روڈ ٹو مکہ پروجیکٹ: انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے سعودی وفدکی پاکستان آمد
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
سعودی عرب کا 47 رکنی وفد پاکستانی عازمین کو فراہم کیے جانے والے ’روڈ ٹو مکہ اینیشیٹو‘ کا جائزہ لینے کے لیے اسلام آباد پہنچ گیا ۔
حج 2025ء کے سلسلے میں روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے 45 رکنی سعودی وفد پاکستان پہنچ گیا۔ وزارت مذہبی امور کے حکام نے روڈ ٹو مکہ وفد کا اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر استقبال کیا۔
وزارت مذہبی امور کا کہنا ہے وزارت مذہبی امورکے مطابق روڈ ٹو مکہ پروجیکٹ کے تحت پاکستان سے پروازوں کے ذریعے 50 ہزار 500 حاجی سعودی عرب جائیں گے.
حکام نے بتایا کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے روڈ ٹو مکہ پروجیکٹ کے تحت 28 ہزار حاجی سعودی عرب جائیں گے۔ کراچی ائیرپورٹ سے رود ٹو مکہ پروجیکٹ کے تحت 22 ہزار 500 حاجی جائیں گے۔
وزارت مذہبی امور کا کہنا ہے روڈ ٹو مکہ کے تحت اسلام آباد سے 100، کراچی سے 80 پروازیں آپریٹ ہوں گی. حج عازمین کیلئے اسلام آباد اور کراچی ائیرپورٹ پر کائونٹرز بنائے جائیں گے۔
حکام کے مطابق روڈ ٹو مکہ پروجیکٹ میں پاکستانی عازمین حج کی امیگریشن سعودی عرب کی بجائے پاکستان میں ہی مکمل ہوگی۔ Post Views: 1
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسلام ا باد جائیں گے کے تحت
پڑھیں:
بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
بھارت کی مودی حکومت نے ایک بار پھر سکھ برادری کو ان کے بنیادی مذہبی حق سے محروم کرتے ہوئے نومبر میں گرو نانک دیو جی کے پرکاش پورب پر پاکستان جانے والے یاتری جتھے کو سرحد پار کرنے سے روک دیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف دہرا معیار ظاہر کرتا ہے بلکہ سکھوں کے ساتھ دہائیوں سے جاری ریاستی ناانصافی کی ایک تازہ مثال بھی ہے۔
دہرا معیار اور مذہبی آزادی کی پامالیسکھ برادری کا مؤقف ہے کہ بھارت ہمیشہ ان کے جذبات کو کچلتا آیا ہے، کبھی 1984 کے فسادات میں قتل عام، کبھی پنجاب کے پانیوں پر بندش اور کبھی یاترا پر پابندیوں کی صورت میں۔ اب سیکیورٹی کے نام پر ننکانہ صاحب جانے سے روکنا مذہبی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارتی حکومت ڈالروں کے حصول کے لیے پاکستان کے خلاف کرکٹ کھیلنے پر تیار ہو جاتی ہے مگر جب بات سکھ یاتریوں کی ہو تو سرحدیں بند کر دی جاتی ہیں۔
سیاسی ردعملپنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے اس اقدام کو دہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کرکٹ میچز ممکن ہیں تو یاترا کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ سکھ برادری کے مقدس مواقع پر اس طرح کی رکاوٹیں بھارت کے جمہوری اور سیکولر دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرتی ہیں۔
پاکستان کی فراخدلی اور سکھوں کی عقیدتپاکستان نے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور کوریڈور کھول کر وہ سہولت فراہم کی جس کا خواب سکھ دہائیوں سے دیکھ رہے تھے۔ ہر سال ہزاروں سکھ پاکستان آ کر اپنے مقدس مقامات پر حاضری دیتے ہیں، جہاں انہیں مکمل عزت و احترام دیا جاتا ہے۔
بڑھتی بے چینی اور خالصتان تحریکماہرین کے مطابق بھارت کی پالیسیوں سے سکھ نوجوانوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ یہ اقدامات خالصتان تحریک کو مزید توانائی دے رہے ہیں اور سکھ نوجوانوں میں علیحدگی پسندی کے جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔
عالمی برادری کا کردار
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھارتی حکومت کے ان امتیازی اقدامات کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور سکھوں کے مذہبی حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان سکھ یاتری