’’کام،کام ،اور کام‘‘،اپنے ہاتھوں سے خوشحالی کی تخلیق
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
بیجنگ :’’محنت کش وقت کا باب لکھتا ہے، اور جدوجہد ایک بہتر مستقبل تخلیق کرتی ہے‘‘، یہ قول چینی رہنما شی جن پھنگ کا ہے۔انہوں نے گزشتہ سال مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر اپنے تہنیتی پیغام میں محنت کشوں، جدوجہد اور قوم کے روشن مستقبل کے لیے اپنی تعریف اور خواہش کا اظہار ان الفاظ میں کیا تھا۔ چین کے ابھرتے ہوئے پس منظر میں ماہرین اور اسکالرز اسے سیاست، معیشت اور ثقافت جیسے مختلف زاویوں سے دیکھتے ہوئے اس کی تشریح کر سکتے ہیں اور اگر چینی عوام خود چین کے عروج کے کوڈ کا جواب دیں تو یہ بہت آسان ہونا چاہیے: یہ عظمت کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی قیادت اور چینی عوام کے پسینے اور محنت سے حاصل ہوتی ہے۔چین کے ابھرنے کے عمل پر نظر ڈالیں تو یہ پسینے سے بھری ہوئی جدوجہد کا ایک افسانہ ہے۔ اصلاحات اور کھلے پن کے ابتدائی دنوں میں، شینزین کے شیکو انڈسٹریل زون میں پروڈکشن لائن پر کام کرنے والی ہر خاتون کارکن اپنے ورک اسٹیشن پر روزانہ 120 جوڑے جینز سلائی کرتی تھی، اور ہر ایک کو صرف 0.
مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے چینی حکومت نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے ملک کو مضبوط بنانے کی حکمت عملی پر عمل درآمد کیا، بنیادی تحقیق کی حوصلہ افزائی کرنے، سائنسی اور تکنیکی باصلاحیت افراد کو راغب کرنے اور مشترکہ جدت طرازی کے نظام کی تعمیر کے لیے پالیسیاں متعارف کروائیں۔دوسری طرف سائنسی محققین ملک میں سائنس اور ٹیکنالوجی کو تیزی سے ترقی دینے کے لئے دن رات کام کر رہے تھے ، اور میڈ ان چائنا “فالو” سے “لیڈنگ” کی طرف بڑھ گیا ہے ، جس نے عالمی صنعتی نقشے کو نئی شکل دی ہے۔اسی طرح، پاکستان جب معرض وجود میں آیا تو اس وقت ملک کے لئے کئی حوالوں سے بہت سے چیلنجز موجود تھے، قائداعظم محمد علی جناح نے متعدد مواقع پر پاکستانی قوم سے ” کام کام اور کام” کی اپیل کی، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ قوم کی مسلسل جدوجہد ہی اس نئے قائم ہونے والے ملک کو ان چیلنجز سے نکال سکتی ہے اور صف اول کی اقوام میں شامل کر سکتی ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں ہمیں بہت سی ایسی مثالیں ملتی ہیں جب لوگوں نے خلوص نیت سے محنت کی اور پاکستان کا نام روشن کیا۔ ان میں سے سماجی خدمات کے حوالے سے ایک نام جس سے پاکستان کا بچہ بچہ واقف ہے، وہ ہے عبد الستار ایدھی، جنہوں نے اپنی زندگی کے پچاس سال سے زائد کا عرصہ غریب افراد اور یتیموں کی مدد میں گزارا اور ایشیا کا سب سے بڑا ایمبولنس سروس نیٹ ورک قائم کیا جس کا نام گنیز بک میں بھی درج کیا گیا۔
چین اور پاکستان کے عوام نے اپنے محنتی ہاتھوں سے اپنے وطن کے لئے انتھک کوششیں کی ہیں کیونکہ ہم سب جانتے ہیں کہ کامیابی کا حصول آسانی سے ممکن نہیں ہے۔عام لوگوں سے لے کر قومی رہنماؤں تک، چین کی کامیابی بے شمار محنت کشوں کے پسینے سے حاصل ہوتی ہے۔ اور اگر آج چینی عوام کو ایک ایسے ماڈل ورکر کے انتخاب کا کہا جائے جو چینی عوام کی نمائندگی کرے تو میرے خیال میں وہ صدر شی جن پھنگ ہوں گے۔ مجھے اب بھی یاد ہے جب شی جن پھنگ مارچ 2019 میں اٹلی کے سرکاری دورے پر تھے اور ان سے پوچھا گیا کہ: جب وہ چین کے صدر منتخب ہوئے تو ان کا تاثر کیا تھا؟ اس کے جواب میں شی جن پھنگ نے کہا کہ اتنے بڑے ملک کے انتظام کو چلانا ایک مشکل کام ہے اور اس حوالے سے بہت بھاری ذمہ داریاں ہیں ۔ میں عوام کے سامنے جواب دہ رہوں گا، اپنی ذات کو فراموش کروں گا ،عوام کو مایوس نہیں کروں گا۔ خود کو چین کی ترقی کے لیے وقف کروں گا۔ شی جن پھنگ کے قول و فعل نے ان کے وعدوں کو پورا کیا ہے۔ کچھ میڈیا اداروں نے 2019 میں شی جن پھنگ کی مصروفیات کے بارے میں خلاصہ پیش کیا تو عوام نے ایک طرف تو ایک محب وطن اور محنتی صدر مملکت کے کام کی ستائش کی لیکن دوسری طرف اپنے رہنما کے لئے فکرمندی بھی ظاہر کی۔ اس سال انہوں نے تین براعظموں کو عبور کرتے ہوئے 12 ممالک کے دورے کئے۔ وہ جائزے کے لئے ملک کے 9 صوبوں، خود اختیار علاقوں اور بلدیات میں گئے ۔ سال بھر میں شی جن پھنگ کی 500 سے زائد اہم سرگرمیوں کو عوامی سطح پر رپورٹ کیا گیا ہے، ایسی مستقل سرگرمیوں کے علاوہ شی جن پھنگ کو بڑی تعداد میں اہم دستاویزات، بڑے اصلاحاتی منصوبوں کا جائزہ بھی لینا پڑتا ہے ، اس طرح کے انتہائی محنت طلب کاموں کے تناظر میں ان کا اپنے لیے وقت نکالنا تقریباً ناممکن ہے۔ شی جن پھنگ نہ صرف چین کے رہنما ہیں بلکہ جدوجہد کرنے والے ہر ایک عام کارکن کی نمائندگی بھی کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اپنی کوششوں اور چین کے 1.3 ارب سے زائد لوگوں کی مربوط کوششوں سے میں اس بھاری مشن کو سنبھال سکتا ہوں اور ملک کی بہتر تعمیر کر سکتا ہوں، اور مجھ میں یہ خود اعتمادی ہے، اور چینی عوام میں یہ خود اعتمادی ہے۔2025 کے تاریخی موڑپر کھڑے ہو کر اور ماضی پر نظر ڈالیں تو چین ایک انتہائی غریب ملک سے ترقی پاتے ہوئے عالمی رہنما بن چکا ہے اور پاکستان مختلف مشکلات اور چیلنجوں پر قابو پا کر پاک چین اقتصادی راہداری کی خوشحالی کی طرف جا چکا ہے۔ کبھی کوئی نجات دہندہ نہیں رہا، نہ ہی اس کا دارومدار کسی لافانی بادشاہت پر ہے، یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم خوشحالی پیدا کریں. “کام، کام اور کام ” کسی بھی قوم کی ترقی کا منبع ہے، خوشحالی کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا، صرف جدوجہد کا سفر ہوتا ہے، یہی چین کے معجزے کا پاس ورڈ ہے، اور کسی بھی قوم کے لیے اپنی اصلاح کے لیے جدوجہد کرنا ہی واحد انتخاب بھی ہوتا ہے۔
Post Views: 4ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شی جن پھنگ چینی عوام کے لیے چین کے
پڑھیں:
ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ کے اپنے دو روز سرکاری دورے پر گزشتہ دیر رات کو لندن پہنچے، جہاں بدھ کے روز ان کی کنگ چارلس سوم اور وزیر اعظم کیر اسٹارمر سے ملاقات ہونے والی ہے۔
لندن پہنچنے پر امریکی صدر نے کہا کہ آج "ایک بڑا دن" ہونے والا ہے۔ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے ون فیلڈ ہاؤس میں رات گزاری جو کہ 1955 سے برطانیہ میں امریکی سفیر کا گھر ہے۔
یہ پہلا موقع ہے جب کسی امریکی صدر کو دوسری بار برطانیہ کے سرکاری دورے کا اعزاز حاصل ہوا۔ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت کے دوران بھی برطانیہ کا سرکاری دورہ کیا تھا۔
اسٹارمر کے دفتر نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ "یہ دورہ ظاہر کرے گا کہ "برطانیہ اور امریکہ کے تعلقات دنیا میں سب سے مضبوط ہیں، جو 250 سال کی تاریخ پر محیط ہیں۔
(جاری ہے)
"سینیئر امریکی حکام نے پیر کے روز بتایا تھا کہ دورہ برطانیہ کے دوران دونوں ملکوں میں توانائی اور ٹیکنالوجی سے متعلق 10 بلین ڈالر سے زیادہ کے معاہدوں کا اعلان کیا جائے گا۔
توقع ہے کہ دونوں ممالک جوہری توانائی کو بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے ایک معاہدے پر بھی دستخط کریں گے۔
ٹرمپ کے دوسرے دورہ برطانیہ کے ایجنڈے میں مزید کیا ہے؟بدھ کے روز امریکی صدر اور ان کی اہلیہ میلانیا کی برطانوی شاہی محفل ونڈسر کیسل میں دعوت کی ایک شاندار تقریب ہے۔
کنگ چارلس، ملکہ کیملا، پرنس ولیم، اور شہزادی کیتھرین ان کے ساتھ گاڑیوں کے ایک جلوس پر بھی جائیں گے۔ ایک سرکاری ضیافت، فوجی طیاروں کے ذریعے فلائی پاسٹ اور توپوں کی سلامی کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔
جمعرات کے روز اسٹارمر جنوبی انگلینڈ کے دیہی علاقے میں اپنی چیکرز کنٹری رہائش گاہ پر ٹرمپ کی میزبانی کریں گے۔ توقع ہے کہ دونوں رہنما امریکہ کے لیے برطانوی اسٹیل کی درآمدات پر محصولات کے معاملے پر تبادلہ خیال کریں گے۔
مئی میں، لندن اور واشنگٹن نے ایک تجارتی معاہدہ کیا تھا جس میں امریکہ کو کار اور ایرو اسپیس کی درآمدات پر ٹیرف کم کر دیا گیا تھا، لیکن وہ برطانوی اسٹیل کے لیے شرائط کو حتمی شکل دینے میں ناکام رہے، جو کہ فی الوقت 25 فیصد ٹیرف کے ساتھ مشروط ہے۔
ٹرمپ نے ایئر فورس ون سے ٹیک آف کرنے سے پہلے صحافیوں کو بتایا کہ "میں بھی وہاں تجارت کے لیے جا رہا ہوں۔
وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا وہ تجارتی معاہدے کو تھوڑا سا اور بہتر کر سکتے ہیں۔"انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے ایک معاہدہ کیا ہے، اور یہ بہت اچھا سودا ہے، اور میں ان کی مدد کرنے میں مصروف ہوں۔"
ٹرمپ کے ساتھ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو بھی ہیں، جو نو منتخب برطانوی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔
ٹرمپ کے دورے کے خلاف مظاہروں کا منصوبہامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کے خلاف احتجاج کے لیے ونڈسر اور وسطی لندن میں مظاہروں کا منصوبہ بنایا گیا ہے
اسٹاپ ٹرمپ کولیشن کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ "ٹرمپ کے لیے سرخ قالین بچھا کر اسٹارمر ایک خطرناک پیغام بھیج رہے ہیں اور یہ چیز برطانیہ میں نسل پرستی میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کمیونٹیز کو مدد فراہم کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں کرتی ہے۔
"ٹرمپ کا دورہ برطانیہ ایک عجیب و غریب موقع پر ہو رہا ہے، جب پچھلے ہفتے ہی امریکہ میں برطانیہ کے سفیر پیٹر مینڈیلسن کو جیفری ایپسٹین کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات کو ظاہر کرنے والی ای میلز کے سبب برطرف کر دیا گیا تھا۔
ایپسٹین کے ساتھ ٹرمپ کی اپنی دوستی بھی کافی قیاس آرائیوں کا موضوع رہی ہے۔
ٹرمپ کی آمد سے پہلے، مظاہرین نے ایک بڑے بینر کا انکشاف کیا، جس میں ایپسٹین کے ساتھ امریکی صدر کی تصویر تھی، جسے بعد میں ونڈسر کیسل کے ٹاور پر آویزاں کیا گیا۔
اس سلسلے میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد مقامی پولیس نے تصاویر کو "غیر مجاز پروجیکشن" بتا کر اسے "عوامی اسٹنٹ" بھی قرار دیا۔
ادارت: جاوید اختر