کراچی میں پاکستان ریفائنری کی لائن سے کئی ماہ سے جاری تیل چوری پکڑی گئی، مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
فوٹو فائل
کراچی میں آئل چوری کا دھندا پوش علاقے تک جا پہنچا، ڈیفینس خیابان نشاط کے قریب فلیٹ کے کمپاؤنڈ سے لائن میں لگایا گیا کلپ برآمد کرکے واقعہ کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ایس ایس پی ساؤتھ مہزور علی کے مطابق واقعہ کا مقدمہ پاکستان ریفائنری لمیٹیڈ (پی آر ایل) کے سیکیورٹی منیجر کی مدعیت میں درخشاں تھانے میں درج کیا گیا ہے۔
مدعی مقدمہ نے مؤقف اپنایا ہے کہ پی آر ایل کی انٹر سٹی آئل لائن کیماڑی سے کورنگی ریفائنری تک جاتی ہے، فلیٹ کے قریب بدبو آنے سے اور فلیٹ کے قریب تیل کے نشانات ملنے سے شک ہوا تو پولیس کو اطلاع دی۔
مقدمے کے متن میں کہا گیا کہ 3 ماہ سے آئل چوری کا کام جاری تھا، ٹینکرز کی مدد سے آئل چوری کرنے کے بعد منتقل کیا جاتا تھا اور لائن سے لاکھوں روپے مالیت کا ڈیزل چوری کیا جا چکا ہے۔
دوسری جانب واقعہ میں ملوث پولیس تاحال کسی ملزم کو گرفتار نہیں کرسکی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کراچی؛ ڈاکوؤں کی فائرنگ سے تین بچوں کا باپ آن لائن موٹرسائیکل رائیڈر جاں بحق
کراچی:شہر قائد میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے تین بچوں کا باپ آن لائن موٹرسائیکل رائیڈر جاں بحق ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق ناگن چورنگی کے قریب موٹرسائیکل سواروں کی اندھا دھند فائرنگ سے تین بچوں کا باپ آن لائن موٹرسائیکل رائیڈر جاں بحق ہوگیا جب کہ پولیس واقعے کو نامعلوم ملزمان کی ٹارگٹ کلنگ بتا رہی ہے ، تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ واقعہ نامعلوم ملزمان کے ہاتھوں مقتول کا موبائل فون چھینتے ہوئے پیش آیا ۔
واقعے میں ایک راہگیر زخمی بھی ہوا۔ مقتول کی لاش اور زخمی کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا۔
ترجمان کراچی پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت 55 سالہ محمد اسماعیل ولد محمد عیسیٰ کے نام سے کی گئی ، جبکہ زخمی ہونے والے نوجوان نے اپنا نام 17 سالہ سہیل ولد عبدالرشید بتایا ۔
ایس ایچ او نیو کراچی کے مطابق 2 موٹرسائیکلوں پر سوار 4 نامعلوم ملزمان نے نامعلوم وجوہات پر محمد اسماعیل کو ٹارگٹ کرتے ہوئے فائرنگ کی، جس میں 2 گولیاں مقتول کے پیٹ میں لگیں اور وہ موقع پر جاں بحق ہوگیا جب کہ سہیل فائرنگ کی زد میں آیا اور اس کی ٹانگ پر گولی لگی۔
مقتول کے بیٹے حارث نے بتایا کہ وہ ناگن چورنگی پر فائزہ ایونیو فلیٹ نمبر B-18 کے رہائشی ہیں۔ مقتول کی 2 بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ والد کی پہلے واٹر پمپ کے قریب مارکیٹ میں جوتوں کی دکان تھی، تاہم کاروبار میں نقصان ہونے پر دکان ختم کر دی تھی اور آج کل آن لائن موٹرسائیکل چلانے کا کام کرتے تھے ۔
حارث کے مطابق واقعے کی اطلاع نیو کراچی پولیس نے دی تھی اور بتایا تھا کہ نامعلوم موٹرسائیکل سوار ملزمان فائرنگ کرتے ہوئے جا رہے تھے، جہاں اس کے والد آن لائن موٹرسائیکل چلانے والوں کے اسٹینڈ پر کھڑے سواری کا انتظار کر رہے تھے اور فائرنگ کی زد میں آگئے۔
دوسری جانب عینی شاہد ایک گدا گر اور ایک تسبیح فروش نے ایکسپریس کو بتایا کہ 2 موٹرسائیکلوں پر 4 ملزمان آئے اور موٹرسائیکل والے سے اس کا موبائل فون چھین لیا تھا ۔ موٹرسائیکل سوار نے ان سے اپنا موبائل فون واپس چھین لیا اور اسی دوران دوسری موٹرسائیکل پر سوار ایک شخص نے فائرنگ کر دی ۔ ملزمان نے ٹوٹل 6 گولیاں چلائیں اور فرار ہوگئے ۔
عینی شاہدین کا مزید کہنا تھا کہ اس علاقے میں روزانہ تین چار لوگوں سے موبائل فون ، نقدی اور دیگر سامان چھین لیا جاتا ہے۔ پولیس کی موبائلیں بھی گزرتی ہیں، تاہم ملزمان بلا خوف لوٹ مار کر کے فرار ہو جاتے ہیں ۔