الیکشن کمیشن اقدامات سے انتخابی فہرستوں میں صنفی تفاوت 7.4 فیصد تک آگیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 اپریل ۔2025 )الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 6 سال میں ملک میں انتخابی فہرستوں میں صنفی تفاوت کم کرنے کے لئے نمایاں اقدامات اٹھائے ہیں جس کے بعد مسلسل یہ فرق کم ہوتا گیا جبکہ 2024میں یہ فرق کم ہوتے ہوتے 7.4فیصد تک رہ گیا ہے الیکشن کمیشن کے سٹریٹجک پلان کے مطابق 2018 میں ووٹر فہرستوں میں یہ صنفی فرق 11.
(جاری ہے)
اس سال رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 10 کروڑ 80 لاکھ تھی جن میں مرد ووٹرز 6 کروڑ 4 لاکھ اور خواتین ووٹرز 4 کروڑ 78 لاکھ تھی 2020 میں یہ فرق 11.31 فیصد تھا ملک میں اس وقت کل رجسٹرڈ ووٹرزکی تعداد 11کروڑ 23لاکھ 90 ہزار تھی جبکہ ان میں 6 کروڑ 35لاکھ60 ہزارمرد اور 4 کروڑ 88 لاکھ 30 ہزار خواتین شامل تھیں.
سال2021 میں یہ فرق مزیدکم ہو کر 9.90 تک آگیا اس سال کل رجسٹرڈ ووٹرز 12کروڑ 11لاکھ 90 ہزار تھا جن میں سے 6 کروڑ 65 لاکھ 90 ہزار مرد اور 5 کروڑ 46 لاکھ 90 ہزار خواتین شامل تھیں 2022 میں یہ فرق مزید کم ہو کر 8.68 فیصد تک آگیا ، اس سال کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 12کروڑ 23 لاکھ تھی جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 6 کروڑ 64لاکھ اور خواتین ووٹرز کی تعداد 5 کروڑ 57 لاکھ 50 ہزار تھی. سال 2023 میں یہ فرق مزید کم ہو کر7.78فیصد تک آگیا ، اس سال کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 12کروڑ 80 لاکھ ہو گئی جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 6 کروڑ 92لاکھ 60 ہزار اور خواتین ووٹرز کی تعداد 5 کروڑ 93 لاکھ20 ہزار ہو گئی 2024 میں یہ انتخابی فہرستوں میں پایاجانے والا صنفی فرق مزید کم ہو کر7.74فیصد تک آگیا ، گزشتہ سال کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 13کروڑ 22 لاکھ 50 ہزار تک پہنچ گئی جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 7 کروڑ 10لاکھ 7 ہزار اور خواتین ووٹرز کی تعداد 6 کروڑ11 لاکھ70ہزار سے تجاوز کر گئی کمیشن نے یہ صنفی امتیازختم کرنے کے لئے اپنی کاوشوں کو مزید تیزکیا ہوا ہے جس سے رواں سال کے دوران اس فرق میں مزید کمی کا امکان ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد اور خواتین ووٹرز جن میں مرد ووٹرز الیکشن کمیشن فیصد تک آگیا فہرستوں میں لاکھ 90 ہزار میں یہ فرق اس سال
پڑھیں:
سندھ میں ضمنی بلدیاتی انتخابات24ستمبر کو ہوں گے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-17
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ کے 14 اضلاع کی 29 نشستوں پر ضمنی بلدیاتی انتخابات 24 ستمبر 2025کو منعقد ہوں گے، اس سلسلے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پولنگ اسٹیشنز کے اندر موبائل فون لے جانے پر پابندی عائد کردی ہے، صرف پریزائڈنگ افسران، اسسٹنٹ پریزائڈنگ افسران اور سیکورٹی اہلکاروں کو موبائل فون لے جانے کی اجازت ہو گی۔مزید برآں کہ الیکشن کمیشن کے مطابق الیکشنز ایکٹ 2017 کی شق نمبر 182 کے تحت پولنگ سے 48 گھنٹے قبل کسی بھی قسم کے عوامی اجتماعات، کارنر میٹنگز اور جلسے جلوسوں پر بھی پابندی ہوگی، یہ پابندی 22 اور 23 ستمبر کی درمیانی شب سے پولنگ کے اختتام تک نافذ العمل رہے گی۔اس سلسلے میں صوبائی الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن شفاف، غیر جانبداراور پرامن انتخابات کے انعقاد کے لیئے مکمل اور دیر پا اقدامات کر رہا ہے، انہوں نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران، ریٹرننگ افسران، سیکورٹی اہلکاروں اور متعلقہ حکام کو سختی سے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور انتخابی قوانین اور ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد ہر صورت یقینی بنایا جائے۔