دیا مرزا کی والدہ ہندو اور باپ کرسچن لیکن ان کا سرنیم مسلمانوں جیسا کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
اداکارہ دیا مرزا کی زندگی کے کئی پہلو عوام کی نظر سے اوجھل رہے ہیں جن میں ان کا خاندانی پس منظر اور ذاتی جدوجہد شامل ہیں۔
اداکارہ دیا مرزا نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ ان کا اصل نام 'دیا ہینڈرچ' تھا جو ان کے جرمن نژاد والد فرینک ہینڈرچ سے منسوب تھا۔ ان کی والدہ، دیپا، بنگالی نژاد انٹیریئر ڈیزائنر ہیں۔ دیا کے والدین کی علیحدگی کے بعد ان کی والدہ نے حیدرآبادی مسلمان احمد مرزا سے شادی کی جنہوں نے دیا کو اپنی بیٹی کی طرح پالا۔
دیا نے بتایا کہ نو سال کی عمر میں اپنے سگے والد کے انتقال کے بعد ان کے سوتیلے والد احمد مرزا نے ان کی زندگی میں والد کا کردار ادا کیا۔ اسی لیے جب انہوں نے مس انڈیا مقابلے میں حصہ لیا تو اپنے سوتیلے والد کے نام 'مرزا' کو اپنایا۔
دیا مرزا نے 2001 میں فلم 'رہنا ہے تیرے دل میں' سے بالی ووڈ میں قدم رکھا اور اس کے بعد متعدد فلموں میں اداکاری کی۔ ان کی ذاتی زندگی میں بھی کئی اتار چڑھاؤ آئے، جن میں 2019 میں اپنے شوہر ساحل سنگھا سے علیحدگی شامل ہے۔ تاہم، انہوں نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں مسلسل کامیابیاں حاصل کیں۔
دیا مرزا کی کہانی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ کس طرح ایک شخص اپنے خاندانی پس منظر اور ذاتی تجربات کو اپناتے ہوئے اپنی شناخت بناتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دیا مرزا
پڑھیں:
بچوں کے علاج کیلئے بھارت جانیوالی حیدرآباد کی فیملی مشکلات کا شکار
— فائل فوٹوپہلگام واقعے پر پاک بھارت کشیدگی کے باعث بچوں کے علاج کے لیے بھارت جانے والی حیدرآباد کی فیملی مشکلات کا شکار ہو گئی۔
بچوں کے والد نے ’جیو نیوز‘ سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بچے دہلی کے اسپتال میں داخل ہیں اور اس ہفتے بچوں کی سرجری متوقع تھی۔
اُنہوں نے بتایا کہ 7 اور 9 سال کی عمر کے دونوں بچے پیدائشی طور پر دل کے عارضے میں مبتلا ہیں۔
2 روز قبل جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد بھارت نے کئی سفارتی قدم اٹھائے ہیں۔
بچوں کے والد نے بتایا کہ پاک بھارت کشیدگی کے باعث ہمیں بھارت چھوڑنے کا کہا گیا ہے، دہلی میں قیام اور علاج کے دوران تقریباً 1 کروڑ روپے خرچ ہو چُکے ہیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ اسپتال والے تعاون کر رہے ہیں لیکن بھارتی فارن آفس کی طرف سے واپس جانے کا کہا جا رہا ہے، موجودہ صورتِ حال کے پیشِ نظر خود کو بھارت میں غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں۔
بچوں کے والد نے اپیل کی ہے کہ حکومتِ پاکستان تعاون کرے اور سفارتی سطح پر بچوں کے علاج کا معاملہ دیکھا جائے۔