بھارت کی جانب سے سفارتی محاذ کو طول دینے کا مقصد آبی جارحیت کا آغاز کرنا تھا، چوہدری انوارالحق
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
وزیراعظم آزاد کشمیر کا کہنا ہے کہ ہمارا موقف واضح ہے کہ دشمن نے اگر جارحیت کی تو ہم بھرپور جواب کے لئے تیار ہیں، بھارت ہمیشہ سے پاکستان مخالف بیانیہ کیش کرواتا آیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سفارتی محاذ کو طول دینے کا مقصد آبی جارحیت کا آغاز کرنا تھا، کل بھی بھارت نے 40 ہزار کیوسک کا ریلا دریائے جہلم میں چھوڑا لیکن آزاد کشمیر حکومت اور ہمارا انفراسٹرکچر اس کے لیے تیار تھے، ہم مکمل طور پر تیار تھے اس وجہ سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے نجی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف واضح ہے کہ دشمن نے اگر جارحیت کی تو ہم بھرپور جواب کے لئے تیار ہیں، بھارت ہمیشہ سے پاکستان مخالف بیانیہ کیش کرواتا آیا ہے، ماضی میں بھی فالس فلیگ آپریشنز کے ذریعے مودی حکومت نے بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت کی مختلف ریاستوں جیسا کہ ناگا لینڈ، منی پور، آسام اور دیگر میں اندرونی خلفشار بڑھتا جا رہا ہے۔ بھارت میں عیسائیوں کے چرچ جلائے گئے ہیں، وہاں اقلیتوں پر زمین تنگ کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت 9 لاکھ فوج رکھ کر بھی مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کے دل فتح کرنے میں بری طرح ناکام ہوا ہے تو پھر ان کی ساری فوجی طاقت کا کیا فائدہ ہے؟ وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ ہندوتوا فلاسفی یا چانکیا ڈاکٹرائن جیسے انتہاپسندانہ نظریات کو زندہ رکھنے کی شرط اول اور آخر فالس فلیگ آپریشنز ہی ہیں، ان نظریات کی بنیاد جھوٹ اور فراڈ پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو سفارتی محاذ کا جواب سفارتی سطح پر دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے
جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب
پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔