کوئٹہ کے دیسی ساختہ ایئر کولر، ’کم دام بہترین کام‘
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
ملک بھر میں گرمی کی لہر میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جوں جوں سورج آنکھیں دکھا رہا ہے درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ ایسے میں کوئٹہ کے باسی بڑھتی گرمی اور لوڈ شیڈنگ سے شدید پریشان ہیں، لیکن کوئٹہ کے مقامی افراد نے گرمی اور لوڈ شیڈنگ کا حل نکال لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں دن میں 12 گھنٹے اے سی، روم کولر اور پنکھا چلانے سے کتنے یونٹ خرچ ہوں گے؟
کوئٹہ کے وسط میں واقع قندھاری بازار میں ان دنوں دیسی ساختہ ایئر کولر تیار کیے جا رہے ہیں، ان ایئر کولرز میں پلاسٹک کی گول باڈی میں پنکھا اور مشین فٹ کی جاتی ہے اس کے بعد پانی کو کھینچنے والا پمپ نصب کرکے سائیڈوں پر بھوسا لگا دیا جاتا ہے اور یوں کم داموں میں دیسی ساختہ کولر تیار ہو جاتا ہے۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کولر فروخت کرنے والے دکاندار نے بتایا کہ یہ کولر بیٹری، سولر اور بجلی تینوں پر بآسانی چل جاتے ہیں ان دنوں مارکیٹ میں کولر کی مانگ میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، ان کولروں کی قیمت برانڈڈ اور ایران سے آنے والے کولروں سے انتہائی کم ہے۔
’چھوٹا کولر 2800 سے 3200 روپے کے درمیان جبکہ بڑا کولر 3500 سے 4 ہزار روپے کے درمیان مل جاتا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں کم خرچ روم کولر: ’ اب اے سی بیٹری پر بھی چلا سکتے ہیں‘
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ایک شہری نے کہاکہ جب سے یہ دیسی ساختہ کولر مارکیٹ میں آئے ہیں تب سے غریب عوام کی زندگی آسان ہو گئی ہے۔ ڈھائی تین ہزار میں ہم یہ کولر خرید کر ایک چھوٹی سی بیٹری لگا دیتے ہیں اور یوں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے دوران بھی موسم کی شدت سے بچنا ممکن ہو جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلوچستان بیٹری دیسی ساختہ کولر سورج سولر کوئٹہ گرمی کی شدت لوڈشیڈنگ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان بیٹری دیسی ساختہ کولر سولر کوئٹہ گرمی کی شدت لوڈشیڈنگ وی نیوز دیسی ساختہ کوئٹہ کے جاتا ہے
پڑھیں:
پاکستانی ویزا 24 گھنٹوں میں مل جاتا ہے، براہ راست فلائٹ کا مسئلہ ہے: بنگلا دیشی ہائی کمشنر
بنگلا دیش کے ہائی کمشنر اقبال حسین خان—فائل فوٹوپاکستان میں بنگلا دیش کے ہائی کمشنر اقبال حسین خان نے کہا ہے کہ پچھلے 10، 15 سال سے دونوں ممالک کے تعلقات بہتر نہیں تھے، گزشتہ سال صورتِحال تبدیل ہوئی۔
کراچی میں خطاب کرتے ہوئے بنگلا دیشی ہائی کمشنر نے کہا کہ بنگلا دیش کے لوگ پاکستان کا ویزا 24 گھنٹوں میں لے لیتے ہیں، بنگلا دیش سے پاکستان براہِ راست فلائٹ کا مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاک بھارت تعلقات کی وجہ سے ڈائریکٹ فلائٹ میں مسائل پیش آ رہے ہیں، میں اسے بہتر کرنے کے لیے پاکستانی حکام سے رابطے میں ہوں۔
بنگلا دیشی ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ کراچی پورٹ اور چٹگانگ پورٹ کنیکٹیوٹی، سیاحت اور صحت پر پر بھی کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یونیورسٹی لیول پر فٹ بال ٹیمیں مل کر کام کر رہی ہیں، ہم دونوں ممالک کے درمیاں بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں۔