پاکستانیوں کو بھارت چھوڑنے کی دی گئی مہلت ختم، واپس آنے والے پاکستانیوں کے اعداد وشمار جاری
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
ممبئی (ڈیلی پاکستان آن لائن )بھارت کی حکومت کی جانب سے پاکستانی شہریوں کو بھارت چھوڑنے کے لیے دی گئی مہلت ختم ہوگئی تاہم تین روز کے دوران 536 پاکستانی واپس آئے ہیں جبکہ پاکستان سے 849 بھارتی شہری اپنے ملک چلے گئے ہیں۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق لانگ ٹرم ویزا رکھنے والے پاکستانی اور بھارتی شہریوں کی واپسی کا مسئلہ حل نہیں ہوسکا، بارڈر کے دونوں جانب کئی خاندان اپنے گھروں میں واپسی کی امید لگائے بیٹھے ہیں، دوسری طرف جنگی جنون میں مبتلا بھارت نے بھارتی پنجاب کے سرحدی علاقوں میں کسانوں کو اپنی فصلیں دو روز میں کاٹنے اور کھیت خالی کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
چین کا انسداد دہشتگردی کے مؤقف پر پاکستان کی حمایت کا اعلان
اتوار کو 236 پاکستانی انڈیا سے واپس اپنے ملک پہنچے جبکہ پاکستان سے 115 بھارتی شہری واپس اپنے ملک چلے گئے ہیں، گزشتہ تین روز میں مجموعی طور پر 536 پاکستانی بھارت سے واپس آئے ہیں جبکہ پاکستان سے 849 بھارتی واپس چلے گئے ہیں۔
دونوں ملکوں کے مابین حالیہ کشیدگی کی وجہ سے ایسے پاکستانی جن کی شادی بھارت میں ہوئی ہے یا وہ پاکستان چھوڑ گئے تھے اور ان دنوں واپس پاکستان آئے تھے یا پھر ایسے بھارتی شہری جن کی شادی پاکستان میں ہوئی ہے ، ان کے یہاں بچے ہیں اور وہ ان دنوں واپس بھارت اپنے خاندان سے ملنے یا کسی تقریب میں شرکت کے لیے گئے تھے ان کی واپسی کا مسئلہ سنگین ہوتا جا رہا ہے۔
لندن ، پاکستانی ہائی کمیشن پر حملے میں ملوث ایک شخص گرفتار
وزارت خارجہ کے ذرائع نے بتایا کہ ایسے بھارتی شہری جن کی شادی پاکستان میں ہوئی ہے اور وہ پاکستان میں رہتے ہیں، ان کے پاس پاکستان کا لانگ ٹرم ویزا ہے لیکن وہ ان دنوں انڈیا میں موجود تھے انہیں پاکستان واپسی کے لئے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن سے رابطہ کرنا چاہیے۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ بھارت پر منحصر ہے کہ وہ بھارتی پاسپورٹ رکھنے والوں کو واپس پاکستان آنے کی اجازت دیتا ہے یا نہیں، اٹاری بارڈر میں کئی ایسی فیملیز خاص طور پر خواتین موجود ہیں جو خود تو بھارتی ہیں لیکن ان کے شوہر اور بچے پاکستانی ہیں۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (پیر) کا دن کیسا رہے گا؟
اسی طرح واہگہ بارڈر پر ایسی خواتین واپس بھارت جانے کی منتظر ہیں جن کے بچے اور شوہر انڈین ہیں لیکن وہ خود پاکستانی ہیں۔علاوہ ازیں جنگی جنون میں مبتلا بھارت نے بھارتی پنجاب کے بارڈر ایریا میں کسانوں کو کھیت خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف ) انڈیا نے امرتسر، ترن تارن، فیروز پور اور فاضلکا اضلاع کے دیہاتوں میں اعلان کروایا ہے کہ مقامی کسان پاک-انڈیا زیرو لائن کے قریب اپنے کھیت 48 گھنٹوں میں خالی کر دیں۔
بھارتی کسان ان دنوں گندم کی کٹائی کر رہے ہیں لیکن بی ایس ایف نے خبردار کیا ہے کہ 48 گھنٹے بعد بھارتی حدود میں لگائی گئیں فینس کے دروازے بند کردیے جائیں گے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پشاور زلمی کو 64 رنز سے شکست دے دی
ادھر لاہور، سیالکوٹ، نارووال، قصور سمیت دیگر اضلاع کے سرحدی علاقوں میں زندگی معمول پر ہے، بارڈر ایریا میں رہنے والے بہادر اور جفاکش کسان معمول کےمطابق اپنے روزہ مرہ کے امور سرانجام دے رہے ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: بھارتی شہری
پڑھیں:
وسطی ایشیا میں بھارتی موجودگی کا خاتمہ، تاجکستان نے بھارت سے اپنا ایئربیس واپس لے لیا
تاجکستان نے آینی ایئر بیس کا مکمل کنٹرول انڈیا سے واپس لے لیا ہے، جس کے ساتھ ہی بھارت کی تاجکستان میں تقریباً 20 سالہ عسکری موجودگی کا اختتام ہوگیا۔
یہ فیصلہ خطے میں روس اور چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کے تناظر میں ایک اہم موڑ کی حیثیت رکھتا ہے، بھارتی کانگریس نے اسے ملک کے لیے اسٹریٹجک دھچکا قرار دے دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بھارتی فوج سیاست اور سیاسی قیادت عسکریت میں مشغول ہے، جنرل ساحر شمشاد مرزا
بھارت کے لیے آینی ایئر بیس کا نقصان صرف ایک لاجسٹک معاملہ نہیں بلکہ اس کی علاقائی اسٹریٹجک رسائی میں نمایاں کمی کی علامت ہے۔ یہ اڈہ افغانستان اور وسطی ایشیائی خطے میں نگرانی کے لیے انتہائی اہم سمجھا جاتا تھا۔
آینی ایئر بیس کی تاریخی اہمیتدوشنبے کے مغرب میں تقریباً 15 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع آینی ایئر بیس (جسے فارخور-آینی کمپلیکس بھی کہا جاتا ہے) سوویت دور میں تعمیر کیا گیا تھا۔ سرد جنگ کے زمانے میں یہ اڈہ افغانستان میں سوویت کارروائیوں کا مرکزی مرکز تھا۔
سوویت یونین کے خاتمے کے بعد 1991 میں تاجکستان نے یہ اڈہ سنبھالا مگر خانہ جنگی کے باعث وہ اسے فعال نہیں رکھ سکا۔
بھارت نے 2002 میں تاجکستان کے ساتھ معاہدہ کر کے اڈے کی تزئین و آرائش اور مشترکہ آپریشن شروع کیا۔
بھارت نے اس منصوبے پر 7 سے 10 کروڑ امریکی ڈالر تک کی سرمایہ کاری کی، جس کے تحت رن وے کو 3,200 میٹر تک بڑھایا گیا، نئے ہینگرز، کنٹرول ٹاورز، ریڈار اور سیکیورٹی انفراسٹرکچر تعمیر کیا گیا۔
یہ اڈہ بھارتی فضائیہ کے Su-30MKI لڑاکا طیاروں اور Mi-17 ہیلی کاپٹروں کے لیے موزوں بنایا گیا جبکہ تقریباً 200 بھارتی فوجی اور ٹیکنیکل عملہ یہاں تعینات تھا۔
خطے میں بھارت کا اثرورسوخآینی بیس وسطی ایشیا میں بھارت کا پہلا اور واحد فوجی اڈہ تھا، جو پاکستان کی شمالی سرحد سے 1000 کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر واقع ہے۔ یہ اڈہ افغانستان کے واخان کوریڈور اور پاکستان کے دفاعی ڈھانچے پر بھارتی نگرانی کے لیے مثالی مقام سمجھا جاتا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان اور تاجکستان باہمی اسٹریٹجک تعاون کو نئی سطح تک بڑھانے کے لیے پرعزم
یہ اڈہ بھارت کی ‘کنیکٹ سینٹرل ایشیا’ پالیسی کا مرکزی حصہ تھا، جس کا مقصد خطے میں توانائی، تجارت اور سیکیورٹی روابط کو فروغ دینا تھا۔
روس اور چین کا دباؤمیڈیا رپورٹس کے مطابق، بھارت کی آینی سے واپسی محض معاہدے کے خاتمے کا نتیجہ نہیں بلکہ روس اور چین کے دباؤ کا نتیجہ تھی۔ دونوں ممالک نے تاجکستان پر زور دیا کہ وہ وسطی ایشیائی سیکیورٹی ڈھانچے میں بھارت کی فوجی موجودگی ختم کرے۔
روس، جو تاجکستان میں اپنی 201 ویں فوجی ڈویژن رکھتا ہے، بھارتی موجودگی کو اپنے علاقائی مفادات سے متصادم سمجھتا تھا، جبکہ چین نے بھی تاجکستان میں اپنے سیکیورٹی منصوبوں کو وسعت دینا شروع کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: افغان حکومت بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردی کی سرپرست ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
آینی ایئر بیس سے بھارت کا انخلا نئی جیوپولیٹیکل حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے، جہاں وسطی ایشیائی ریاستیں روس اور چین کے دباؤ میں اپنی پالیسیوں کو ازسرنو تشکیل دے رہی ہیں۔
بھارت کے لیے یہ اقدام نہ صرف عسکری نقصان ہے بلکہ وسطی ایشیا میں اس کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کے خاتمے کی علامت بھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایئربیس بھارت تاجکستان فوج وسطی ایشیا