اے آر رحمان اور پی ایس 2 بنانے والوں پر کاپی رائٹ کیس میں کروڑوں کا جرمانہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
نیو دہلی:
دہلی ہائی کورٹ نے نام ور موسیقار اے آر تحمان اور پی ایس2 فلم بنانے والے دیگر فلم سازوں کو جونیئر داگر برادرز کے ساتھ کاپی رائٹ کیس میں دو کروڑ روپے عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جسٹس پراتھیبا ایم سنگھ نے عبوری حکم نامے میں کہا کہ ایک سننے والے کے نکتہ نظر سے اے آر رحمان کا گانا ویرا راجا ویرا کی بنیاد صرف متاثرہ نہیں بلکہ حقیقت میں نوٹس، جذبے اور سماعت کے لحاظ سے شیواستُتی سے مطابقت رکھتا ہے۔
جج نے کہا کہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بھگوان شیوا کی عقیدت میں تیار کیے گئے گانے کے کمپوزر کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ فلم میں ایک سلائیڈ شامل کی جائے جس میں جونیئر داگر برادرز (مرحوم استاد این فیاض الدین داگر اور مرحوم استاد ظہیرالدین داگر) کو کریڈٹ دیا جائے، اور یہ ترمیم تمام او ٹی ٹی اور آن لائن پلیٹ فارمز پر کی جائے۔
دہلی ہائی کورٹ نے مرحوم فنکاروں کے اہل خانہ کو دو لاکھ روپے بطور اخراجات ادا کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے۔
فیاض الدین داگر کے بیٹے اور ظہیر الدین داگر کے بھتیجے استاد فیاض واصف الدین داگر نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ جونیئر داگر برادرز کی تمام اصل موسیقی بشمول شیو ستتی کے کاپی رائٹ کے مالک ہیں اور مدعا علیہان نے ان کے حقوق کی غیر قانونی خلاف ورزی کی ہے۔
عدالت نے حکم نامے میں کہا کہ عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ مذکورہ گانا صرف شیو ستتی سے متاثر نہیں بلکہ حقیقت میں یہ گانا اصل سے مماثلت رکھتا ہے، صرف الفاظ میں تبدیلی کی گئی ہے اور جدت کی وجہ سے گانے کو نئی شکل ملی تاہم اس کی موسیقی اوریجنل سے مکمل طور پر مطابقت رکھتی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے واضح طور پر کہا کہ شیوا ستتی کی تیاری میں درخواست کے حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
بھارتی عدالت نے حکم دیا کہ اے آر رحمان، مدراس ٹاکیز اور لائیکا پروڈکشنز کو دو کروڑ روپے جمع کرنے ہوں گے، جو مقدمے کے حتمی فیصلے تک فکسڈ ڈپازٹ میں رکھے جائیں گے۔
دوسری طرف اے آر رحمان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ شیوا ستتی روایتی دھروپد صنف موسیقی پر تیار ہوئی جو عوامی ملکیت کا حصہ ہے اور نہ تو اس کا انداز گائیکی اور نہ ہی اس کی موسیقی اتنی اصل ہے کہ اسے کاپی رائٹ کے قانون کے تحت تحفظ حاصل ہوسکے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: اے آر رحمان الدین داگر کاپی رائٹ کہا کہ
پڑھیں:
کراچی؛ نجی بینک میں بڑی ڈکیتی؛ سکیورٹی گارڈ کی مدد سے کروڑوں کے زیورات لوٹ کر ڈاکو فرار
کراچی:شہر قائد کے نجی بینک میں واردات کے دوران ڈکیت سکیورٹی گارڈ کی مدد سے کروڑوں روپے کے زیورات اور دیگر سامان لوٹ کر فرار ہو گئے۔
نارتھ ناظم آباد میں نجی مائیکروفنانس بینک میں ڈکیتی کی واردات کے دوران سکیورٹی گارڈ کی مدد سے نامعلوم مسلح ملزمان گیس کٹر استعمال کرکے 30 میں سے 22 لاکرکاٹ کر ان میں موجود کروڑوں روپےمالیت کے طلائی زیورات،بینک میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کا ڈی وی آر،سکیورٹی گارڈ کا اسلحہ و رپیٹر بارہ بور اور موبائل فون لوٹ کربا آسانی فرار ہوگئے۔
پولیس نے موقع پرپہنچ کربینک کے سکیورٹی گارڈ کوگرفتارکرلیا اور بینک ڈکیتی کی واردات کا مقدمہ بینک منیجرکی مدعیت میں نامعلوم مسلح ملزمان کےخلاف درج کرکے تفتیش کاآغازکردیا ہے۔
پولیس کے مطابق عید الاضحیٰ کی تعطیلات کے دوران بینک میں ڈکیتی کا واقعہ نارتھ ناظم آبادتھانے کےعلاقے نارتھ ناظم آباد بلاک ڈی میں پیش آیا، جس کی اطلاع ملنے پر پولیس حکام موقع پرپہنچے اور بینک کی سکیورٹی پر مامور گارڈ امان اللہ کوحراست میں لے لیا۔ پولیس نے جائے واردات سے شواہد اکٹھا کرنے کے لیے کرائم سین یونٹ کوطلب کیا۔
اس موقع پر اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو)کے افسران واہلکاربھی اطلاع ملنے پہنچے۔
حکام کے مطابق زیرحراست بینک کے سکیورٹی گارڈ نےاپنے دیگر 10 سے 12 ساتھیوں کوہفتے اوراتوارکی درمیانی شب بینک کے اندرگیٹ کھول کرداخل کروایا۔ مسلح ملزمان وائٹ کرولا اورایک بلیورکشے میں آئے تھے۔ ملزمان لاکرکاٹنے کے لیے کٹنگ ویلڈربھی ساتھ لائے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس کی جانب سے بینکوں کو پہلے ہی ایڈوائزری جاری کی گئی تھی۔ اسی طرح نجی مائیکرو فنانس کو بھی ایڈوائزری جاری کی گئی تھی۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ زیرحراست گارڈ امان اللہ سے تفتیش کی جا رہی ہے اوردوران تفتیش سکیورٹی گارڈ اپنے دیگرساتھیوں کی نشاندہی کررہا ہے۔ امید ہے پولیس جلد بینک ڈکیتی کی واردات میں ملوث ملزمان کوگرفتارکرنے میں کامیاب ہوجائے گی ۔
دوسری جانب نجی مائیکروفنانس بینک میں ڈکیتی کی واردات کا مقدمہ بینک منیجرعامراقبال کی مدعیت میں درج کرلیاگیا ہے۔مدعی مقدمہ نے بتایا کہ 6 جون سے 9 جون تک عید الاضحیٰ کی تعطیلات تھیں، اس دوران ایم ایس ایم سکیورٹی گارڈ کمپنی کے فراہم کردہ 2 سکیورٹی گارڈز محمد اویس اورعمر دین صبح 8 بجے سے رات 8 بجے تک اور ایک سکیورٹی گارڈ امان اللہ رات 8 بجے سے صبح 8 بجے تک ڈیوٹی سر انجام دے رہے تھے۔
انہوں نے بتایاکہ بینک کے اے ٹی ایم بوتھ کے اندر سے بینک میں جانے کے لیے دروازہ موجود ہے جب کہ سکیورٹی گارڈ بینک کے اندر ہی موجود ہوتا ہے۔ بینک کی بلڈنگ گراؤنڈ پلس ون ہے اور لاکرز گراؤنڈ فلور پر بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارا بینک ضرورت مند لوگوں کو طلائی زیورات ضمانت کے طورپررکھ کرنقد قرض فراہم کرتا ہے اورطلائی زیورات بینک کے لاکرزمیں موجود ہوتے ہیں، جس کا بینک میں ریکارڈ موجود ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں بینک میں وارات کی اطلاع اتوار کی صبح ریجنل منیجرسرفرازحسین نے بذریعہ فون اور سکیورٹی سپروائررشکیل نے اطلاع دی اوربتایا کہ صبح آنے والے سکیورٹی گارڈ عمردین نے بتایا کہ 6 جون کی رات ساڑھے10 بجے کے قریب 5 اشخاص اے ٹی ایم بوتھ کے برابروالےگیٹ سے سکیورٹی گارڈ شفت امان اللہ کے دروازے کھولنےپربینک کےاندر داخل ہوئے۔
ڈاکوؤں کے پاس ویلڈنگ گیس سلنڈرکا مکمل سیٹ اورلوہے کی راڈ وغیرہ تھیں، جنہوں نے سکیورٹی گارڈ امان اللہ کے ہاتھ پاؤں باندھے اورگیس سلنڈر کی مدد سے لاکر کا دروازہ کاٹا اورصارفین کے رکھے ضمانتی زیورات نکال لیے۔
ملزمان نے طلائی زیورات کے 2 سیف اورایک بڑے نقد رقم کے سیف کو کاٹنے کی بھی کوشش کی لیکن ناکام رہے، جس کی رقم سیف میں محفوظ ہے جب کہ طلائی زیورات کے 30 لاکرز میں سے 22 لاکرزمیں طلائی زیورات لوٹ لیے۔
سکیورٹی گارڈ امان اللہ کی غفلت سے مسلح ملزمان بینک میں دخل ہوئے ۔ ملزمان ایک گاڑی اورایک رکشے پرسوار ہوکر آئے تھے۔ ملزمان بینک میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کا ڈی وی آر،سکیورٹی گارڈ کا پسٹل و رپیٹر بارہ بور اور موبائل فون لوٹ کر فرار ہو گئے۔