چین میں نجی معیشت کی ترقی کا قانون 20 مئی سے نافذ ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
چین میں نجی معیشت کی ترقی کا قانون 20 مئی سے نافذ ہوگا WhatsAppFacebookTwitter 0 30 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ :قومی عوامی کانگریس کی چودہویں اسٹینڈنگ کمیٹی کے پندرہویں اجلاس میں “عوامی جمہوریہ چین کے نجی معیشت کو فروغ دینے کے قانون” کو ووٹنگ کے ذریعے منظور کر لیا گیا۔ اس قانون میں 9 ابواب شامل ہیں، جن میں عمومی اصول، منصفانہ مقابلہ، سرمایہ کاری اور فنانس کو فروغ دینا، سائنسی اور تکنیکی اختراعات، معیاری کاروبار، خدمات کی ضمانت، حقوق کا تحفظ، قانونی ذمہ داری، اور اضافی دفعات شامل ہیں۔
یہ قانون 20 مئی 2025 سے نافذ العمل ہوگا۔نجی معیشت کی ترقی سے متعلق چین کے پہلے بنیادی قانون کی حیثیت سے، یہ قانون نجی معیشت کی ترقی کے عمومی ماحول کو مزید بہتر بنائے گا، تمام اقسام کی اقتصادی تنظیموں کے مارکیٹ کے مقابلے میں منصفانہ شرکت کو یقینی بنائے گا ،
نجی معیشت اور نجی اقتصادی عملے کی صحت مند ترقی کو فروغ دے گا اور ایک اعلیٰ سطحی سوشلسٹ مارکیٹ اقتصادی نظام کی تعمیر اور قومی اقتصادی ترقی اور سماجی ترقی میں نجی معیشت کے اہم کردار کو ادا کرنے میں مدد دے گا ۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹیرف غنڈہ گردی سے امریکہ کو نقصان ہوا، چینی میڈیا ٹیرف غنڈہ گردی سے امریکہ کو نقصان ہوا، چینی میڈیا امریکی ماہر کا مطالبہ، چھو سلک مسودات واپس کیے جائیں پاک بھارت کشیدگی اسٹاک مارکیٹ کو لے بیٹھی،3 ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی چینی صدر کا شنگھائی میں مصنوعی ذہانت کی صنعت کا دورہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی، انڈیکس میں 1600 پوائنٹس سے زائد کمی آئندہ 15روز کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رہنے کا امکانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نجی معیشت کی
پڑھیں:
پیپلزپارٹی کا پنجاب میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور عالمی برادری سے مدد لینے کا مطالبہ
پاکستان پیپلز پارٹی نے پنجاب حکومت سے صوبے بھر میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے، سیلاب متاثرین کو بجلی کے بلوں سے مکمل چھوٹ دینے، بین الاقوامی برادری کے تعاون سے تعمیر نو کے منصوبے شروع کرنے کا بھی مطالبہ کر لیا ہے۔
سندھ کے سینئر وزیر صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے سیکریٹری اطلاعات شرجیل انعام میمن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پنجاب میں سیلاب کی وجہ سے کھیت تباہ ہوچکے، کسان مشکلات کا دوچار، عام عوام کی زندگیاں اجیرن ہوچکی ہیں، حالیہ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں پنجاب میں 21 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی رقبہ زیرِ آب آچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب اور بارشوں نے چاول، کپاس، گنے اور مکئی جیسی اہم فصلوں کو مکمل طور پر متاثر کیا ہے، سبزیوں کی بربادی کے باعث مارکیٹ میں شدید قلت اور قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، ہزاروں مویشی بھی سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں، جو کسانوں کی جمع پونجی سمجھے جاتے تھے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ نقصانات نے کسانوں کو کمر توڑ معاشی بحران میں دھکیل دیا، قومی معیشت کو بھی کاری ضرب لگائی ہے، مجموعی طور پر معیشت کو اربوں کا نقصان پہنچ چکا ہے، ملک کو فوڈ سیکیورٹی کے سنگین خطرات لاحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرح پنجاب حکومت کی جانب سے بھی صوبے میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنی چاہئے، کسانوں کی بروقت ریلیف اور قومی فوڈ سکیورٹی سے بچنے کے لئے پنجاب میں ایگریکلچرل ایمرجنسی ناگزیر ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے معاشی بوجھ کو کم کرنے کے لیے نہ صرف کسانوں بلکہ تمام سیلاب متاثرین کو بجلی کے بلوں سے مکمل چھوٹ دی جائے، یہ وقت صرف ہمدردی کے اظہار کا نہیں بلکہ عملی اقدامات اٹھانے کا ہے۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حکومت پاکستان اور حکومت پنجاب کو چاہیے کہ وہ فوری امداد کے لئے عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کو اعتماد میں لے اور عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے پنجاب کے عوام کے لیے بڑے پیمانے پر بحالی کے منصوبے شروع کیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں تباہ کن سیلاب کے بعد اکیس لاکھ گھروں کی تعمیر اور متبادل توانائی کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں، سندھ کے طرز پر پنجاب میں بھی بحالی اور تعمیرِ نو کے لیے منصوبہ بندی کی جائے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ میں حکومت نے عالمی اداروں کے اشتراک سے نہ صرف گھر تعمیر کرائے ہیں بلکہ مفت سولر پلیٹس بھی تقسیم کی جارہی ہیں، یہی ماڈل پنجاب میں بھی اپنایا جانا چاہیے تاکہ متاثرین کو پائیدار ریلیف اور بہتر مستقبل میسر آسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں سندھ کے عوام اور حکومت مکمل طور پر پنجاب کے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔