’’کام،کام ،اور کام‘‘،اپنے ہاتھوں سے خوشحالی کی تخلیق
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
’’کام،کام ،اور کام‘‘،اپنے ہاتھوں سے خوشحالی کی تخلیق WhatsAppFacebookTwitter 0 28 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ :’’محنت کش وقت کا باب لکھتا ہے، اور جدوجہد ایک بہتر مستقبل تخلیق کرتی ہے‘‘، یہ قول چینی رہنما شی جن پھنگ کا ہے۔انہوں نے گزشتہ سال مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر اپنے تہنیتی پیغام میں محنت کشوں، جدوجہد اور قوم کے روشن مستقبل کے لیے اپنی تعریف اور خواہش کا اظہار ان الفاظ میں کیا تھا۔ چین کے ابھرتے ہوئے پس منظر میں ماہرین اور اسکالرز اسے سیاست، معیشت اور ثقافت جیسے مختلف زاویوں سے دیکھتے ہوئے اس کی تشریح کر سکتے ہیں اور اگر چینی عوام خود چین کے عروج کے کوڈ کا جواب دیں تو یہ بہت آسان ہونا چاہیے:
یہ عظمت کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی قیادت اور چینی عوام کے پسینے اور محنت سے حاصل ہوتی ہے۔چین کے ابھرنے کے عمل پر نظر ڈالیں تو یہ پسینے سے بھری ہوئی جدوجہد کا ایک افسانہ ہے۔ اصلاحات اور کھلے پن کے ابتدائی دنوں میں، شینزین کے شیکو انڈسٹریل زون میں پروڈکشن لائن پر کام کرنے والی ہر خاتون کارکن اپنے ورک اسٹیشن پر روزانہ 120 جوڑے جینز سلائی کرتی تھی، اور ہر ایک کو صرف 0.
دوسری طرف سائنسی محققین ملک میں سائنس اور ٹیکنالوجی کو تیزی سے ترقی دینے کے لئے دن رات کام کر رہے تھے ، اور میڈ ان چائنا “فالو” سے “لیڈنگ” کی طرف بڑھ گیا ہے ، جس نے عالمی صنعتی نقشے کو نئی شکل دی ہے۔اسی طرح، پاکستان جب معرض وجود میں آیا تو اس وقت ملک کے لئے کئی حوالوں سے بہت سے چیلنجز موجود تھے، قائداعظم محمد علی جناح نے متعدد مواقع پر پاکستانی قوم سے ” کام کام اور کام” کی اپیل کی، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ قوم کی مسلسل جدوجہد ہی اس نئے قائم ہونے والے ملک کو ان چیلنجز سے نکال سکتی ہے اور صف اول کی اقوام میں شامل کر سکتی ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں ہمیں بہت سی ایسی مثالیں ملتی ہیں جب لوگوں نے خلوص نیت سے محنت کی اور پاکستان کا نام روشن کیا۔
ان میں سے سماجی خدمات کے حوالے سے ایک نام جس سے پاکستان کا بچہ بچہ واقف ہے، وہ ہے عبد الستار ایدھی، جنہوں نے اپنی زندگی کے پچاس سال سے زائد کا عرصہ غریب افراد اور یتیموں کی مدد میں گزارا اور ایشیا کا سب سے بڑا ایمبولنس سروس نیٹ ورک قائم کیا جس کا نام گنیز بک میں بھی درج کیا گیا۔ چین اور پاکستان کے عوام نے اپنے محنتی ہاتھوں سے اپنے وطن کے لئے انتھک کوششیں کی ہیں کیونکہ ہم سب جانتے ہیں کہ کامیابی کا حصول آسانی سے ممکن نہیں ہے۔عام لوگوں سے لے کر قومی رہنماؤں تک، چین کی کامیابی بے شمار محنت کشوں کے پسینے سے حاصل ہوتی ہے۔ اور اگر آج چینی عوام کو ایک ایسے ماڈل ورکر کے انتخاب کا کہا جائے جو چینی عوام کی نمائندگی کرے تو میرے خیال میں وہ صدر شی جن پھنگ ہوں گے۔ مجھے اب بھی یاد ہے جب شی جن پھنگ مارچ 2019 میں اٹلی کے سرکاری دورے پر تھے اور ان سے پوچھا گیا کہ: جب وہ چین کے صدر منتخب ہوئے تو ان کا تاثر کیا تھا؟ اس کے جواب میں شی جن پھنگ نے کہا کہ اتنے بڑے ملک کے انتظام کو چلانا ایک مشکل کام ہے اور اس حوالے سے بہت بھاری ذمہ داریاں ہیں ۔ میں عوام کے سامنے جواب دہ رہوں گا، اپنی ذات کو فراموش کروں گا ،عوام کو مایوس نہیں کروں گا۔ خود کو چین کی ترقی کے لیے وقف کروں گا۔ شی جن پھنگ کے قول و فعل نے ان کے وعدوں کو پورا کیا ہے۔
کچھ میڈیا اداروں نے 2019 میں شی جن پھنگ کی مصروفیات کے بارے میں خلاصہ پیش کیا تو عوام نے ایک طرف تو ایک محب وطن اور محنتی صدر مملکت کے کام کی ستائش کی لیکن دوسری طرف اپنے رہنما کے لئے فکرمندی بھی ظاہر کی۔ اس سال انہوں نے تین براعظموں کو عبور کرتے ہوئے 12 ممالک کے دورے کئے۔ وہ جائزے کے لئے ملک کے 9 صوبوں، خود اختیار علاقوں اور بلدیات میں گئے ۔ سال بھر میں شی جن پھنگ کی 500 سے زائد اہم سرگرمیوں کو عوامی سطح پر رپورٹ کیا گیا ہے، ایسی مستقل سرگرمیوں کے علاوہ شی جن پھنگ کو بڑی تعداد میں اہم دستاویزات، بڑے اصلاحاتی منصوبوں کا جائزہ بھی لینا پڑتا ہے ، اس طرح کے انتہائی محنت طلب کاموں کے
تناظر میں ان کا اپنے لیے وقت نکالنا تقریباً ناممکن ہے۔ شی جن پھنگ نہ صرف چین کے رہنما ہیں بلکہ جدوجہد کرنے والے ہر ایک عام کارکن کی نمائندگی بھی کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اپنی کوششوں اور چین کے 1.3 ارب سے زائد لوگوں کی مربوط کوششوں سے میں اس بھاری مشن کو سنبھال سکتا ہوں اور ملک کی بہتر تعمیر کر سکتا ہوں، اور مجھ میں یہ خود اعتمادی ہے، اور چینی عوام میں یہ خود اعتمادی ہے۔2025 کے تاریخی موڑپر کھڑے ہو کر اور ماضی پر نظر ڈالیں تو چین ایک انتہائی غریب ملک سے ترقی پاتے ہوئے عالمی رہنما بن چکا ہے اور پاکستان مختلف مشکلات اور چیلنجوں پر قابو پا کر پاک چین اقتصادی راہداری کی خوشحالی کی طرف جا چکا ہے۔ کبھی کوئی نجات دہندہ نہیں رہا، نہ ہی اس کا دارومدار کسی لافانی بادشاہت پر ہے، یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم خوشحالی پیدا کریں. “کام، کام اور کام ” کسی بھی قوم کی ترقی کا منبع ہے، خوشحالی کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا، صرف جدوجہد کا سفر ہوتا ہے، یہی چین کے معجزے کا پاس ورڈ ہے، اور کسی بھی قوم کے لیے اپنی اصلاح کے لیے جدوجہد کرنا ہی واحد انتخاب بھی ہوتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربجلی صارفین کیلئے اچھی خبر: ماہانہ، سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں قیمت مزید کم ہونے کا امکان بجلی صارفین کیلئے اچھی خبر: ماہانہ، سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں قیمت مزید کم ہونے کا امکان ٹرمپ کی حمایت یافتہ ورلڈ لبرٹی فنانشل کا پاکستان کرپٹو کونسل کیساتھ معاہدہ طے پاگیا چین میں پہلی سہ ماہی میں نامزد سائز سے بالا صنعتی اداروں کے منافع میں اضافہ چین سےروانگی پر ٹیکس ریفنڈ کا کم سے کم معیار 200 یوآن تک کم کردیا گیا ہے، چینی وزارت تجارت چین اور قازقستان وزرائے خارجہ کاکثیر الجہتی تعاون کا اعادہ چین کی نیوکلیئر پاور کا مجموعی پیمانہ پہلی بار دنیا میں پہلے نمبر پر، توانائی کی پیداوار میں مسلسل اضافہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اور کام
پڑھیں:
وزیر اعظم نریندر مودی اور بھارت کے عوام سے دلی ہمدردی اور افسوس کا اظہار کرتا ہوں
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 جون2025ء) طیارہ حادثے پر نواز شریف کا بھارت کیلئے پیغام، دلی ہمدردی اور افسوس کا اظہار کیا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم و پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نواز شریف نے ایئر انڈیا کے طیارے کو پیش آنے والے حادثے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ المناک سانحہ سرحدوں سے بالاتر ہے اور ہمیں ہماری مشترکہ انسانیت کی یاد دلاتا ہے۔ ایکس پر جاری اپنے بیان میں نواز شریف نے کہا کہ طیارے کے حادثے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر وزیر اعظم نریندر مودی اور بھارت کے عوام سے دلی ہمدردی اور افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔ دوسری جانب ایئر انڈیا کے تباہ ہونیوالے مسافر طیارے کا ایک مسافر زندہ بچ گیا ۔بھارتی میڈیا کے مطابق ایئر انڈیا کی پرواز میں سوار افراد کے رشتہ دار احمد آباد کے سول ہسپتال اسروا میں اپنے پیاروں کو تلاش کر رہے تھے، جہاں جنرل وارڈ میں ایک بستر پر 40 سالہ وشواش کمار رمیش بھی موجود تھا جس نے کہا کہ وہ اس مہلک حادثے سے بچ گئے۔(جاری ہے)
زندہ بچ جانے والا مسافر سیت نمبر 11 اے پر بیٹھا تھا، مسافر کے سینے، آنکھوں اور پیروں پر بیشتر زخم آئے ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق وشواش کمار رمیش جو کہ ایک برطانوی شہری ہے، اپنے خاندان سے ملنے کے لیے کچھ دنوں کے لیے ہندوستان میں تھا اور اپنے بھائی اجے کمار رمیش کے ساتھ واپس یو کے جا رہا تھا۔زندہ بچ جانے والے مسافر نے کہا کہ ٹیک آف کے تیس سیکنڈ بعد، ایک زوردار آواز آئی اور پھر طیارہ گر کر تباہ ہو گیا، یہ سب بہت جلدی ہوا۔وشواش کمار رمیش نے بتایا کہ وہ اور اس کا بھائی اجے ہوائی جہاز میں مختلف قطاروں میں بیٹھے تھے۔واضح رہے کہ گیٹوک جانے والی ایئر انڈیا کی پرواز جس میں عملے کے ارکان سمیت 242 افراد شامل تھے نے جمعرات کو دوپہر ایک بجکر39منٹ اڑان بھری اور ٹیک آف کرتے ہی گر کر تباہ ہو گئی، اور اس میں آگ میں بھڑک اٹھی۔