لاہور ہائیکورٹ: آلودگی کی روک تھام کیلئے رکشہ ساز کمپنیوں پر سخت شرائط عائد
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
لاہور:
لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک سے متعلق کیس کی گزشتہ سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔
جسٹس شاہد کریم کی جانب سے جاری کردہ فیصلے میں رکشہ مینوفیکچررز اور ڈیلرز پر سخت شرائط عائد کرتے ہوئے ان پر لازم قرار دیا گیا ہے کہ وہ بغیر فٹنس سرٹیفکیٹ کے کوئی رکشہ فروخت نہ کریں۔
فیصلے کے مطابق محکمہ ٹرانسپورٹ نے عدالتی ہدایات کی روشنی میں رکشہ مینوفیکچررز سے مذاکرات کیے جس میں رکشہ مینوفیکچررز کو ہدایت کی گئی کہ بغیر فٹنس سرٹیفکیٹ اور لائسنس کے کوئی رکشہ خریدار کے حوالے نہ کریں۔
عدالت نے مزید حکم دیا ہے کہ شرائط و ضوابط پر عمل نہ کرنے والے مینوفیکچررز کو جون 2025 کے بعد لائسنس میں توسیع نہ دی جائے۔
فیصلے میں ایم اے او کالج کے گراؤنڈز سے متعلق بھی ایل ڈی اے کی رپورٹ کا ذکر کیا گیا ہے جس کے مطابق گراؤنڈز کو بحال کر کے کالج انتظامیہ کے حوالے کردیا گیا ہے۔ عدالت نے محکمہ ٹرانسپورٹ کو 2 مئی کو مفصل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کا اسموگ کنٹرول کے لیے محکمہ ماحولیات کو عملی اقدامات کا حکم
لاہور ہائیکورٹ نے ماحولیاتی آلودگی اور اسموگ کے تدارک سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران محکمہ ماحولیات کو ہیوی ٹرانسپورٹ، بڑی گاڑیوں، رکشوں اور موٹر سائیکلوں کو فٹنس اسٹیکرز ترجیحی بنیادوں پر جاری کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔
جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر درخواست گزاروں کی درخواستوں پر سماعت کی، جس میں محکمہ ماحولیات سمیت متعدد محکموں کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے حکم دیا کہ انڈسٹریل یونٹس میں نصب واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی کارکردگی پر باقاعدہ سروے کیا جائے تاکہ آلودگی پر قابو پانے کے لیے عملی اقدامات کی نگرانی ہو سکے۔
سماعت کے دوران جوڈیشل واٹر کمیشن کے رکن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایل ڈی اے نے عدالتی حکم کے باوجود ٹولیٹن مارکیٹ سے پرندوں کو منتقل نہیں کیا، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ حکومت نے پانی کے دو لاکھ میٹرز کی تنصیب کے لیے بجٹ میں رقم مختص کر دی ہے، جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ کا باقاعدہ سرکاری لیٹر عدالت میں پیش کیا جائے۔
عدالت نے دوران سماعت ٹریفک وارڈنز کو ہیلتھ الاؤنس نہ دیے جانے پر بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ محکمہ فنانس رکاوٹ بنا ہوا ہے، ”جنہیں الاؤنس ملنا چاہیے، انہیں دیا نہیں جاتا“۔
ماحولیاتی تبدیلی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے عدالت نے ریمارکس دیے کہ موسم شدید گرم ہو چکا ہے، درجہ حرارت دو ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ چکا ہے، ہیٹ ویوز، کلائمٹ چینج اور دیگر خطرات ایک ساتھ موجود ہیں۔ ہمیں سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے۔
عدالت نے عوامی رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوگ پانی کو ضائع کر رہے ہیں، انہیں اس کی قدر ہی نہیں۔ سندھ کے عوام سے پوچھیں پانی کی اہمیت کیا ہوتی ہے۔
عدالت نے تمام متعلقہ محکموں کو عملدرآمد رپورٹس پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 17 جون تک ملتوی کر دی۔
Post Views: 2