کانپور میں مسلمانوں نے چمن گنج میں دہشت گردی کے خلاف پتلا نذر آتش کیا اور پاکستان مردہ باد کے نعرے لگائے۔ اسلام ٹائمز۔ پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے خلاف بھارت بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ آج بھی اترپردیش، بہار، ہریانہ، راجستھان، پنجاب سمیت کئی ریاستوں میں مظاہرے ہوئے۔ کانپور میں مسلمانوں نے چمن گنج میں دہشت گردی کے خلاف پتلا نذر آتش کیا اور پاکستان مردہ باد کے نعرے لگائے۔ کئی مقامات پر لوگوں نے بازار بند رکھے۔ اس حملے کے خلاف کئی ریاستوں میں آج بھی بند کا اثر دیکھنے کو مل سکتا ہے۔

آج اندور میں کانگریس کے ذریعہ بند کی اپیل کی گئی تھی۔ بالا گھاٹ، رائے سین، رتلام اور کچھ دیگر ضلعوں میں دکانیں اور کاروبار بند رہے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ نکسل متاثرہ بالاگھاٹ میں کئی جگہوں پر احتجاجی مظاہرے ہوئے اور پوری طرح سے بند رہا۔ چھترپور میں بھی بند کا اثر دیکھنے کو ملا اور بازار دن بھر نہیں کھلے۔ گاندھی چوک بازار میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور متاثرین کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ اس کے بعد مظاہرین نے ضلع کلکٹر کو صدر کے نام عرضداشت سونپی، جس میں دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔

رائے سین میں کاروباریوں اور مختلف تنظیموں کے اراکین نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے نعرے لگائے اور قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے صدر جمہوریہ کے لئے عرضداشت سب ڈویژنل مجسٹریٹ مکیش سنگھ کو سونپا۔ رتلام کے سیلانا قصبے میں دہشت گردوں کا پتلا جلایا گیا۔ قصبہ میں دن بھر بند رہا۔ اشوک نگر ضلع کے شاڑھورا علاقے میں لوگوں نے دہشت گردی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پاکستان مخالف نعرے لگائے۔ مختلف ریاستوں میں ہوئے بند سے ہنگامی طبی خدمات کو آزاد رکھا گیا۔

وہیں اترپردیش کے لکھنؤ، گورکھپور، اعظم گڑھ، میرٹھ، غازی آباد سمیت کئی ضلعوں میں بند کا اثر دیکھنے کو ملا۔ پنجاب کے جالندھر، نواں شہر اور ہوشیار پور میں لوگوں نے کینڈل مارچ نکالا۔ اس دوران پاکستان اور دہشت گردوں کا پتلا نذر بھی نذر آتش کیا گیا۔ ہریانہ کے کروکشیتر اور فتح آباد کے رتیا علاقے میں دوپہر 12 بجے تک بازار بند رہے۔ پٹنہ میں گووند مترا روڈ کے تھوک دوا کاروباریوں نے بھی اپنی اپنی دکانیں بند رکھیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نعرے لگائے کے خلاف

پڑھیں:

ملائیشیا میں ہزاروں افراد کا مظاہرہ، وزیراعظم انور ابراہیم کے استعفے کا مطالبہ

کوالالمپور: ملائیشیا کے دارالحکومت میں ہزاروں افراد نے وزیراعظم انور ابراہیم کے خلاف احتجاجی مارچ کیا، جس میں ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا۔

یہ مظاہرہ بڑھتی ہوئی قیمتوں، نئے ٹیکسوں، سبسڈی میں تبدیلی، اور انتخابی وعدوں پر عمل نہ ہونے کے خلاف تھا۔ 

پولیس کے مطابق تقریباً 18 ہزار مظاہرین نے مارچ میں شرکت کی، جو شہر کے مرکز سے ہوتے ہوئے آزادی اسکوائر تک پہنچے جہاں حزبِ اختلاف کے رہنماؤں نے عوام سے خطاب کیا۔

مظاہرین نے “انور استعفیٰ دو” کے نعرے لگائے، جبکہ نوجوان طلبہ سمیت کئی طبقے حکومت کی معاشی پالیسیوں سے نالاں نظر آئے۔ 23 سالہ طالبہ نور شاہیرہ نے کہا کہ نئے ٹیکس اور اضافی بجلی کے نرخوں سے روزمرہ کی اشیاء مزید مہنگی ہو جائیں گی۔

انور ابراہیم پر عدلیہ میں مداخلت اور بدعنوان اتحادیوں کو بچانے کے الزامات بھی لگ رہے ہیں۔ سابق وزیراعظم مہاتیر محمد، جن کی عمر حال ہی میں 100 سال ہوئی ہے، نے بھی مظاہرے میں شرکت کی اور انور پر سیاسی اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام لگایا۔

واضح رہے کہ انور اور مہاتیر 2018 میں ایک ساتھ حکومت میں آئے تھے، لیکن اتحاد جلد ٹوٹ گیا۔ انور نے حالیہ دنوں میں مہنگائی کے خلاف چند اقدامات کا اعلان بھی کیا، مگر عوامی غصہ کم ہوتا نظر نہیں آتا۔


 

متعلقہ مضامین

  • ملائیشیا میں ہزاروں افراد کا مظاہرہ، وزیراعظم انور ابراہیم کے استعفے کا مطالبہ
  • بھارت کیجانب سے بنگلہ دیشیوں اور روہنگیا مسلمانوں کی ملک بدری کا سلسلہ جاری
  • غزہ میں قحط پر عالمی احتجاج، یورپ میں مصر کے سفارتخانوں کے باہر مظاہرے، رفح کراسنگ کھولنے کا مطالبہ
  • وفاقی حکومت کا دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں بلوچستان حکومت کی مدد جاری رکھنے کا فیصلہ
  • دشمن کے خلاف سخت کارروائی اب بھارت کا ’نیا معمول‘ بن چکا ہے، بھارتی آرمی چیف
  • سندھ اور بلوچستان میں غیرقانونی منی ایکسچینج کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کا فیصلہ
  • 26 نومبر احتجاج کیس: غیرحاضر ملزمان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • ایران کے شہر زاہدان میں عدالت پر دہشت گردوں کا حملہ
  • بھارتی فوج کے کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے
  • ڈی آئی خان، بسیاہ خیل پولیس اسٹیشن پر دہشت گردوں کا حملہ، جوابی کارروائی میں حملہ آور فرار