پنجاب میں وی وی آئی پیز کی سیکیورٹی کے لیے 5 نئی جیمرز گاڑیاں خریدنے کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
پنجاب میں وی وی آئی پیز کی آمدورفت اور سیکیورٹی کے لیے بیش قیمت 5 نئی جیمرز گاڑیاں خریدنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
صوبائی کابینہ نے گاڑیوں کی خریداری کی منطوری کے بعد خریداری کے لیے ٹینڈر بھی جاری کر دیا۔
یہ بھی پڑھیے: ڈاکوؤں کی جانب سے جیمرز کا استعمال، لاہور پولیس کو کن مشکلات کا سامنا ہے؟
مراسلے کے مطابق 5 امپورٹد لینڈ کروزرز پراڈو کے لیے 46کروڑ 72لاکھ کے فنڈز مختص کیے گئے ہیں جس میں سے دو امپورٹڈ لینڈ کروزرز کے لیے 24کروڑ اور 3 امپورٹڈ لینڈ کروزرز پراڈو کے لیے 22 کروڑ 70لاکھ کے فنڈز رکھے گئے ہیں۔
گاڑیوں کی فراہمی کے لیے کمپنیز سے قواعد و ضوابط کے مطابق بڈز مانگی گئیں۔ ایس او پیز کے مطابق بڈ سیکیورٹی جمع کروا کے حصہ لینے والوں کے ٹینڈرز کھول دیے جائیں گے۔ اے آئی جی پروکیورمنٹ کی موجودگی میں سارا عمل مکمل کیا جائے گا۔ رواں مالی سال میں گاڑیوں کی خریداری کے بعد جیمرز کی انسٹالیشن مکمل کروا کر اسپیشل برانچ کے حوالے کی جائیں گی۔
اس سے پہلے 2024 میں صوبائی وزرا کی حفاظت اور پروٹوکول کے لیے 30 سنگل کیبن ڈالے خریدے گے، گاڑیوں کی خریداری پر20 کروڑ 90 لاکھ روپے لاگت آئی تھی جبکہ گاڑیوں کی خریداری پر ٹیکسز کی مد میں 1 کروڑ 74 لاکھ 95 ہزار ادا کیے گئے اور گاڑیوں کی تزئین و آرائش کے لیے 3 کروڑ روپے الگ سے رکھے گئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
convoy jammer VIP پروٹوکول جیمر گاڑی وی آئی پی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پروٹوکول گاڑی وی آئی پی گاڑیوں کی خریداری کے لیے
پڑھیں:
سیکیورٹی صورتحال کے باوجود پاکستانی فضائی حدود مؤثر طور پر استعمال ہو رہی ہے: پی اے اے
— فائل فوٹوپاکستان ائیرپورٹس اتھارٹی کے مطابق خطے میں سیکیورٹی صورتحال کے باوجود پاکستان کی فضائی حدود مؤثر طور پر استعمال ہو رہی ہے۔
خطے میں کشیدگی اور پاکستانی فضائی حدود میں ائیر ٹریفک صورتحال پر پاکستان ائیرپورٹس اتھارٹی (پی اے اے) نے بیان جاری کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اضافی فضائی ٹریفک کو معمول کے مطابق پیشہ ورانہ انداز میں سنبھالا جا رہا ہے۔
پی اے اے کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی پروازوں کو پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے میں کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مؤثر ائیر اسپیس منیجمنٹ کے ذریعے اضافی فضائی نقل و حرکت سے بخوبی نمٹا جارہا ہے۔