اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 اپریل ۔2025 )الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 6 سال میں ملک میں انتخابی فہرستوں میں صنفی تفاوت کم کرنے کے لئے نمایاں اقدامات اٹھائے ہیں جس کے بعد مسلسل یہ فرق کم ہوتا گیا جبکہ 2024میں یہ فرق کم ہوتے ہوتے 7.4فیصد تک رہ گیا ہے الیکشن کمیشن کے سٹریٹجک پلان کے مطابق 2018 میں ووٹر فہرستوں میں یہ صنفی فرق 11.

78 فیصد تھا جو 2024 میں کم ہوتے ہوتے 7.4 فیصد رہ گیاہے.

الیکشن کمیشن کی جانب سے اس ضمن میں خصوصی اقدامات اٹھائے گئے ہیں اعدادوشمار کے مطابق 2018 میں ملک میں 10 کروڑ 60 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز تھے جن میں 5 کروڑ 92 لاکھ مرد اور 4 کروڑ 67 لاکھ خواتین ووٹرز تھیں 2019 میں اس فرق میں معمولی کمی واقع ہوئی اور یہ فرق 11.64 فیصد رہا.

(جاری ہے)

اس سال رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 10 کروڑ 80 لاکھ تھی جن میں مرد ووٹرز 6 کروڑ 4 لاکھ اور خواتین ووٹرز 4 کروڑ 78 لاکھ تھی 2020 میں یہ فرق 11.31 فیصد تھا ملک میں اس وقت کل رجسٹرڈ ووٹرزکی تعداد 11کروڑ 23لاکھ 90 ہزار تھی جبکہ ان میں 6 کروڑ 35لاکھ60 ہزارمرد اور 4 کروڑ 88 لاکھ 30 ہزار خواتین شامل تھیں.

سال2021 میں یہ فرق مزیدکم ہو کر 9.90 تک آگیا اس سال کل رجسٹرڈ ووٹرز 12کروڑ 11لاکھ 90 ہزار تھا جن میں سے 6 کروڑ 65 لاکھ 90 ہزار مرد اور 5 کروڑ 46 لاکھ 90 ہزار خواتین شامل تھیں 2022 میں یہ فرق مزید کم ہو کر 8.68 فیصد تک آگیا ، اس سال کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 12کروڑ 23 لاکھ تھی جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 6 کروڑ 64لاکھ اور خواتین ووٹرز کی تعداد 5 کروڑ 57 لاکھ 50 ہزار تھی.

سال 2023 میں یہ فرق مزید کم ہو کر7.78فیصد تک آگیا ، اس سال کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 12کروڑ 80 لاکھ ہو گئی جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 6 کروڑ 92لاکھ 60 ہزار اور خواتین ووٹرز کی تعداد 5 کروڑ 93 لاکھ20 ہزار ہو گئی 2024 میں یہ انتخابی فہرستوں میں پایاجانے والا صنفی فرق مزید کم ہو کر7.74فیصد تک آگیا ، گزشتہ سال کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 13کروڑ 22 لاکھ 50 ہزار تک پہنچ گئی جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 7 کروڑ 10لاکھ 7 ہزار اور خواتین ووٹرز کی تعداد 6 کروڑ11 لاکھ70ہزار سے تجاوز کر گئی کمیشن نے یہ صنفی امتیازختم کرنے کے لئے اپنی کاوشوں کو مزید تیزکیا ہوا ہے جس سے رواں سال کے دوران اس فرق میں مزید کمی کا امکان ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد اور خواتین ووٹرز جن میں مرد ووٹرز الیکشن کمیشن فیصد تک آگیا فہرستوں میں لاکھ 90 ہزار میں یہ فرق اس سال

پڑھیں:

25 ٹاؤن 2 ارب 32 کروڑ ٹیکس وصولی میں ناکام

کراچی میونسپل کارپوریشن کے ماتحت ٹاؤن محصولات وصولی کا ہدف حاصل نہیں کرسکے،رپورٹ
ٹیکس وصولی میں کمی کے اسباب تجاوزات اور نجی لوگوں کی جانب سے زمین پر قبضے ہیں،افسران

کراچی میونسپل کارپوریشن کے ماتحت 25 ٹاؤن 2ارب 32 کروڑ روپے کی ٹیکس وصولی میں ناکام ہو گئے، اعلی حکام نے ٹیکس وصول کرنے اور ذمہ دار افسران کا تعین کرنے کی سفارش کی ہے۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق کراچی میونسپل کارپوریشن کے ماتحت ٹاون کو ٹیکس وصولی کا ہدف دیا گیا لیکن ایک بھی ٹاون سو فیصد ٹیکس وصول نہ کر سکی۔ ٹان میونسپل کارپوریشن مورڑو میربحر کو 22 کروڑ 60 لاکھ روپے ہدف دیا گیا لیکن صرف 3 کروڑ 50 لاکھ روپے ٹیکس وصول کیا گیا، ماڑی پور ٹان 2 کروڑ 80 لاکھ روپے ٹیکس وصول کر سکا اور 21 کروڑ کا ٹیکس وصول نہیں کیا گیا، لانڈھی ٹاون نے ایک کروڑ روپے ٹیکس وصول کیا اور 8 کروڑ 90 لاکھ روپے وصول نہ سکے۔ کورنگی ٹاون 3 کروڑ 80 لاکھ، گڈاپ ٹاون 70 لاکھ، صدر ٹاون 15 کروڑ، چنیسر ٹاون ایک کروڑ 30 لاکھ، لیاقت آباد 16 کروڑ 10 لاکھ، بلدیہ ٹاون 9 کروڑ 50 لاکھ، گلشن ٹاون 6 کروڑ 70 لاکھ اور ملیر ٹاون 14 کروڑ روپے ٹیکس وصولی میں ناکام رہا۔ سہراب گوٹھ ٹاون 14 کروڑ 70 لاکھ، صفورہ ٹاون 6 کروڑ 70 لاکھ، گلبرگ ٹاون 6 کروڑ 80 لاکھ روپے، اورنگی ٹاون ایک کروڑ، منگھو پیر 15 کروڑ، نارتھ ناظم آباد 13 کروڑ 70 لاکھ، ناظم آباد 15 کروڑ 20 لاکھ، لیاری 19 کروڑ 10 لاکھ، ابراہیم حیدری 6 کروڑ 70 لاکھ اور صفورہ ٹاون 3 کروڑ روپے ٹیکس وصولی میں ناکام ہوئی۔ کراچی میونسپل کارپوریشن نے ٹاون کو دکانوں کے کرائے، روڈ کٹنگ چارجز، بل بورڈز کی فیس، املاک پر ٹیکس، ٹریڈ لائسنس فیس، نرسری فیس، مویشی منڈی فیس، بچت بازار فیس، پارکنگ فیس اور لائسنس فیس کی مد میں ٹیکس وصولی کے اہداف مقرر کئے لیکن ایک بھی ٹاون اہداف کے تحت ٹیکس وصول کرنے میں ناکام رہا۔ چنیسر اور بلدیہ ٹاون کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نئے ٹاون قائم ہونے کی وجہ ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل نہیں ہوا۔ جبکہ مومن آباد ٹاون انتظامیہ کا کہنا ہے ٹیکس اہداف زیادہ مقرر کئے گئے اس لئے ٹیکس وصولی کاہدف پورا نہیں ہوا، ٹیکس وصولی میں کمی کے اسباب تجاوزات اور نجی لوگوں کی جانب سے زمین پر قبضے بھی ہیں۔ اعلی حکام نے کراچی کے تمام ٹانز میں ٹیکس اہداف کے تحت وصول کرنے اور ذمہ دار افسران کا تعین کرنے کی سفارش کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا کا 2 ہزار 119 ارب روپے کا بجٹ پیش، پنشن، تنخواہیں بڑھا دی گئیں
  • دنیا میں 7 کروڑ سے زائد افراد جان بچانے کے لیے نقل مکانی پر مجبور
  • سندھ کی 80 فیصد صنعتوں میں کم از کم اجرت کے قانون کی خلاف ورزی کا انکشاف
  • 25 ٹاؤن 2 ارب 32 کروڑ ٹیکس وصولی میں ناکام
  • کابینہ اراکین کے بجٹ میں 100 فیصد تک اضافہ کر دیا گیا
  • غزہ پر اسرائیلی جارحیت جاری، شہداء کی تعداد 55 ہزار سے تجاوز کر گئی
  • سالانہ 6 لاکھ روپے تک تنخواہ پر زیرو انکم ٹیکس برقرار،12 لاکھ روپے تک تنخواہ پر اڑھائی فیصد ٹیکس عائد
  • گزشتہ برس جرمنی میں ریکارڈ تعداد میں غیر ملکیوں کو شہریت دی گئی
  • بجٹ کے اگلے روز اسٹاک مارکیٹ بلندیوں پر، 100 انڈیکس ایک لاکھ 24 ہزار کی سطح عبور کرگیا
  • پاکستان میں عیدالاضحیٰ پر قربان کیے گئے جانوروں کی تعداد سامنے آگئی