بھارت نے کچھ کیا تو پچھلی دفعہ ٹی فنٹاسٹک تھی اس دفعہ مار فنٹاسٹک پڑے گی، وزیر اطلاعات
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بھارت کسی بھول میں نہ رہے ہم ا پنا تحفظ کرنا جانتے ہیں، پچھلی دفعہ ٹی فنٹاسٹک تھی اس دفعہ مار فنٹاسٹک پڑے گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا ء اللہ تارڑ نے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کسی بھول میں نہ رہے ہم ا پنا تحفظ کرنا جانتے ہیں ، اگر ہمارا پانی روکا تو پھر بھارت کو منہ توڑ جواب دیں گے ، پچھلی دفعہ چائے پلا کر بھیجا تھا، بھارت اب اگر کچھ کرے گا تو ،پچھلی دفعہ ٹی فنٹاسٹک تھی اس دفعہ مار فنٹاسٹک پڑے گی۔
پروگرام اینکر رحمان اظہر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ ہم عالمی سطح پر پہلگام واقعے کی غیر جانبدرانہ تحقیقات کے لیے تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پورے بھارت میں اس واقعے کیخلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں، بھارت کا پروپیگنڈا پٹ گیا ہے، بھارتی صحافی کہہ رہے کہ ہمارا بیانیہ کوئی نہیں لے رہا، نیوی آفیسر جوڑے کی جعلی ویڈیو لگائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام کے معاملے پر ہمارے دوست ممالک سے را بطے ہوتے ہیں ، اس کیس میں بغیر ثبوت کے پاکستان پر الزام لگایا ، بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کی کوشش کی جبکہ یہ واقعہ بھارت کے انٹیلی جنس کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھول میں نہ رہیں پاکستان ہر وقت تیار رہتا ہے، ہم اپنے دوست ممالک کو بریفنگ دے رہے ہیں یہ ہمارا فرض بنتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت جائے کسی انٹرنیشنل فورم پر، ان کا کیس کوئی نہیں مانے گا ان کو شرمندگی ہوگی ، بھارت نے بچگانہ فیصلہ کیا ہے، اس فیصلے پر عمل درآمد ممکن ہی نہیں اور یہ بس سیاسی مقاصد کا فیصلہ تھا۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ اس وقت ہم پاکستانی ہیں ، بطور پاکستانی کھڑے ہیں، کوئی ن لیگ یا دوسری جماعت نہیں، ہم ایک ہیں ، پوری قوم پاک فوج اور ملک کے دفاع کے لیے کھڑی ہے ، پاکستانی اکٹھے ہو جائیں تو انہیں کوئی چیز نہیں روک سکتی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم کہتے ہیں کہ کسی بھی جارحیت کا پوری قوت سے جواب دیں گے ، ملٹری سمیت تمام آپشنز پاکستان کے پاس موجود ہے، وزیر اعظم نے بھی آج وضاحت کی کہ پوری فورس سے رسپانڈ کیا جائے گا ، بھارت نے کیسے سوچ لیا، معاہدے کو یک طرفہ طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاتھ صاف ہیں ، بھارت کوئی نہ کوئی بہانہ کرکے اپنا مقصد حاصل کرنا چاہتا ہے اس واقعے کی آڑ میں انڈس واٹر معاہدے کو ختم کرنا ان کا مقصد تھا، کلبھوشن پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کرتا پکڑا گیا ، یہ ثبوت ہے کہ آپ دہشت گردی کرتے ہیں اور یہ اسٹیٹ ٹیر ازم ہے۔
انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کو تو کوئی و یزہ نہیں دیتا تھا، اب وہ وزیر اعظم بنا ہے تو پھر باہر جا سکتا ہے، بھارت دہشت گردی کو اسپانسر بھی کرتا اور پھر وکٹم بننے کی کوشش بھی کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس دہشت گردی واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں، یہ صرف پاکستان کے لیے خطرہ نہیں بلکہ ساری دنیا کیلیے خطرہ ہے، بھارت ٹیر ازم کو بڑھاتا ہے تو یہ دنیا کے لیے خطرہ ہے۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ سکھوں کے قتل کے شواہد کینیڈا اور باقی ممالک کے پاس ہیں۔
پروگرام میں بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا ء اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان نے ائیر اسپیس بند کر دی ، پاکستان نے تجارت اور بھارتی مصنوعات کو بین کر دیا اس سے بھارت کی معیشت کو بہت نقصان ہو گا۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنہوں نے پانی روکنا تھا انہوں نے تو آج پانی چھوڑ دیا ہے، پانی روکتے روکتے یہ چھوڑنے کی بات کہاں سے آ گئی؟۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر اطلاعات انہوں نے کہا کہ کہنا تھا کہ پچھلی دفعہ اللہ تارڑ کے لیے
پڑھیں:
بھارت نفرت کا عالمی چیمپئن
کراچی:’’یہ انڈینز تو بڑا ایٹیٹیوڈ دکھا رہے ہیں، ہم کیوں ہاتھ ملانے کیلیے کھڑے رہیں‘‘ جب میدان میں پاکستانی کرکٹرز ایک دوسرے سے یہ بات کر رہے تھے تو ٹیم منیجمنٹ نے انھیں وہیں رکنے کا کہا، اس پر وہ تلملا گئے لیکن عدم عدولی نہیں کی، بعد میں جب مائیک ہیسن اور سلمان علی آغا بھارتی ڈریسنگ روم کی طرف گئے تو انھیں دیکھ کر ایک سپورٹ اسٹاف رکن نے دروازہ ایسے بند کیا جیسے کوئی ناراض پڑوسن کرتی ہے۔
تقریب تقسیم انعامات میں پاکستانی کپتان احتجاجاً نہیں گئے جبکہ انفرادی ایوارڈز لینے کے لیے ڈائریکٹر انٹرنیشنل پی سی بی عثمان واہلہ اور ٹیم منیجر نوید اکرم چیمہ نے شاہین آفریدی کو جانے کا کہہ دیا، انہیں زیادہ چھکوں کا ایوارڈ دیا گیا، بھارتی رویے کو اپنی بے عزتی قرار دیتے ہوئے کھلاڑیوں نے فیصلہ کیا تو وہ آئندہ بھی کسی انڈین پریزینٹر کو انٹرویو دیں گے نہ ایوارڈ لینے جائیں گے، اتنا بڑا واقعہ ہو گیا لیکن کافی دیر تک پی سی بی کا کوئی ردعمل سامنے نہ آیا۔
چیئرمین محسن نقوی نے جب استفسار کیا تو انہیں مناسب جواب نہ ملا، انھوں نے فوری طور پر ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو ایشیا کپ سے ہٹانے کیلیے آئی سی سی کو خط لکھنے کی ہدایت دی، بعد ازاں سستی برتنے پر عثمان واہلہ کو معطل کر دیا گیا، اب یہ نہیں پتا کہ معطلی پکی یا کسی ایس ایچ او کی طرح دکھاوے کی ہے، اس تمام واقعے میں بھارت کا کردار بیحد منفی رہا، بھارتی حکومت پاکستان سے جنگ ہارنے اور6 جہاز تباہ ہونے کی وجہ سے سخت تنقید کی زد میں ہے، اس نے کرکٹ کی آڑ لے کر اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کی۔
نفرت کے عالمی چیمپئن بھارتیوں کی سوچ دیکھیں کہ ایک کھیل میں جیت پر بھنگڑے ڈال رہے ہیں، جنگ میں ہار اور مسلسل جھوٹی باتیں کرنے پر اپنی حکومت سے استفسار نہیں کیا جا رہا، یہ معاملہ اب جلد ختم ہونے والا نہیں لگ رہا، پی سی بی نے سوچ لیا ہے کہ اگر پائی کرافٹ کو نہ ہٹایا گیا تو ٹیم ایشیا کپ کے بقیہ میچز سے دستبردار ہو جائے گی، میچ ریفری کا کام ڈسپلن کی پابندی کروانا ہوتا ہے، وہ اکثر کھلاڑیوں کو غلطیوں پر سزائیں دیتا ہے، اب خود غلط کیا تو اسے بھی سزا ملنی چاہیے۔
پائی کرافٹ کو کیا حق حاصل تھا کہ وہ سلمان علی آغا سے کہتے کہ سوریا کمار یادو سے ہاتھ نہ ملانا، شاید انھیں اس کی ہدایت ملی ہوگی، بطور ریفری یہ ان کا کام تھا کہ کرکٹ کی روایات پر عمل یقینی بناتے ، الٹا وہ خود پارٹی بن گئے، شاید آئی پی ایل میں کام ملنے کی لالچ یا کوئی اور وجہ ہو، میچ کے بعد بھی بھارتی کرکٹرز نے جب مصافحے سے گریز کیا تو ریفری خاموش تماشائی بنے رہے، پاکستان کو اب سخت اسٹینڈ لینا ہی ہوگا۔
البتہ آئی سی سی کے سربراہ جے شاہ ہیں، کیا وہ اپنے ملک بھارت کی سہولت کاری کرنے والے ریفری کے خلاف کوئی کارروائی کر سکیں گے؟ کھیل اقوام کو قریب لاتے ہیں لیکن موجودہ بھارتی حکومت ایسا چاہتی ہی نہیں ہے، اس لیے نفرت کے بیج مسلسل بوئے جا رہے ہیں، کپتانوں کی میڈیا کانفرنس میں محسن نقوی اور سلمان علی آغا سے ہاتھ ملانے پر سوریا کمار کو غدار تک کا لقب مل گیا تھا، ایسے میں کھلاڑیوں نے آئندہ دور رہنے میں ہی عافیت سمجھی انھیں بھی اپنے بورڈ اور اسے حکومت سے ایسا کرنے کی ہدایت ملی ہوگی۔
جس ٹیم کا کوچ گوتم گمبھیر جیسا متعصب شخص ہو اس سے آپ خیر کی کیا امید رکھ سکتے ہیں، جس طرح بھارتی کپتان نے پہلگام واقعے کا میچ کے بعد تقریب تقسیم انعامات میں ذکر کرتے ہوئے اپنی افواج کو خراج تحسین پیش کیا اسی پر ان کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، آئی سی سی نے سیاست کو کھیل میں لانے پر ماضی میں عثمان خواجہ کو نہیں چھوڑا تو اب اسے سوریا کیخلاف بھی ایکشن لینا ہوگا، پی سی بی کی دھمکی سیریس ہے، ریفری کو نہ ہٹایا گیا تو ایشیا کپ پاکستان کی عدم موجودگی میں دلچسپی سے محروم ہو جائے گا، اس کا منفی اثر آگے آنے والی کرکٹ پر بھی پڑے گا، بھارت کو ورلڈکپ کی میزبانی بھی کرنا ہے تب بھی اسے مسائل ہوں گے۔
اب یہ جے شاہ کیلیے ٹیسٹ کیس ہے دیکھنا ہوگا وہ کرتے کیا ہیں، البتہ ان سے کسی سخت فیصلے کی امید کم ہی ہے، ویسے ہمیں خود کو بھی بہتر بنانا ہوگا، اگر ٹیم کی کارکردگی اچھی ہوتی تو کیا بھارت ایسی حرکت کر سکتا تھا؟ ہمارے کھلاڑی خود مذاق کا نشانہ بن رہے ہیں، پی سی بی کو اس واقعے کے ساتھ ٹیم کی شرمناک کارکردگی بھی ذہن میں رکھنی چاہیے، پلیئرز کوئی فائٹ تو کرتے، کسی کلب لیول کی ٹیم جیسی کارکردگی دکھائی، کیا پاکستان اب صرف عمان اور یو اے ای جیسے حریفوں کو ہرانے والی سائیڈ بن گئی ہے؟۔
آئی پی ایل سے بھارت کو جو ٹیلنٹ ملا وہ اس کے لیے انٹرنیشنل سطح پر پرفارم بھی کر رہا ہے، پی ایس ایل کا ٹیلنٹ کیوں عالمی سطح پر اچھا کھیل پیش نہیں کر پاتا؟ ہم نے معمولی کھلاڑیوں کو سپراسٹار بنا دیا، فہیم اشرف جیسوں کو ہم آل رائونڈر کہتے ہیں، اسی لیے یہ حال ہے، بابر اور رضوان کو اسٹرائیک ریٹ کا کہہ کر ڈراپ کیا گیا۔
صرف بھارت سے میچ میں ڈاٹ بالز دیکھ لیں تو اندازہ ہو گا کہ کوئی فرق نہیں پڑا، بنیادی مسائل برقرار ہیں، اب ٹیمیں 300 رنز ٹی ٹوئنٹی میچ میں بنا رہی ہیں، ہم 100 رنز بھی بمشکل بنا پاتے ہیں، ہمارا اوپنر صفر پر متواتر آئوٹ ہو کر وکٹیں لینے میں کامیاب رہتا ہے اور سب سے اہم فاسٹ بولر کوئی وکٹ نہ لیتے ہوئے دوسرا بڑا اسکورر بن جاتا ہے، یہ ہو کیا رہا ہے؟ کیا واقعی ملک میں ٹیلنٹ ختم ہوگیا یا باصلاحیت کرکٹرز کو مواقع نہیں مل رہے، بورڈ کو اس کا جائزہ لینا چاہیے۔
کہاں گئے وہ مینٹورز جو 50 لاکھ روپے ماہانہ لے کر ملک کو نیا ٹیلنٹ دینے کے دعوے کر رہے تھے، بھارت نے یقینی طور پر غلط کیا لیکن ہمیں اپنے گریبان میں بھی جھانکنا چاہیے کہ کرکٹ میں ہم کہاں جا رہے ہیں۔