سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی، افغانستان سے ملک میں دراندازی کی کوشش کرنے والے 54 خوارج ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
سیکیورٹی فورسز نے افغانستان کی جانب سے ملک میں در اندازی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 54 خوارج دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔
اہم کارروائی کا اعلان پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کیا گیا۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ 25 اور 26 اپریل کی درمیانی شب اور پھر 26 اور 27 اپریل 2025 کی شب، شمالی وزیرستان کے علاقے حسن خیل میں پاکستان-افغانستان سرحد کے راستے بڑی تعداد میں خوارج کی نقل و حرکت کو سیکیورٹی فورسز نے بروقت ناکام بنا دیا۔
بیان کے مطابق سیکیورٹی فورسزنے مؤثر حکمت عملی کے تحت دشمن کے عزائم کو ناکام بنایا، کامیاب کارروائی کرتے ہوئے تمام 54 خوارج کو جہنم واصل کر دیا گیا۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق ہلاک شدگان سے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور بارودی مواد بھی برآمد کیا گیا۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق یہ خوارج "اپنے غیر ملکی آقاؤں" کے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے لیے دراندازی کی کوشش کر رہے تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ ایسے وقت میں جب بھارت پاکستان پر بے بنیاد الزامات عائد کر رہا ہے، فتنہ الخوارج کی یہ کاروائی واضح کرتی ہیں کہ وہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، ایسی کارروائی ریاست اور عوام کے ساتھ غداری اور کے مترادف ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ حالیہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھی اس بات پر زور دیا گیا کہ بھارت کا اسٹریٹجک مقصد پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی توجہ دہشت گردی کے خلاف جنگ سے ہٹانا ہے، تاکہ فتنہ الخوارج کو سانس لینے کا موقع دیا جا سکے، ماری مسلح افواج کے بھرپور حملوں سے بری طرح پسپا ہو چکا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے غیر معمولی پیشہ ورانہ مہارت، مستعدی اور تیاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک بڑے سانحے کو بروقت روک دیا، یہ دہشت گردی کے خلاف جاری مہم میں کسی ایک کارروائی میں سب سے زیادہ خوارج کو ہلاک کرنے کا ریکارڈ ہے۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز قوم کی سرحدوں کے دفاع اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم ہیں، ایسی جرات مندانہ اور فیصلہ کن کارروائیاں ہمارے قومی عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں اور اس امر کا ثبوت ہیں کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نمایاں کامیابیاں حاصل کر رہا ہے۔
وزیراعظم کا آپریشن میں تمام 54 خوارجی دہشت گردوں کو ہلاک کرنے پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین
وزیراعظم شہباز شریف کی صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے حسن خیل میں افغانستان سے فتنتہ الخوارج کے دہشت گردوں کی در اندازی ناکام بنانے پر سیکیورٹی فورسز کی ستائش کی۔
اپنے ایک بیان میں وزیراعظم نے آپریشن میں تمام 54 خوارجی دہشت گردوں کو ہلاک کرنے پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین کیا اور کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے شاندار پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کو بر وقت روکا۔
ان کا کہنا تھاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے، پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ملک کی سرحدوں کے دفاع اور دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے اپنے عزم میں غیر متزلزل ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ یہ کامیاب کارروائیاں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ جیت رہا ہے اور دہشت گردوں کے خلاف اہم کامیابیاں حاصل کر رہا ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ فورسز کی کارروائی میں 54 دہشت گرد مارے گئے۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے 3 اطراف سے خوارج کو گھیرا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دہشت گردی کے خلاف جنگ سیکیورٹی فورسز نے ا ئی ایس پی ا ر دہشت گردوں کو کہ پاکستان کرتے ہوئے نے کہا کہ فورسز کی کو ہلاک رہا ہے
پڑھیں:
پاکستان کی انٹیلی جنس شراکت سے بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، امریکی اعتراف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی سینٹ کام کے سربراہ نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کی انٹیلی جنس شراکت سے امریکا کو بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔
امریکی فوج کے اعلیٰ ترین حلقوں سے پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف کردار کو ایک مرتبہ پھر سراہا گیا ہے اور اس بار یہ اعتراف امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل ایرک کوریلا کی جانب سے سامنے آیا ہے، جنہوں نے کھل کر پاکستان کو انسداد دہشت گردی کا ایک اہم اور قابلِ بھروسا شراکت دار قرار دیا ہے۔
ان کے اس بیان نے عالمی سطح پر ایک بار پھر یہ حقیقت اجاگر کی ہے کہ پاکستان نہ صرف دہشت گرد عناصر کے خلاف فرنٹ لائن پر موجود ہے بلکہ عالمی امن کے قیام میں بھی اس کا کردار قابلِ قدر ہے۔
امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں پیش کی گئی اپنی رپورٹ اور اظہارِ خیال کرتے ہوئے جنرل کوریلا نے زور دیا کہ دہشت گرد تنظیم داعش خراسان آج کی دنیا میں بدستور ایک فعال خطرہ ہے، مگر پاکستان کی مربوط حکمت عملی نے اس خطرے کو بڑی حد تک محدود کرنے میں مدد دی ہے۔
انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ پاکستان کے ساتھ خفیہ معلومات کے تبادلے اور قریبی انٹیلی جنس تعاون کے نتیجے میں نہ صرف داعش خراسان کو زبردست دھچکا پہنچا، بلکہ اس تنظیم کے کئی سرکردہ رہنماؤں کو ہلاک یا گرفتار بھی کیا گیا۔
جنرل کوریلا کے مطابق اس اشتراکِ عمل کے دوران دہشت گردی کے کئی بڑے نیٹ ورکس کو بے نقاب کیا گیا اور اس میں سب سے اہم کامیابی ایبے گیٹ بم دھماکے کے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری تھی، جسے بعد ازاں امریکی حکام کے حوالے کیا گیا۔ اس اہم کارروائی کی اطلاع بذاتِ خود پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے جنرل کوریلا کو دی، جو اس سطح پر دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد اور تعاون کا عملی مظہر ہے۔
جنرل کوریلا نے پاکستان کی جانب سے محدود وسائل کے باوجود انٹیلی جنس معلومات کے مؤثر تبادلے اور دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے کیے گئے اقدامات کو انتہائی مؤثر اور پیشہ ورانہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ داعش خراسان اس وقت پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی علاقوں میں متحرک ہے اور یہی وہ مقام ہے جہاں پاکستان نے عملی کارروائیاں کر کے اس تنظیم کی کمر توڑنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
مزید برآں جنرل کوریلا نے واضح کیا کہ صرف 2024ء کے آغاز سے اب تک پاکستان کے مغربی سرحدی علاقوں میں ایک ہزار سے زائد دہشتگرد حملے ریکارڈ کیے جا چکے ہیں، جن میں سیکڑوں سیکورٹی اہلکار اور عام شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے ان پے در پے حملوں کے باوجود پاکستان نے انسداد دہشت گردی کے محاذ پر نہ صرف ثابت قدمی دکھائی ہے بلکہ مسلسل کارروائیوں کے ذریعے خطرات کو محدود کیا ہے۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ ان کارروائیوں کے نتیجے میں داعش خراسان کی سرگرمیوں میں واضح کمی آئی ہے اور تنظیم کے متعدد نیٹ ورکس کو نقصان پہنچا ہے۔ جنرل کوریلا نے اس پہلو کو بھی اجاگر کیا کہ پاکستان کی کوششوں نے نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی سطح پر انسداد دہشت گردی کے مجموعی منظرنامے کو مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
اپنے خطاب کے اختتام پر جنرل کوریلا نے امریکا کی جنوبی ایشیائی پالیسی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کو بیک وقت پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ تعلقات قائم رکھنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی ضروری امر نہیں کہ بھارت کے ساتھ قربت کے باعث پاکستان کے ساتھ تعلقات متاثر ہوں۔ اس بیان سے یہ عندیہ بھی ملتا ہے کہ امریکا خطے میں توازن برقرار رکھتے ہوئے دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات کو بیک وقت مضبوط رکھنے کا خواہاں ہے۔