ڈونلڈ ٹرمپ کاپاک بھارت کشیدگی پرمحتاط تبصرہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمود سمیر)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان اور بھار ت کے درمیان پائی جانے و الی کشیدگی اور جنگ کے ممکنہ خطرات پر بہت محتاط تبصرہ کیا ہے اور تجزیہ نگاروں کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ کہنا کہ پاکستان اور بھارت آپس میں ہی کشیدگی کا معاملہ حل کریں اور مسئلہ کشمیر کو انہوں نے 1500سال پرانا مسئلہ قراردیا ،ٹرمپ کے اقتدار میں آنے سے قبل ہی یہ تبصرے کئے جارہے تھے کہ پاکستان کے حوالے سے ان کی پالیسیاں بہت سخت اور جوبائیڈن سے مختلف ہوںگی ۔ سابق وزیر اطلاعات مشاہد حسین سید نے صدر ٹرمپ کے اس بیان کو مثبت انداز میں لیا ہے اور ان کی رائے میں کم ازکم انہوں نے بھارت کی طرف کھل کراور واضح جھکائو کا اظہار نہیں کیا ، اس حد تک ہمیں اطمینان کا اظہار کرنا چاہیے کہ پاکستان کے خلاف صدر ٹرمپ نے کوئی بات نہیںکی ۔ جہاں تک مسئلہ کشمیرکو 1500سال پرانا مسئلہ قراردینے اور اس کی وجہ سے دونوں ممالک میں کشیدگی کا امریکی صدر نے تذکرہ کیا ہے شاید وہ غلطی سے یہ کہہ بیٹھے ہیں کہ 1500سال پرانا مسئلہ ہے ،یہ مسئلہ 1947میں برطانوی راج نے پیدا کیا تھا اور مسلم اکثریتی علاقہ مقبوضہ کشمیر بھارت کے حوالے کیا گیا ، اب بھی یہ معاملہ اقوام متحدہ میں زیر التوا ہے ، امریکی صدر اکثر یہ کہتے ہیں کہ وہ دنیا کے بڑے مسائل کا حل چاہتے ہیں ، جنگیں نہیں چاہتے ، انہیں چاہیے کہ آگے بڑھیں اور مسئلہ کشمیر حل کرنے میں اپنامثبت کردار اداکریں ، اقوام متحدہ کومسئلہ حل کردینے دیں اور بھارت کی طرف اپنا جھکائو نہ رکھیں ۔دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف نے کاکول ملٹری اکیڈمی میں کیڈٹ کی پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں بھارت اور عالمی دنیا کو کئی اہم پیغامات دیے ہیں ۔انہوں نے اس واقع کی غیر جانبدارانہ عالمی تحقیقات کرانے کی بات کر کے پاکستان کے ذمہ دار ریاست ہونے کا ایک ثبو ت بھی دیا ہے اور واضح کیا ہے کہ بھارت اس واقعہ میں بلاوجہ پاکستان کو ملوث کر رہا ہے اور پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کرایا جارہا ہے ،اب دیکھنا یہ ہے کہ بھارت یا عالمی برادری تحقیقات کے حوالے سے پاکستان کے وزیراعظم کے بیان کو کس انداز میں لیتے ہیں ، بھارت تو عالمی تحقیقات کسی صورت نہیںکرائے گا اور نہ ہی چاہے کہ کیونکہ اس طرح اس کا جھوٹا پروپیگنڈا مزید بے نقاب ہوجائیگا ، بھارت کا مقصد پاکستان کو بدنام کرنا ہے ، وزیراعظم نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر کے پانی روکنے کو جنگ کے مترادف قراردیا اور بھارت پر واضح کیا کہ اگر ایسا کیا گیا تو پوری طاقت سے جواب دیا جائیگا ، وزیراعظم کی تقریر پر جوش انداز میں تھی اور انہوں نے بھی قرآنی آیات کا حوالہ دیا ، پریڈ کے معائنے کے دور ان بھی وزیراعظم خاصے متحرک دکھائی دیے ، اب عالمی دنیا بالخصوص امریکا ، برطانیہ اور دیگر ممالک کو چاہیے کہ پہلگام واقعہ کی عالمی سطح پر تحقیقات کرانے کی پاکستانی پیشکش کو مثبت انداز میں لیں اور اپنا کردارادا کریں ، یہ تحقیقات اقوام متحدہ کے پلیٹ فارمز سے بھی کرائی جا سکتی ہیں اور دیگر اہم ممالک کے ادارے بھی کرسکتے ہیں لیکن اس کیلئے بھارت کے ردعمل کا انتظار کرناچاہیے ، دوسری جانب بھارت نے ایک طرف تو سندھ طاس معاہدہ معطل کر کے پاکستان کا پانی روکنے کا اعلان کیا تھا لیکن ایک منصوبہ بندی کے تحت آبی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دریائے جہلم میں اچانک 22ہزار کیوسک پانی چھوڑ دیا گیا ہے جس سے مظفرآباد اور دیگر علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے اور الرٹ بھی جاری کردیا گیا ہے ، یہ بھارتی عالمی جارحیت پہلی مرتبہ نہیں ہوئی لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ پانی روکنے کی بجائے اضافی پانی بڑی مقدار میں چھوڑ دیا گیا ان سب کا مقصد پاکستان کو نقصان پہنچانا ہے ، پاکستان کی حکومت کو چاہئے کہ فوری طور پر تمام ثبوت وشواہد لیکر ثالثی عدالت سے اور عالمی بینک سے رجوع کیا جائے ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان کے انہوں نے ہے اور
پڑھیں:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سرکاری دورے پر لندن پہنچ گئے، کن اہم امور پر گفتگو ہوگی؟
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ کے دوسرے سرکاری دورے پر پہنچ گئے ہیں جہاں وہ بادشاہ چارلس سوئم اور وزیراعظم کیئر اسٹارمر سے ملاقات کریں گے۔
برطانیہ پہنچنے پر نئی برطانوی وزیرِ خارجہ یویٹ کوپر سمیت دیگر حکام نے ان کا استقبال کیا۔ صدر ٹرمپ اور فرسٹ لیڈی میلانیا ٹرمپ ریجنٹس پارک میں امریکی سفیر کی سرکاری رہائش گاہ وِن فیلڈ ہاؤس میں قیام کریں گے جب کہ بدھ کو ونڈسر کیسل میں ان کے اعزاز میں سرکاری استقبالیہ اور ضیافت دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے: برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کی صدر ٹرمپ سے ملاقات، روس کو رعایت دینے سے خبردار کردیا
دورے کے دوران ہزاروں افراد کے احتجاج متوقع ہیں تاہم صدر ٹرمپ کا کوئی عوامی شیڈول طے نہیں کیا گیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ’میرا تعلق برطانیہ کے ساتھ بہت اچھا ہے اور چارلس، جو اب بادشاہ ہیں، میرے دوست ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی کو دو بار یہ اعزاز دیا گیا ہے۔’
اس دورے کے موقع پر امریکا اور برطانیہ کے درمیان ایک تاریخی ٹیکنالوجی معاہدے پر دستخط متوقع ہیں جس سے دونوں ملکوں کے کھربوں ڈالر مالیت کے ٹیک سیکٹر میں تعاون کو فروغ ملے گا۔ اطلاعات کے مطابق امریکی وفد میں اینویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ اور اوپن اے آئی کے سربراہ سیم آلٹمین بھی شامل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے: برطانیہ کے امریکا میں سفیر پیٹر مینڈلسن برطرف، وجہ کیا بنی؟
دوسری جانب برطانوی میڈیا کے مطابق بلیک راک برطانیہ میں ڈیٹا سینٹرز پر 70 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔
امریکہ اور برطانیہ نے رواں برس مئی میں پہلا دوطرفہ تجارتی معاہدہ بھی کیا تھا جس کے تحت واشنگٹن نے اسٹیل اور ایلومینیم پر عائد 25 فیصد محصولات ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم اس پر عملدرآمد ابھی باقی ہے۔
صدر ٹرمپ جمعرات کو وزیراعظم کیئر اسٹارمر سے ان کی سرکاری رہائش گاہ میں ملاقات کریں گے جہاں ممکنہ طور پر برطانوی اسٹیل پر محصولات میں مزید ریلیف کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر برطانیہ ڈونلڈ ٹرمپ شاہ چارلس