Daily Mumtaz:
2025-04-27@13:44:49 GMT

ڈونلڈ ٹرمپ کاپاک بھارت کشیدگی پرمحتاط تبصرہ

اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT

ڈونلڈ ٹرمپ کاپاک بھارت کشیدگی پرمحتاط تبصرہ

اسلام آباد(طارق محمود سمیر)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان اور بھار ت کے درمیان پائی جانے و الی کشیدگی اور جنگ کے ممکنہ خطرات پر بہت محتاط تبصرہ کیا ہے اور تجزیہ نگاروں کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ کہنا کہ پاکستان اور بھارت آپس میں ہی کشیدگی کا معاملہ حل کریں اور مسئلہ کشمیر کو انہوں نے 1500سال پرانا مسئلہ قراردیا ،ٹرمپ کے اقتدار میں آنے سے قبل ہی یہ تبصرے کئے جارہے تھے کہ پاکستان کے حوالے سے ان کی پالیسیاں بہت سخت اور جوبائیڈن سے مختلف ہوںگی ۔ سابق وزیر اطلاعات مشاہد حسین سید نے صدر ٹرمپ کے اس بیان کو مثبت انداز میں لیا ہے اور ان کی رائے میں کم ازکم انہوں نے بھارت کی طرف کھل کراور واضح جھکائو کا اظہار نہیں کیا ، اس حد تک ہمیں اطمینان کا اظہار کرنا چاہیے کہ پاکستان کے خلاف صدر ٹرمپ نے کوئی بات نہیںکی ۔ جہاں تک مسئلہ کشمیرکو 1500سال پرانا مسئلہ قراردینے اور اس کی وجہ سے دونوں ممالک میں کشیدگی کا امریکی صدر نے تذکرہ کیا ہے شاید وہ غلطی سے یہ کہہ بیٹھے ہیں کہ 1500سال پرانا مسئلہ ہے ،یہ مسئلہ 1947میں برطانوی راج نے پیدا کیا تھا اور مسلم اکثریتی علاقہ مقبوضہ کشمیر بھارت کے حوالے کیا گیا ، اب بھی یہ معاملہ اقوام متحدہ میں زیر التوا ہے ، امریکی صدر اکثر یہ کہتے ہیں کہ وہ دنیا کے بڑے مسائل کا حل چاہتے ہیں ، جنگیں نہیں چاہتے ، انہیں چاہیے کہ آگے بڑھیں اور مسئلہ کشمیر حل کرنے میں اپنامثبت کردار اداکریں ، اقوام متحدہ کومسئلہ حل کردینے دیں اور بھارت کی طرف اپنا جھکائو نہ رکھیں ۔دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف نے کاکول ملٹری اکیڈمی میں کیڈٹ کی پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں بھارت اور عالمی دنیا کو کئی اہم پیغامات دیے ہیں ۔انہوں نے اس واقع کی غیر جانبدارانہ عالمی تحقیقات کرانے کی بات کر کے پاکستان کے ذمہ دار ریاست ہونے کا ایک ثبو ت بھی دیا ہے اور واضح کیا ہے کہ بھارت اس واقعہ میں بلاوجہ پاکستان کو ملوث کر رہا ہے اور پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کرایا جارہا ہے ،اب دیکھنا یہ ہے کہ بھارت یا عالمی برادری تحقیقات کے حوالے سے پاکستان کے وزیراعظم کے بیان کو کس انداز میں لیتے ہیں ، بھارت تو عالمی تحقیقات کسی صورت نہیںکرائے گا اور نہ ہی چاہے کہ کیونکہ اس طرح اس کا جھوٹا پروپیگنڈا مزید بے نقاب ہوجائیگا ، بھارت کا مقصد پاکستان کو بدنام کرنا ہے ، وزیراعظم نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر کے پانی روکنے کو جنگ کے مترادف قراردیا اور بھارت پر واضح کیا کہ اگر ایسا کیا گیا تو پوری طاقت سے جواب دیا جائیگا ، وزیراعظم کی تقریر پر جوش انداز میں تھی اور انہوں نے بھی قرآنی آیات کا حوالہ دیا ، پریڈ کے معائنے کے دور ان بھی وزیراعظم خاصے متحرک دکھائی دیے ، اب عالمی دنیا بالخصوص امریکا ، برطانیہ اور دیگر ممالک کو چاہیے کہ پہلگام واقعہ کی عالمی سطح پر تحقیقات کرانے کی پاکستانی پیشکش کو مثبت انداز میں لیں اور اپنا کردارادا کریں ، یہ تحقیقات اقوام متحدہ کے پلیٹ فارمز سے بھی کرائی جا سکتی ہیں اور دیگر اہم ممالک کے ادارے بھی کرسکتے ہیں لیکن اس کیلئے بھارت کے ردعمل کا انتظار کرناچاہیے ، دوسری جانب بھارت نے ایک طرف تو سندھ طاس معاہدہ معطل کر کے پاکستان کا پانی روکنے کا اعلان کیا تھا لیکن ایک منصوبہ بندی کے تحت آبی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دریائے جہلم میں اچانک 22ہزار کیوسک پانی چھوڑ دیا گیا ہے جس سے مظفرآباد اور دیگر علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے اور الرٹ بھی جاری کردیا گیا ہے ، یہ بھارتی عالمی جارحیت پہلی مرتبہ نہیں ہوئی لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ پانی روکنے کی بجائے اضافی پانی بڑی مقدار میں چھوڑ دیا گیا ان سب کا مقصد پاکستان کو نقصان پہنچانا ہے ، پاکستان کی حکومت کو چاہئے کہ فوری طور پر تمام ثبوت وشواہد لیکر ثالثی عدالت سے اور عالمی بینک سے رجوع کیا جائے ۔

 

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پاکستان کے انہوں نے ہے اور

پڑھیں:

امریکی صدر ٹرمپ کا پاک بھارت کشیدگی پر ردعمل سامنے آگیا

واشنگٹن:

مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ردعمل سامنے آ گیا ہے۔ امریکی صدر نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ خود اس مسئلے کو حل کریں کیونکہ ان کے درمیان کشیدگی کوئی نئی بات نہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، "پاکستان اور بھارت کسی نہ کسی طرح اس مسئلے کو خود ہی حل کر لیں گے۔ ان کے درمیان ہمیشہ سے بڑی کشیدگی رہی ہے۔" انہوں نے واضح کیا کہ وہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کو جانتے ہیں مگر اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ وہ ان سے براہ راست رابطہ کریں گے یا نہیں۔

مقبوضہ کشمیر کے پہلگام علاقے میں حالیہ حملے کے بعد خطے میں تناؤ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ یہ واقعہ گزشتہ بیس سالوں میں اپنی نوعیت کا بدترین واقعہ قرار دیا جا رہا ہے، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ بھارت نے حملے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کی ہے جسے پاکستان نے مسترد کیا ہے۔

اس واقعے کے بعد دونوں ہمسایہ ممالک کے تعلقات میں مزید کشیدگی آ گئی ہے۔ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا ہے جبکہ پاکستان نے بھارتی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں۔ تجارتی تعلقات بھی متاثر ہو رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: پہلگام واقعہ؛ بھارت پاکستان کی مخالفت میں جعلی تصاویر پھیلانے لگا

صدر ٹرمپ نے کہا، "ان دونوں ممالک کے درمیان 1500 سال سے کشیدگی چل رہی ہے تو آپ جانتے ہیں، یہ ہمیشہ سے رہا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ وہ پاکستان اور بھارت، دونوں کے "بہت قریب" ہیں لیکن کشمیر کے تنازع پر ان کا براہ راست مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے بھی اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال ہے اور ہم اس پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا فی الحال کشمیر کی حیثیت پر کوئی واضح موقف اختیار نہیں کر رہا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی موجودہ کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک سے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔

صدر ٹرمپ کے بیان سے یہ تاثر ملتا ہے کہ امریکا اس تنازعے میں ثالثی کی بجائے دونوں فریقین پر زور دے رہا ہے کہ وہ اپنے مسائل سفارتی اور پرامن طریقے سے خود حل کریں۔

متعلقہ مضامین

  • پاناما اور سویز کینال سے امریکی جہازوں کو مفت سفر کی اجازت ہونی چاہیے، ٹرمپ
  • پاناما اور سویز کینال سے امریکی جہازوں کو مفت سفر کی اجازت ہونی چاہیئے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کا پاک بھارت کشیدگی پر ردعمل سامنے آگیا
  • کشمیر تنازع پر ٹرمپ کی لاعلمی، 1947 کا مسئلہ 1500 سال پرانا بنا دیا
  • امریکی صدر ٹرمپ کا پاک بھارت کشیدگی پر ردعمل سامنے آگیا
  • پاک بھارت تعلقات ہمیشہ کشیدہ رہے، دونوں مسئلہ خود حل کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • پاک بھارت کشیدگی پر صدر ٹرمپ نے تبصرہ کردیا
  • امریکہ نئے دلدل میں
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے تیسری بار صدارتی الیکشن لڑنے کا واضح ترین سگنل دیدیا