سلمان یا شاہ رخ خان؟ بیرون ملک لائیو کنسرٹ کرنے کے زیادہ پیسے کون لیتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
بالی ووڈ فنکاروں کی کمائی کا ایک بڑا ذریعہ انٹرنیشنل لائیو کنسرٹس بھی ہیں۔
آسٹریلوی ایونٹ آرگنائزرز نے یوٹیوب پر ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ شاہ رخ خان لائیو شوز کے لیے سلمان خان سے بھی زیادہ چارج کرتے ہیں۔
انھوں نے یہ بھی بتایا کہ شاہ رخ خان کی مقبولیت خواتین میں بہت زیادہ ہے۔ ان کے شوز میں سب سے زیادہ خواتین ہی شریک ہوتی ہیں۔
آرگنائزرز کا کہنا تھا کہ اسٹیج پر شاہ رخ خان جیسے ہی اپنے مشہور زمانہ اسٹائل میں دونوں ہاتھ پھیلاتے ہیں تو خواتین دیوانی ہوجاتی ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ آسٹریلیا میں مقبول ترین ہیروئن کرینہ کپور ہیں۔ جنھیں مداح اسٹیج پر پرفارم کرتے دیکھنا چاہتے ہیں۔
آرگنائزر کا کہنا تھا کہ کرینہ کپور کے ساتھ ساتھ ایشوریہ رائے بھی کافی مقبول ہیں۔
دوسری جانب پہلگام حملے کے بعد سے بھارتی اسٹارز نے بیرون ملک شوز منسوخ کردیئے ہیں جن میں سلمان خان بھی شامل ہیں۔
اداکار سلمان خان کو 4 اور 5 مئی کو برطانیہ میں ہونے والے 'دی بگ بالی ووڈ ون' شوز میں پرفارم کرنا تھا۔
سلمان کے ساتھ اس کنسرٹ میں مادھوری ڈکشٹ، ورون دھون، ٹائیگر شروف، کریتی سانون اور دیشا پٹانی بھی پرفارمنس دینے والے تھے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شاہ رخ خان
پڑھیں:
وزیراعظم یوتھ پروگرام اور موبی لنک کے درمیان معاہدہ
16 اسلام آباد(نیوز ڈیسک) نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور اقتصادی ترقی کو مستحکم کرنے کے لیے ایک اہم قدم کے طور پر وزیراعظم یوتھ پروگرام (PMYP) نے موبی لنک مائیکرو فنانس بینک (MCB) کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت (LOI) پر دستخط کیے ہیں۔ یہ معاہدہ وزیراعظم آفس میں وزیراعظم یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود احمد خاں کی زیر صدارت ایک اجلاس کے دوران طے پایا۔ اس اجلاس میں موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے سی ای او ہارِس محمود چوہدری اور دونوں اداروں کے افسران بھی موجود تھے۔ یہ شراکت داری پاکستان میں نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنانے، کاروبار کو فروغ دینے، مالی اور ڈیجیٹل خواندگی بڑھانے اور اقتصادی مواقع فراہم کرنے کے لیے کام کرے گی۔ اس شراکت داری کا مقصد نوجوانوں کی صلاحیتوں کو خاص طور پر خواتین کے لیے بڑھانا ہے تاکہ وہ کاروبار، فری لانسنگ، مالی شمولیت اور پائیدار کاروباری طریقوں میں کامیاب ہو سکیں۔
یہ اقدام نوجوانوں کی قیادت میں کاروبار کو فروغ دینے کے لیے تربیت، رہنمائی اور بیج سرمایہ تک رسائی فراہم کرے گا۔ دونوں ادارے ذمہ دار، تخلیقی اور ماحول دوست کاروباری طریقوں کو فروغ دینے کی کوشش کریں گے۔ اس کے علاوہ، کاروباری افراد، سرمایہ کاروں اور رہنماؤں کے درمیان منظم نیٹ ورکنگ پاکستان کے بڑھتے ہوئے اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کو مضبوط کرے گی۔ مزید یہ کہ، وزیراعظم یوتھ پروگرام اور موبی لنک مائیکرو فنانس بینک نوجوانوں کو فری لانسنگ اور ڈیجیٹل کام کے مواقع میں کامیاب ہونے کے لیے ضروری مہارت فراہم کریں گے۔ خصوصی پروگرامز ڈیزائن کیے جائیں گے تاکہ نوجوان، خاص طور پر خواتین، کو ٹیکنالوجی، ڈیزائن، مواد کی تخلیق اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ میں مہارت حاصل ہو، جس سے وہ عالمی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز تک رسائی حاصل کر سکیں اور گیگ معیشت میں پائیدار کیریئر بنا سکیں۔
شراکت داری کا ایک اہم پہلو مالی شمولیت ہوگا، جس کے تحت موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے ڈیجیٹل بینکنگ ایکو سسٹم کو استعمال کرتے ہوئے نوجوانوں اور خواتین کاروباری افراد کو ڈیجیٹل والٹس، مائیکرو قرضوں، انشورنس مصنوعات اور ادائیگی کے حل جیسے مالیاتی خدمات فراہم کی جائیں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ دونوں ادارے مالی خواندگی کے پروگرامز تیار اور عمل میں لائیں گے تاکہ نوجوان افراد، خاص طور پر خواتین، کو مالیات کو بہتر طور پر منظم کرنے، بچت کرنے کی عادات اپنانے اور کاروبار شروع کرنے کے لیے آگاہی حاصل ہو سکے۔ شراکت داری جنسی بنیادوں پر مالی رسائی کی رکاوٹوں کو کم کرنے اور جامع اقتصادی شمولیت کی پالیسیوں کے لیے کام کرے گی۔
خواتین کاروباری افراد پر خصوصی توجہ دی جائے گی، جن کی رہنمائی اور مالی معاونت کی جائے گی، خاص طور پر ان کاروباروں پر جو پائیدار ترقی اور ماحولیاتی لچک کو فروغ دیتے ہیں۔ یہ پروگرامز ماحولیاتی دوستانہ کاروباری طریقوں، سبز ٹیکنالوجیز اور سرکولر معیشت کے اصولوں پر تربیت فراہم کریں گے تاکہ خواتین کے زیر قیادت کاروبار ماحولیاتی پائیداری میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
موبی لنک مائیکرو فنانس بینک وزیراعظم یوتھ پروگرام کے 4Es فریم ورک (اختیار، تعلیم، روزگار اور کاروبار) کے تحت سرگرمیوں کی حمایت بھی کرے گا تاکہ پاکستان کے نوجوانوں کو آج کی ڈیجیٹل معیشت میں کامیاب ہونے کے لیے ضروری وسائل اور مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ اس شراکت داری کے ذریعے، دونوں ادارے ایک ایسا جامع، تخلیقی اور پائیدار ماحولیاتی نظام تخلیق کرنے کا عزم رکھتے ہیں جو پاکستان میں طویل مدتی اقتصادی ترقی میں معاون ثابت ہو۔