چین میں پہلی سہ ماہی میں نامزد سائز سے بالا صنعتی اداروں کے منافع میں اضافہ WhatsAppFacebookTwitter 0 27 April, 2025 سب نیوز

بیجنگ : چین کے قومی محکمہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں چین میں نامزد سائز سے بالا صنعتی ادارے جو گذشتہ سال 3 اعشاریہ 3 فیصد کی شرح سے گھاٹے کا شکار تھے اب ان کی آمدنی میں 0.

8 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے ۔

جس کی وجہ سے گزشتہ سال کی تیسری سہ ماہی سے صنعتی اداروں کے مجموعی منافع میں مسلسل کمی کا رجحان تبدیل ہو گیا ہے۔ نامزد سائز سے بالا صنعتی اداروں کی آپریٹنگ آمدنی میں سال بہ سال 3.4 فیصد اضافہ ہوا، جو جنوری سے فروری کے مقابلے میں 0.6 فیصدپوائنٹس زیادہ ہے۔ مارچ میں نامزد سائز سے بالا صنعتی اداروں کی آمدنی میں 4.2 فیصد اضافہ ہوا، جو جنوری سے فروری کے مقابلے میں 1.4 فیصد پوائنٹس زیادہ ہے۔ تقریباً ساٹھ فیصد صنعتی اداروں کےمنافع میں اضافہ ہوا ہے ،

ان میں مینوفیکچرنگ انڈسٹری میں نمایاں بہتری آئی ہے۔پہلی سہ ماہی سے ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ اعلی معیار کی ترقی کی قیادت کرتی چلی آرہی ہے. ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ انڈسٹری کے منافع میں جنوری سے فروری تک سال بہ سال 5.8 فیصد کی کمی سے 3.5 فیصد اضافہ ہوا جو نامزد سائز سے بالا تمام صنعتوں کے اوسط معیار سے 2.7 فیصد پوائنٹس زیادہ ثابت ہوا۔

مارچ کے مہینے میں ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ انڈسٹری نے اپنی 14.3فیصد کی شرح نمو کے ساتھ مارچ میں نامزد سائز سے بالا تمام صنعتی اداروں کے منافع میں 2.8 فیصد پوائنٹس کا اضافہ کیا، جو اعلی معیار کی صنعتی ترقی کے لئے اہم محرک قوت بن گیا

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین سےروانگی پر ٹیکس ریفنڈ کا کم سے کم معیار 200 یوآن تک کم کردیا گیا ہے، چینی وزارت تجارت چین سےروانگی پر ٹیکس ریفنڈ کا کم سے کم معیار 200 یوآن تک کم کردیا گیا ہے، چینی وزارت تجارت چین اور قازقستان وزرائے خارجہ کاکثیر الجہتی تعاون کا اعادہ چین کی نیوکلیئر پاور کا مجموعی پیمانہ پہلی بار دنیا میں پہلے نمبر پر، توانائی کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ٹرمپ کی حمایت یافتہ ورلڈ لبرٹی فنانشل کا پاکستان کرپٹو کونسل کے ساتھ معاہدہ طے پاگیا اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور سی ڈی اے آفیسرز ایسوسی ایشن کا اسلام آباد کی ترقی کے لیے اشتراک پر اتفاق تجارتی تحفظ پسندی میں اضافہ ہو رہا ہے، چینی وزیر خارجہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: نامزد سائز سے بالا صنعتی اداروں میں نامزد سائز سے بالا صنعتی صنعتی اداروں کے کے منافع میں پہلی سہ ماہی فیصد اضافہ اضافہ ہوا میں اضافہ گیا ہے

پڑھیں:

ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا

اسلام آباد:

ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ ہوا ہے جس کے سبب مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے زائد ہوگیا۔

حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے ذمہ قرضوں سے متعلق وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تین سال میں پاکستان کے ذمہ قرضوں کا تناسب 70.8 فیصد سے کم ہو کر  60.8  فیصد پر آنے کا تخمینہ ہے، مالی سال 2026ء سے 2028ء کی درمیانی مدت میں قرض پائیدار رہنے کی توقع ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق جون 2025ء تک پاکستان کے ذمہ مجموعی قرضہ 84 ہزار ارب روپے سے زیادہ ہوگیا، گزشتہ ایک سال کے دوران قرضے میں  10 ہزار ارب روپے سے زیادہ اضافہ ہوا، سال 2028ء تک فنانسنگ کی ضروریات 18.1 فیصد کی بلند سطح پر رہیں گی، گزشتہ سال مارک اپ ادائیگیوں میں 888 ارب روپے کی بچت ہوئی۔

وزارت خزانہ نے قرضوں سے متعلق  خطرات اور چیلنجز کی بھی نشاندہی کردی ہے۔ وزارت خزانہ حکام کے مطابق رپورٹ میں معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کیلئے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے، ایکسچینج ریٹ اور سود کی شرح میں تبدیلی قرض کا بوجھ بڑھا سکتی ہے، بیرونی جھٹکے اور موسمیاتی تبدیلی قرض کے خطرات میں اضافہ کر سکتے ہیں، فلوٹنگ ریٹ قرض کی بڑی مقدار سے شرح سود کا خطرہ بلند رہے گا، پاکستان کے ذمہ مجموعی قرضوں کا 67.7 فیصد ملکی قرض ہے۔

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ 80 فیصد قرض فلوٹنگ ریٹ پر حاصل کیا گیا، شرح سود کا خطرہ برقرار ہے، مختصر مدت کے قرضوں کی شرح 24 فیصد، ری فنانسنگ کا خطرہ برقرار ہے، بیرونی قرضے مجموعی قرض کا 32.3 فیصد ہیں، زیادہ تررعایتی قرضہ دوطرفہ و کثیرالجہتی ذرائع سے حاصل ہوا،  فلوٹنگ بیرونی قرض 41 فیصد ہےاس سے درمیانی سطح کا خطرہ برقرار ہے،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے اور زرمبادلہ ذخائر کم ہونے کا امکان خطرناک ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالیاتی نظم و ضبط اور معاشی استحکام سے قرض کا دباؤ کم ہوگا، برآمدات اور آئی ٹی سیکٹر کے فروغ سے زرمبادلہ استحکام کا ہدف ہے، قرض اجرا میں شفافیت اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا، پائیدار ترقی، ٹیکنالوجی اورمسابقت سے قرض کے مؤثرانتظام کی سمت پیشرفت ہوئی، آمدن میں کمی یا اخراجات بڑھنے سے پرائمری بیلنس متاثر ہونے کا خدشہ ہے، ہنگامی مالی ذمہ داریوں کے اثرات بھی سامنے آسکتے ہیں، گزشتہ سال معاشی شرح نمو 2.6 فیصد سے بڑھ کر  3.0 فیصد ہوگئی،  اگلے تین سال میں شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا تخمینہ ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق مہنگائی 23.4 فیصد سے گھٹ کر 4.5 فیصد پر آگئی، سال 2028ء تک مہنگائی کی شرح 6.5 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے، پالیسی ریٹ میں جون 2024ء سے 1100 بیسس پوائنٹس کی کمی آئی، زرمبادلہ مارکیٹ میں استحکام اور بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ کم ہوا، وفاقی مالی خسارہ 6.8 فیصد ہدف کے مقابلے میں 6.2 فیصد تک محدود رہا، وفاقی پرائمری بیلنس 1.6 فیصد سرپلس میں رہا، درمیانی مدت میں کم از کم 1.0 فیصد سرپلس برقرار رہنے کی توقع ہے آمدن میں اضافہ، اخراجات میں کفایت، سود ادائیگیوں میں کمی سے بہتری آئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
  • امریکا کے 10 امیر ترین افراد کی دولت میں ایک سال میں 700 ارب ڈالر کا اضافہ، آکسفیم کا انکشاف
  • چیئرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کردیا
  • پاکستان میں کھجور کی سالانہ پیداوار میں حیرت انگیز اضافہ، کروڑوں ڈالرز کا منافع
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • امریکا میں آنتوں کی مخصوص بیماری میں خطرناک اضافہ
  • ایم ڈی کیٹ 2025: کراچی کے طلبہ نے میدان مار لیا، پہلی تینوں پوزیشنز کراچی کے نام
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا
  • پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60 فیصد اضافہ