چین سے روانگی پر ٹیکس ریفنڈ کا کم سے کم معیار 200 یوآن تک کم کردیا گیا ہے، چینی وزارت تجارت
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
بیجنگ : چین کی ریاستی کونسل کےدفتر اطلاعات کے زیر اہتمام ایک پریس کانفرنس میں چین کی وزارت تجارت سمیت چھ محکموں نے چین سے روانگی کے موقع پر ٹیکس ریفنڈ پالیسی کو بہتر بنانے کی صورتحال پر بات کی۔ چین کے نائب وزیر تجارت شنگ چھیو پھینگ نے کہا کہ چین سے روانگی پر ٹیکس ریفنڈ سروس کو بہتربنانے کے لئے چین ٹیکس ریفنڈ اسٹورز کی تعداد، ٹیکس ریفنڈ سامان کی اقسام اور ٹیکس ریفنڈ سروسز کے معیار میں اضافے سمیت تین پہلوؤں پر اقدامات اٹھائے گا۔
انہوں نے کہا کہ چین کی ویلیو ایڈڈ ٹیکس لیول کے مطابق عام اشیا ءکے لیے ٹیکس ریفنڈ کی شرح 11 فیصد ہے جو تقریباً دس فیصد کا ڈسکانٹ دینے کے برابر ہے۔ چین ملک کے تمام علاقوں میں بڑے کاروباری اضلاع،واک اسٹریٹس، سیاحتی مقامات، ریزورٹس سمیت دیگر مقامات جہاں غیر ملکی سیاح جمع ہوتے ہیں، میں ٹیکس ریفنڈ کی دکانیں قائم کرنے کی ترغیب دے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ نقد رقم کی واپسی کی مالیت کو 10،000 یوآن سے 20،000 یوآن تک بڑھایا گیا ہےجبکہ ٹیکس ریفنڈ کا کم سے کم معیار 500 یوآن سے 200 یوآن تک کم کردیا گیا ہے اور “خرید پر فوری ریفنڈ ” سروس کو پورے ملک تک توسیع دی جارہی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں چین میں 26.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بچوں کے لیے خوش خبری؛ اسکولوں میں گرمی کی چھٹیوں کا اعلان کردیا گیا
بچوں کے لیے اچھی خبر ہے کہ آگ برستے موسم میں اب انہیں اسکول نہیں جانا ہوگا، محکمہ تعلیم نے اسکولوں میں موسم گرما کی تعطیلات کا اعلان کردیا ہے۔
محکمہ تعلیم پنجاب نے صوبے میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث تعلیمی اداروں میں جلد تعطیلات دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق اسکولوں میں موسم گرما کی چھٹیاں یکم جون سے شروع ہوں گی۔
سیکرٹری اسکول ایجوکیشن خالد نذیر وٹو نے اس حوالے سے میڈیا کو آگاہ کیا کہ اگر موسم نے مزید شدت اختیار کی تو موجودہ شیڈول پر نظر ثانی بھی کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ درجہ حرارت میں اگر غیر معمولی اضافہ ہوا تو ممکن ہے چھٹیاں ایک ہفتہ پہلے ہی دے دی جائیں۔ یہ فیصلہ والدین، طلبہ اور اساتذہ کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے، کیونکہ شدید گرمی بچوں کی تعلیمی سرگرمیوں کو متاثر کر سکتی ہے۔
واضح رہے کہ عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کا اثر ہر جگہ محسوس کر رہا ہے اور پاکستان بھی ان خطرات سے محفوظ نہیں۔ گلوبل وارمنگ نے نہ صرف موسم کے معمولات کو درہم برہم کیا ہے بلکہ قدرتی آفات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
تحقیقات کے مطابق پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سب سے زیادہ تباہ کن ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گرمی کی شدت میں سال بہ سال اضافہ ہو رہا ہے اور اس کے اثرات تعلیم، صحت اور معیشت پر بھی پڑ رہے ہیں۔