جہانگیر خان نے بھارت کے جارحانہ بیانات اور اقدامات پر اسے آئینہ دکھادیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
سابق عالمی اسکواش چیمپئن جہانگیر خان نے کہا ہے کہ سیاست کو کھیل میں شامل نہیں کرنا چاہیے۔ بھارت کا کھیل میں سیاست کو لانا غلط ہے ۔کھیل دوستانہ ماحول ماحول پیدا کرتے اور لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لاتے ہیں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر خان نے کہا کہ سیاست کو کھیل میں شامل نہیں کرنا چاہیے، کھیل دوستانہ ماحول ماحول پیدا کرتے اور لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کل جنگیں لڑنے کا دور نہیں ہے، کھیلوں میں شرکت کرنے والے کھلاڑیوں کو ویزوں اور دیگر مسائل نہیں ہونے چاہیں۔ بھارت کا کھیل میں سیاست کو لانا غلط ہے۔
جہانگیر خان نے کہا کہ میں نے کبھی بھی کھیل میں سیاست نہیں دیکھی، اکثر سنتا ہوں کہ بھارت نے کھلاڑیوں کو ویزا دینے سے انکار کردیا ہے، ہر کھلاڑی کی طرح میرا بھی بھارت ایک فین کلب ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مجھے جب بھی بھارت کھیلنے کے لیے بلایا گیا جاؤں گا، ہوسکتا ہے میرے جانے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کی راہ نکل آئے۔
جہانگیر خان نے کہا کہ ہر کھلاڑی اپنے ملک کا سفیر ہوتا ہے، بھارت کا پاکستانی کھلاڑیوں کو ویزے نہ دینا درست نہیں،، ہمارے کھلاڑی اگر چیمپئن کی طرح محنت کریں تو پاکستان دوبارہ اسکواش پر راج کرے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جہانگیر خان نے کہا نے کہا کہ سیاست کو کھیل میں
پڑھیں:
ایشیاءکپ میں ہاتھ ملانے کا تنازعہ،بھارتی کرکٹ بورڈکا بیان آگیا
پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کا اہم میچ 14 ستمبر کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، جہاں بھارت نے 7 وکٹوں سے کامیابی تو حاصل کر لی لیکن کھیل کے دوران اور بعد میں اسپورٹس مین اسپرٹ کے حوالے سے بھارتی رویے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ میچ کے آغاز پر ٹاس کے وقت بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستانی کپتان سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا، جب کہ میچ ختم ہونے کے بعد بھارتی کھلاڑیوں نے روایتی طور پر ہاتھ نہ ملا کر کھیل کے آداب کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی۔ کرکٹ ماہرین اور شائقین کے مطابق کھیل ہارنے یا جیتنے سے زیادہ اہم بات اسپورٹس مین اسپرٹ ہوتی ہے، جسے بھارتی ٹیم نے نظر انداز کر دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چند روز قبل اسی اسٹیڈیم میں بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی سے مصافحہ کیا تھا، جس پر بھارت میں انہیں شدید ردعمل اور سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ ناقدین کے مطابق اسی دباؤ کے تحت بھارتی ٹیم نے پاکستان کے کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز کیا۔ اس تنازع پر بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے ایک سینئر عہدیدار نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کھیل کے قوانین میں ایسا کوئی ضابطہ نہیں ہے جو کھلاڑیوں کو مخالف ٹیم سے ہاتھ ملانے پر مجبور کرے۔ بھارتی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "یہ محض خیرسگالی کا جذبہ اور کھیلوں میں ایک رائج کنونشن ہے، کوئی قانونی تقاضا نہیں۔" بی سی سی آئی آفیشل کے مطابق اگر کسی ٹیم کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہوں تو بھارتی کھلاڑی اس سے ہاتھ ملانے کے پابند نہیں ہیں۔ ان کے بقول کھیل کے میدان میں جذباتی یا سیاسی عوامل کو نظرانداز کرنا مشکل ہوتا ہے، لہٰذا بھارت نے محض اپنی پالیسی کے مطابق رویہ اپنایا۔ تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ کھیل سیاست سے بالاتر ہوتا ہے اور ایسی روش نہ صرف کھیل کی روح کے منافی ہے بلکہ اس سے شائقین کرکٹ میں مایوسی بھی بڑھتی ہے۔