ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی سستی ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی تین پیسے سستی ہونے کا امکان ہے، ڈسکوز نے درخواست دے دی جس پر نیپرا میں سماعت ہوئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نیپرا اتھارٹی میں ڈسکوز کی بجلی سستی کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ دوران سماعت کیس آفیسر نے بتایا کہ مارچ میں 8 ارب 40 کروڑ 90 لاکھ یونٹس بجلی پیدا کی گئی ہے، ڈسکوز کے مطابق مارچ میں بجلی کی لاگت 9.
سی پی پی اے نے بتایا کہ منفی ایڈجسٹمنٹ سے صارفین کو 25 کروڑ روپے کا ریلیف ملے گا، مارچ میں انرجی مکس میں صرف ایک ہی جگہ پر معمولی تبدیلی ہے، مارچ میں ریفرنس کی بہ نسبت ہائیڈور سے پیداوار 3 فیصد کم رہی۔
این ٹی ڈی سی حکام نے کہا کہ مارچ میں بجلی کی مجموعی پیداوار ریفرنس کے مقابلے 8 فیصد کم ہوئی، پچھلے سال کے مارچ کی بہ نسبت بجلی کی پیداوار میں 4.6 فیصد کمی ریکارڈ ، مارچ میں بجلی کی زیادہ سے زیادہ 16673 میگاواٹ ریکارڈ کی گئی۔
این ٹی ڈی سی حکام نے بتایا کہ گزشتہ سال مارچ میں زیادہ سے زیادہ پیداوار 15 ہزار 164 میگاواٹ تھی، مارچ کے دوران بجلی کی کم سے کم سے کم پیداوار 6106 میگاواٹ رہی، پچھلے سال مارچ میں کم سے کم پیداوار 7094 میگاواٹ تھی، نیلم جہلم کی وجہ سے پیداوار میں فرق کا ابھی تک تعین نہیں کیا، سسٹم رکاوٹوں کے باعث 62 کروڑ 20 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کابینہ اراکین کے بجٹ میں 100 فیصد تک اضافہ کر دیا گیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 جون2025ء) کابینہ اراکین کے بجٹ میں 100 فیصد تک اضافہ کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی آصف بشیر چوہدری کی رپورٹ کے مطابق قرضے لے کر اخراجات کرنے والی، سرکاری ملازمین کی پنشن اور تنخواہوں میں صرف 7 سے 10 فیصد اضافہ کرنے والی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے دوران وفاقی وزراء، وزیر اعظم کے مشیران کے بجٹ میں کروڑوں روپے کا اضافہ کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ ایک جانب وزیر خزانہ کی جانب سے بیان دیا گیا ہے کہ حکومت بجٹ میں جو کچھ ریلیف دے رہی ہے وہ قرضے لے کر دے رہی ہے ، مالی گنجائش کے مطابق ہی ریلیف دے سکتے ہیں، مالی خسارے کی وجہ سے ہر چیز قرضہ لے کر کر رہے ہیں، ہمیں اپنی چادر کے مطابق آگے چلنا ہے، تو دوسری جانب وفاقی کابینہ کے اراکین کیلئے خزانے کے منہ کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے دوران کابینہ ڈویژن کے لیے 68 کروڑ 87 لاکھ روپے کا بجٹ بھی مختص کیا جا رہا ہے ۔
وفاقی بجٹ میں معاونین خصوصی کے لیے بجٹ 3 کروڑ 70 لاکھ روپے سے بڑھا کر 11 کروڑ 34 لاکھ روپے کیا جا رہا ہے ۔ اس کے علاوہ سینٹرل کار پول کے لیے 62 کروڑ روپے کا بجٹ رکھنے کی تجویز ہے۔ وزیر اعظم کے اخراجات میں بھی 14 کروڑ روپے کا بڑا اضافہ ہو گا۔ ایک ایسے وقت میں جب ملک میں تقریباً آدھی آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے اور عام آدمی سے مزید قربانی مانگ کر تقریباً 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم ہاؤس کے اخراجات میں کمی کی بجائے مزید اضافہ کر دیا گیا ہے اور اب یہ رقم تقریباً 86 کروڑ روپے ہوگئی ہے۔ قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے وفاقی بجٹ 26-2025 کے مطابق وزیراعظم ہاؤس کی گاڑیوں کے لیے 9 کروڑ روپے کا بجٹ ،وزیراعظم ہاؤس کی ڈسپنسری کے لیے 1 کروڑ 44 لاکھ روپے اور وزیراعظم ہاؤس کے باغیچے کے لیے 4 کروڑ 48 لاکھ روپے بجٹ رکھنے کی تجویز ہے۔ وزیراعظم کے دوروں کے لیے 60 لاکھ روپے اور پی ایم چیرٹی کے لیے 42 لاکھ روپے بجٹ مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ وفاقی اور وزراء مملکت کے لیے بجٹ 27 کروڑ سے بڑھا کر 50 کروڑ 54 لاکھ روپے ، وزیراعظم کے مشیران کے لیے بجٹ 3 کروڑ 61 لاکھ روپے سے بڑھا کر 6 کروڑ 31 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ قومی اسمبلی کے بجٹ میں آئندہ مالی سال 28فیصد اضافے کی تجویز ہے جو 12 ارب 73 کروڑ سے بڑھا کر 16 ارب 29کروڑ روپے کر دیا گیا ہے جبکہ سینٹ کا بجٹ آئندہ مالی سال 9ارب ساڑھے 5کروڑ روپے رکھا گیا ہے جو رواں مالی سال 7ارب 24 کروڑ روپے تھا۔