روشنیوں کے شہر کراچی میں اندھیروں کا راج، کے الیکٹرک کی بھی انوکھی منطق
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں (سوائے کراچی کے) بجلی کی لوڈ شیڈنگ نہ ہونے کے برابر ہے، لیکن روشنیوں کے شہر کے نام سے مشہور معاشی حب کراچی تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے۔
ان دنوں شہر کا ہر علاقہ لوڈ شیڈنگ سے متاثر ہے، جن مقامات پر عام دنوں میں بجلی نہیں جاتی وہاں بھی مرمتی کی بنیاد پر بجلی منقطع کردی جاتی ہے، شہر کراچی کی مجموعی صورت حال یہ ہے کہ شہریوں کو کم سے کم 2 گھنٹے اور زیادہ سے زیادہ 20 گھنٹے بجلی بندش کا سامنا ہے جبکہ درجہ حرات 35 سے 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں حکومت سندھ اور کے الیکٹرک کے درمیان واجبات کا معاملہ مزید سنگین ہو گیا، بدترین لوڈشیڈنگ کاخدشہ
اس وقت سب سے زیادہ پریشانی کا سامنا ان آبادیوں کو ہے جہاں بجلی چوری ہورہی ہے، بلدیہ ٹاؤن، گلستان جوہر، ملیر، ضلع وسطی و ضلع کیماڑی کے اکثر علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 16 سے 20 گھنٹوں تک ہے۔
کے الیکٹرک کے ایک صارف نے بتایا کہ گلستان جوہر میں 16 سے 18 گھنٹے تک کی لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے۔ جب کے الیکٹرک کے دفتر فون کیا تو انکا کہنا تھا کہ آپ کے ہاں بجلی چوری ہورہی ہے اس لیے لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔
صارف نے بتایا کہ نمائندے سے بات کرتے ہوئے ان کا مؤقف تھا کہ اگر چوری ہو رہی ہے تو اسے روکنا کس کا کام ہے اور اس شدید گرمی میں کیوں آپ بجلی بند کر رہے ہیں اور اس کی سزا سب کو کیوں دی جا رہی ہے۔
صارف کے مطابق المیہ یہ ہے کہ چوری کرنے اور نہ کرنے والے اس وقت برابر ہیں، اگر میں وقت پر بجلی کے بل ادا کرتا ہوں اور بجلی چوری نہیں کرتا، تو میرے اور بجلی چوری کرنے والوں کے ساتھ یکساں سلوک کیوں کیا جارہا ہے۔ ایسے میں تو پھر مجھے بھی بجلی چوری کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب کے الیکٹرک یہ دعویٰ کررہی ہے کہ کے الیکٹرک کے نیٹ ورک کے 70 فیصد علاقوں کو بجلی کی فراہمی معمول کے مطابق جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں سندھ ہائیکورٹ نے کے الیکٹرک سے بجلی کی پیداوار اور لوڈ شیڈنگ کا پلان طلب کرلیا
ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق کے الیکٹرک کے 30 فیصد نیٹ ورک پر لوڈ مینجمنٹ کی جاتی ہے، علاقہ مکین وقت پر بلوں کی ادائیگی کو یقینی بنائیں، لوڈشیڈنگ کا دورانیہ علاقے میں ہونے والی بجلی چوری اور بلوں کی بروقت ادائیگی پر منحصر ہے، علاقائی فالٹز کے لیے کے الیکٹرک کی ویب سائٹ یا ہیلپ لائن 118 پر 24 گھنٹے رابطہ کر سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اندھیرے بجلی لوڈشیڈنگ تاریکی روشنیوں کا شہر کراچی کے الیکٹرک وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اندھیرے بجلی لوڈشیڈنگ تاریکی روشنیوں کا شہر کراچی کے الیکٹرک وی نیوز کے الیکٹرک کے لوڈ شیڈنگ بجلی چوری شیڈنگ کا
پڑھیں:
شادی اور نوکری سے فرار: برسوں سے غار نشین شخص کی انوکھی زندگی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین: شادی اور کام کو فضول قرار دینے والا شخص برسوں سے غار میں زندگی گزار رہا ہے۔
جنوب مغربی چین کے صوبہ سیچوان سے تعلق رکھنے والے من ہینگاسی نامی شخص نے معاشرتی زندگی سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے اور اپنے بچپن کے قصبے میں ایک غار کو ہی اپنا مستقل گھر بنا لیا ہے۔ اس کا ماننا ہے کہ شادی اور نوکری دونوں وقت اور پیسے کا ضیاع ہیں۔
ماضی میں وہ ایک شہر میں رائیڈ شیئرنگ ڈرائیور کے طور پر کام کرتا تھا اور ماہانہ 10 ہزار یوآن تک کماتا تھا، مگر 2021 میں اس نے نوکری چھوڑ کر سادہ اور تنہا زندگی اختیار کر لی۔
من ہینگاسی کے مطابق وہ برسوں تک 10،10 گھنٹے کام کرتا رہا تاکہ رشتے داروں کا قرض چکا سکے، مگر جب امید باقی نہ رہی اور رشتے داروں نے جائیدادیں بیچ ڈالیں، تو اس نے بچی ہوئی زمین ایک شخص کو دے دی اور اس کے بدلے غار میں رہنے کی اجازت حاصل کر لی۔
40 ہزار یوآن کی لاگت سے اس نے 50 اسکوائر میٹر کے غار کو اپنی رہائش کے قابل بنایا۔ اب وہ روز صبح 8 بجے جاگتا ہے، مطالعہ کرتا ہے، چہل قدمی کرتا ہے، کچھ وقت کھیتی باڑی کرتا ہے اور رات 10 بجے سو جاتا ہے۔ اس کی خوراک عموماً خود اگائی ہوئی سبزیاں ہوتی ہیں۔
اس کا کہنا ہے کہ وہ اس طرزِ زندگی کا خواب اس وقت سے دیکھ رہا تھا جب وہ شہر میں کام کرتا تھا۔ اب وہ اپنی سادہ زندگی سے مطمئن ہے اور سوشل میڈیا پر لائیو اسٹریمنگ کے ذریعے معمولی آمدنی بھی حاصل کر لیتا ہے۔
من ہینگاسی نے اپنی غار کا نام “بلیک ہول” رکھا ہے۔ ایک انٹرویو میں اس نے بتایا کہ اس نے شادی سے صرف اس لیے انکار کیا کیونکہ وہ اسے وقت اور پیسے کا ضیاع سمجھتا ہے۔ اس کے بقول:
“حقیقی محبت کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے، تو پھر میں کس لیے اتنی محنت کروں؟”