اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 اپریل 2025ء) یورپی عدالت کا یہ فیصلہ برسلز کی جانب سے مالٹا کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے نتیجے میں سامنے آیا ہے۔

یورپی یونین کی عدالت انصاف نے مالٹا کے اس پروگرام کو یورپی یونین کے قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا، ''یونین کی شہریت کا حصول تجارتی لین دین کے نتیجے میں نہیں ہو سکتا ہے۔

‘‘

’گولڈن پاسپورٹس‘: یورپی یونین کی عدالتی کارروائی کی دھمکی

گولڈن پاسپورٹ والا ملک: یورپ کے ویزا فری سفر کی سہولت معطل

برسلز نے 2022ء میں مالٹا کے اس پروگرام کے خلاف یورپی یونین کی اعلیٰ ترین عدالت سے رجوع کیا تھا، جس کے تحت غیر یورپی شہریوں کو بڑی ادائیگیوں یا سرمایہ کاری کے ذریعے مالٹا اور اس طرح یورپی یونین کی شہریت حاصل کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

منگل کا فیصلہ بائنڈنگ یعنی لازمی ہے اور مالٹا کو اس کی تعمیل کرنا ہو گی یا پھر اسے بھاری جرمانے کے خطرے کا سامنا ہو گا۔

عدالت نے کہا، ''کوئی رکن ملک پہلے سے طے شدہ ادائیگیوں یا سرمایہ کاری کے بدلے اپنی شہریت اور اس طرح یورپی شہریت نہیں دے سکتا کیونکہ یہ بنیادی طور پر شہریت کے حصول کو محض تجارتی لین دین بنانے کے مترادف ہے۔

‘‘

اگرچہ عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ ہر رکن ریاست کو شہریت کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق ہے لیکن یہ ایک آزادی ہے، جسے ''یورپی یونین کے قانون کے تناظر میں استعمال کیا جانا چاہیے۔‘‘

عدالت نے کہا کہ مالٹا کی اسکیم ''مخلصانہ تعاون کے اصول کی خلاف ورزی کرتی ہے اور رکن ممالک کے درمیان ان کی شہریت دینے کے بارے میں باہمی اعتماد کو خطرے میں ڈالتی ہے۔

‘‘

امیر روسیوں اور چینیوں نے یورپی یونین کی شہریت حاصل کرنے کے لیے مالٹا کی اس اسکیم کا استعمال کیا تھا۔

قبرص اور بلغاریہ میں بھی اسی طرح کی اسکیمیں تھیں لیکن بعد میں ان ممالک نے انہیں ترک کر دیا۔

مالٹا نے 2022ء میں روس کی طرف سے یوکرین پر حملے کے بعد ''گولڈن پاسپورٹ‘‘ کے لیے روسی اور بیلاروس کے شہریوں کی درخواستوں کو خارج کر دیا تھا۔

ادارت: امتیاز احمد

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی یونین کی کی شہریت عدالت نے

پڑھیں:

ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد

اسلام آباد:

ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے دائر کی گئیں کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں عدالت نے مسترد کردیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے  اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ کمپٹیشن کمیشن کو ٹیلی کام سمیت تمام شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے۔

واضح رہے کہ کمپٹیشن کمیشن  نے گمراہ کن مارکیٹنگ پر ٹیلی کام کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔ یہ شوکاز  نوٹسز پری پیڈ کارڈز پر اضافی فیس ’’سروس مینٹیننس‘‘  فیس پر کیے گئے   تھے جب کہ ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء  سے نوٹس پر اسٹے حاصل کر رکھا تھا ۔

موبائل کمپنیوں کے ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ پیکیجز کو گمراہ کن مارکیٹنگ قرار  دیا گیا تھا۔

پی ٹی سی ایل نے فکسڈ لوکل لوپ سروسز میں امتیازی قیمتوں پر انکوائری پر اسٹے لیا  تھا۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کے قانون کا دائرہ اختیار معیشت کے تمام شعبوں تک ہے۔ ریگولیٹری ادارے بھی کمپٹیشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں آ سکتے ہیں۔ عدالت نے ٹیلی کام کمپنیوں کی ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر مسترد کردیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں کی شرح پر قانونی جنگ شروع
  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • صبا قمر کا صحافی نعیم حنیف کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
  • فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات
  • غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کے خلاف آپریشن تیز، راولپنڈی میں 216 افغان شہری گرفتار
  • سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
  • ایمباپے رونالڈو کے بعد گولڈن بوٹ حاصل کرنے والے ریال میڈرڈ کے پہلے کھلاڑی بن گئے
  • ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد
  • اپنی چھت اپنا گھر اسکیم، ایک ماہ میں ریکارڈ قرضے بلا سود جاری
  • جرمن چانسلر  کی ترکی کو یورپی یونین کا حصہ بنانے کی خواہش