خطے میں امن و امان قائم رکھنے کیلئے ہمیشہ ہماری کوشش رہتی ہے، زاہد ہاشمی
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
چیئرمین کشمیر پیس فورم یورپ نے انڈیا کو انتباہ کیا کہ اب وہ وقت دور نہیں جب بھارت کو مقبوضہ کشمیر سے نکلنا پڑے گا اور مقبوضہ کشمیر آزاد ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ انٹرنیشنل کشمیر پیس فورم یورپ کے چیئرمین زاہد اقبال ہاشمی نے کہا ہے کہ دنیا بھر اور خطے میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے ہمشہ ہماری کوشش اور خواہش رہتی ہے، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ نریندر مودی اسے ہماری کمزوری سمجھاتا ہے، پہلگام واقعہ کے بعد مقبوضہ کشمیر میں سرچ آپریشن کے نام پر گھروں کی تلاشی شروع کی گئی، کاروبار کو مسمار کیا جا رہا۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ دوسرا بھارت کی طرف سے بغیر ثبوت پاکستان پر الزام تراشی کی گئی۔ اس سے خطے میں امن کی بجائے عالمی جنگ کا خطرہ بڑھ رہا ہے، عالمی طاقتیں مکمل خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات اقوام متحدہ کے تعاون سے ہونی چاہیے تاکہ مودی کا ڈرامہ بے نقاب ہو سکے۔ چیئرمین انٹرنیشنل کشمیر پیس فورم یورپ نے انڈیا کو انتباہ کیا کہ اب وہ وقت دور نہیں جب بھارت کو مقبوضہ کشمیر سے نکلنا پڑے گا اور مقبوضہ کشمیر آزاد ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس واقعہ سے دنیا میں بھارت کا چہرہ مکمل طور پر بے نقاب ہو گیا ہے کہ یہ اپنے بے گناہ لوگوں کو مار کر پاکستان پر الزامات اور مقبوضہ کشمیر میں ظلم زیادتی کا بازار گرم کر کے وہاں مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کر سکے گا یہ ہر گز ممکن نہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور جج بن جاتا ہے
لاہور:لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ جیسے کل بھی ہم نے ذکر کیا تھا انڈیا نے جو کچھ کیا ہے اس پر ہمیں حیرت تو نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ ایک پرانا اسکرپٹ ہے، آپ دیکھیں ہمیشہ جب بھی انڈیا میں اس قسم کی کارروائی ہوتی ہے تو فوری ردعمل آتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھارت کا مسئلہ ہے کہ بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور خود ہی جج بن جاتا ہے، اس بار انھوں نے انڈس واٹر ٹریٹی کو چھیڑا یہ ڈائریکٹ پاکستان پر اٹیک ہے۔
دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر(ر)مسعود خان نے کہا کہ ایک تو لائیکلی ہے کہ کچھ نہ کچھ ہو سکتا ہے، آج بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بہار میں تھے وہاں نے بڑے بلند بانگ دعوے کیے ہیں،یہ پہلی دفعہ نہیں ہے، انڈس واٹر ٹریٹی کے بارے میں ان کی یہ سوچ 2015 سے تھی لیکن پاکستان نے آج جو میسج دیا ہے بڑا کلیئر تھا، میسج کل بھی جا چکا تھا ان کو بتایا تھا کہ جہاں سے کوشش کی جائے گی پاکستان میں مس ایڈونچر کرنے کی تو اس علاقے کو ملیامیٹ کر دیا جائے گا۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ہم نے جو انڈس واٹر ٹریٹی پر کہا نہ کہ فل اسپیکٹرم سے نیشنل ریزلوو سے جواب دیا جائے گا اس میں ساری چیزیں پنہاں ہیں اور سارا جواب موجود ہے کہ ایک معاہدہ جو آپ منسوخ نہیں کر سکتے، معطل نہیں کر سکتے، آپ کر رہے ہیں تو پھر شملہ معاہدے سمیت ہم پابند نہیں رہیں گے کسی دوطرفہ معاہدے کے اور جواب دینے کا یہ ہے کہ اسے جنگ کے مترادف قرار دیا ہے تو پھر ان کے ڈیم جو انھوں نے ہمارے تین پانی جو ہماری طرف آنے ہیں ان پر بنائے ہیں اور باقی بھی پھر کچھ نہیں بچے گا، پھر لڑائی ہے، دو ایٹمی قوتوں کی۔
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ پاکستان کے نقصان کی جہاں تک بات ہے دو دو طرح کے ہیں، ایک شارٹ ٹرم اور ایک لانگ ٹرم ابھی تو انھوں نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا ہے اور اگر اس سے وڈڈرا کرتے ہیں تو پھر لانگ ٹرم ظاہر ہے کہ فوری طور پر دریاؤں کا پانی اس کو ڈائیورٹ کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا سالوں لگتے ہیں اس کے لیے ان کو ڈیمز بنانا ہوں گے ٹائم لگے گا، ان دی لانگ رن، ہمیں پھر نقصان ہوگا، میری اطلاع ہے کہ انڈین حکومت کسی بڑے ایکشن سے پہلے تمام حجب پوری کر رہے ہیں تو میرے خیال میں پاکستان کو الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔
تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جو سب سے بڑا حملہ تھا وہ بھارتی حکومت نے سندھ طاس معاہدہ جو ہے اس کو معطل کرکے پاکستان کی معیشت پر اور پاکستان کی زراعت پر حملہ کر دیا ہے، میں نہیں سمجھتا کہ صرف اس سے جو ہے وہ پاکستان کی معیشت کو نقصان ہو گا بلکہ میرے خیال میں پاکستان سے زیادہ جو انڈین اکانومی ہے بھارتی معیشت جو ہے اس کو نقصان ہوگا،بھارت کی طرف سے جو آبی جارحیت کی گئی ہے براہ راست حملہ کرنے کے بجائے یا براہ راست کوئی اقدام اٹھانے کے بجائے اب اس طرح کے ذرائع اور طریقے ہیں وہ بھارتی حکومت کی طرف سے استعمال کیے جا رہے ہیں۔