھانے کی کوششوں کے دوران، ایران نے بھارت اور پاکستان کے درمیان ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے واضح کیا کہ تہران خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے اور دونوں ممالک کو ”برادر پڑوسی“ قرار دیتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران بھارت اور پاکستان کے ساتھ صدیوں پرانی تہذیبی اور ثقافتی وابستگی رکھتا ہے، اور موجودہ کشیدہ صورتحال میں تہران دونوں دارالحکومتوں میں مصالحت کے لیے تیار ہے۔انہوں نے فارسی شاعر سعدی شیرازی کا حوالہ دیتے ہوئے بھائی چارے، ہمدردی اور یکجہتی کا پیغام دیا۔
یہ پیشکش ایسے وقت پر آئی جب بھارت نے پہلگام میں پیش آنے والے ایک مشکوک حملے کا الزام بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر ڈال دیا، جس میں مبینہ طور پر 26 افراد ہلاک ہوئے۔ بھارت نے حملے کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کی، لیکن اس پروپیگنڈے کے خلاف پاکستان نے اتنے ثبوت پیش کئے کہ اب بھارت کو منہ دکھانا مشکل ہو رہا ہے۔
بھارت نے حسبِ روایت جنگی جنون کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف سخت اقدامات کا اعلان کیا، جن میں سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا، واہگہ بارڈر بند کرنا، اٹاری چیک پوسٹ کی سرگرمیاں معطل کرنا، پاکستانی شہریوں کے ویزے روک دینا اور سفارتی عملے میں کمی شامل ہیں۔
اسلام آباد نے بھارتی پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے صاف الفاظ میں کہا کہ اگر بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے تو یہ ”جنگی اقدام“ تصور کیا جائے گا۔ پاکستان نے جوابی اقدامات کرتے ہوئے واہگہ بارڈر کو بند کر دیا، سارک ویزوں پر بھارتیوں کے لیے پابندی لگا دی، شملہ معاہدے کو معطل کر دیا اور بھارتی ایئرلائنز کے لیے فضائی حدود بند کر دی۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے دو ٹوک الفاظ میں کہا، ’بھارت جھوٹے الزامات لگا کر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو بدنام کرنا چاہتا ہے۔ ہم امن چاہتے ہیں لیکن اگر بھارت نے جنگ مسلط کی تو پھر اس کا جواب تاریخ یاد رکھے گی۔‘
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی
لاہورہائیکورٹ میں کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں، جس سے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں۔ والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟، جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے۔ حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں۔ کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کے لیے ان سے رابطہ کر سکیں۔