قادر خان کی زندگی کا وہ دردناک پہلو جب وہ مسجد کے باہر بھیک مانگنے پر مجبور ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
معروف آنجہانی بالی ووڈ اداکار، مکالمہ نگار اور مصنف کادر خان کی زندگی ایک متاثر کن جدوجہد کی داستان ہے۔
بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق امیتابھ بچن گووندا اور دیگر اسٹارز کے ساتھ کئی بڑی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے آنجہانی اداکار قادر خان کا بچپن غربت میں گزرا، جہاں انہیں نہ صرف مالی مسائل کا سامنا تھا بلکہ سوتیلے والد کے ساتھ تعلقات بھی ناخوشگوار رہے۔
ان حالات کے باعث قادر خان اور ان کے بہن بھائیوں کو کم عمری میں ہی بے گھر ہونا پڑا، یہاں تک کہ کچھ عرصے کے لیے اس خاندان کو ممبئی کی سڑکوں پر بھیک مانگ کر گزارا کرنا پڑا۔
ماضی میں دیے گئے ایک انٹرویو میں قادر خان نے اپنے مشکل دنوں کا اعتراف کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے سوتیلے باپ کی مار بھی برداشت کی اور بےحد کم عمر میں انہیں پیسے کمانے کیلئے مسجد کے باہر بھیک بھی مانگنا پڑی۔
تاہم انہی تلخ تجربات نے قادر خان کی شخصیت کو نکھارا اور ان کے فن میں گہرائی پیدا کی۔ وہ غربت کی زندگی سے نکل کر نہ صرف ایک کامیاب اداکار بنے بلکہ ایک مقبول اسکرین رائٹر بن کر اُبھرے۔
قادر خان نے اپنے کیرئیر کا آغاز 1973 میں کیا تھا جس کے بعد وہ کئی پراجیکٹس سے جڑے رہے۔ قادر خان کی فلم ’خوددار‘ جس کو انہوں نے خود لکھا اور اس کی ہدایتکاری بھی کی، تین بھائیوں کی کہانی بیان کرتی ہے جو زندگی میں پیش آنے والی مشکلات کے باعث سڑکوں پر آ جاتے ہیں۔
اسی طرح فلم ’سپنوں کا مندر‘ میں انہوں نے ’مولا بابا‘ نامی ایک نابینا فقیر کا کردار ادا کیا، جو کہانی کا مرکزی جزو ہے یہ کردار ان کے بچپن کے دنوں سے ہی متاثر ہے۔
قادر خان نے اپنی زندگی میں 400 سے زائد فلموں میں کام کیا، ان کی آخری فلم 2019 میں ریلیز ہوئی جس کے بعد وہ کینیڈا میں انتقال کر گئے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
تھانے میں مشتعل افراد کا ہنگامہ، پولیس فائرنگ سے 4 زخمی
کراچی میں ڈیفنس تھانہ ہنگامی آرائی کا شکار، پولیس اہلکاروں کی فاٸرنگ سے قانون کے 4 طالبعلم زخمی
ایڈوکیٹ قادر راجپر نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے 2 طالب علموں کو چیکنگ کے دوران گرفتار کیا، اور تھانے لیجا کر ان کی تذلیل کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی خاتون اونیجا اینڈریو نے سندھ پولیس کی خاتون افسر سے اظہارِ محبت کردیا
ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق اس دوران ساتھی طالبعلم پولیس کے خلاف درخواست دینے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہو گئی، جس پر پولیس نے فائرنگ شروع کردی، جس کے نتیجے میں 4 زخمی ہوگئے۔
زخمی طالبعلوں میں سے 2 جناح اسپتال اور 2 این ایم سی میں زیر علاج ہیں۔
ایڈوکیٹ قادر راجپر نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایڈوکیٹ قادر راجپر ڈیفنس تھانہ سندھ پولیس ہنگامہ آرائی