فلپائن ایشیا بحر الکاہل کے خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والے اہم عوامل میں سے ایک رہا ہے، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 30 April, 2025 سب نیوز


بیجنگ :چین کی وزارت خارجہ کے متعلقہ حکام نے چین میں فلپائن کے سفیر کو طلب کیا اور  تائیوان سے متعلق اور سلامتی کے شعبوں میں فلپائن کی طرف سے حالیہ منفی رجحانات  کے سلسلے پر اپنے  اعتراض کا  سنجیدگی سے  اظہار کیا۔ 2023 کے بعد سے ، فلپائن ایشیا بحر الکاہل کے خطے میں جغرافیائی سیاسی صورتحال میں عدم استحکام پیدا کرنے والے اہم عوامل میں سے ایک رہا ہے۔

فلپائن نے امریکہ کے ساتھ “شولڈر ٹو شولڈر” مشترکہ فوجی مشق کی،جاپان کے ساتھ فوجی اور سیکیورٹی تعاون  کو بڑھانے کی کوشش کی  اور آسٹریلیا ، فرانس ، برطانیہ ، کینیڈا اور دیگر امریکی اتحادیوں کے ساتھ سیکیورٹی اور دفاعی تعاون کو بھی اپ گریڈ کیا ہے۔تاہم لومڑی کی طرح  شیر کی طاقت  کا استعمال کر کے دوسروں پر ظلم کرنے کی  فلپائن کی   چال  ناکام ہوگی.

امریکہ اور جاپان دونوں نے  فلپائن میں کالونیاں قائم کی تھیں اور آج فلپائن کے لئے ان  ممالک کی امداد اور حمایت ان کے اپنے  مفادات کے  لیے ہے۔ امریکہ طویل عرصے سے یہ واضح کرتا رہا ہے کہ فلپائن اور چین کے درمیان ممکنہ مسلح تنازعے میں ملوث ہونے کا اس کا کوئی ارادہ نہیں ہے  اور جاپان کی طرف سے فراہم کردہ اسلحہ  اور بحری جہاز فلپائن کی فوجی طاقت  کو  تبدیل نہیں کرسکتے ۔

مارکوس انتظامیہ نے واضح طور پر چین کے عزم  اور موجودہ  صورتحال کا غلط اندازہ لگایا ہے ۔  چین نے ثابت کیا ہے کہ وہ  بحیرہ جنوبی چین میں امن و استحکام برقرار رکھنے اور مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے تنازعات کے حل کی وکالت کرنے کے لیے  پرعزم  ہے لیکن  ساتھ  ہی  چین  بحیرہ جنوبی چین میں اپنی علاقائی خودمختاری اور  حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے  بھی پرعزم ہے۔چین نے کئی بار  واضح طور پر خبردار کیا ہے کہ آگ سے  کھیلنے والے خود کو جلا ئیں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین میں نجی معیشت کی ترقی کا قانون   20 مئی سے نافذ ہوگا چین میں نجی معیشت کی ترقی کا قانون   20 مئی سے نافذ ہوگا ٹیرف غنڈہ گردی سے امریکہ کو نقصان ہوا، چینی میڈیا امریکی ماہر کا مطالبہ، چھو سلک مسودات واپس کیے جائیں پاک بھارت کشیدگی اسٹاک مارکیٹ کو لے بیٹھی،3 ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی چینی صدر کا شنگھائی میں مصنوعی ذہانت کی صنعت کا دورہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی، انڈیکس میں 1600 پوائنٹس سے زائد کمی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: رہا ہے

پڑھیں:

2 اور ممالک بھی پاکستان کے ساتھ اسی طرح کےمعاہدے کرنے والے  ہیں، سعودی عرب اور پاکستان کے دفاعی معاہدے پر حامد میر کا تبصرہ

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ 2 اور ممالک بھی پاکستان کے ساتھ اسی طرح کےمعاہدے کرنے والے  ہیں۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بہت ہی اہم معاہدہ ہے اور اس کی ٹائمنگ بھی بہت اہمیت کی حامل ہے، دوحہ میں ہونے والے اجلاس کے فوری بعد سعودی عرب اور پاکستان نے یہ معاہدہ کیاہے۔ جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور ایران کے تعلقات کونارمل چین نے کروا یا ہے اس میں پاکستان کابھی کردارادا ہے، اس وقت صدر مملکت چین اور وزیر اعظم سعودی عرب میں ہیں، آنے والے دنوں میں سعودی عرب پاکستان میں سرمایہ کاری کا اعلان کرے گا ۔ سعودی عرب کی طرف سے پاکستان کی معیشت کو بہتر کرنے کے لیے عملی اقدام دیکھیں گے۔

سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ، کسی ایک ملک پرجارحیت دونوں ملکوں پر جارحیت تصور ہو گی

مزید :

متعلقہ مضامین

  • بیرونی فوجی مداخلت ناکام بنانے کے لیے تیار ہیں‘چینی وزیر دفاع
  • غزہ؛ زوردار دھماکے میں 4 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 3 زخمی
  • اسرائیلی فوجی و چینی پروفیسر کے درمیان غیر معمولی تلخ مکالمہ
  • امریکا اور برطانیہ کے ’جوہری معاہدے‘ میں کیا کچھ شامل ہے؟
  • چین اور امریکہ کے اقتصادی اور تجارتی مذاکرات کے نتائج مشکل سے حاصل ہوئے ہیں، چینی میڈیا
  • 2 اور ممالک بھی پاکستان کے ساتھ اسی طرح کےمعاہدے کرنے والے  ہیں، سعودی عرب اور پاکستان کے دفاعی معاہدے پر حامد میر کا تبصرہ
  • !ورزش اور غذا کے ساتھ بلڈپریشر کے مؤثر کنٹرول کیلئے یہ عوامل بھی اہم ہیں
  • کیا زیادہ مرچیں کھانے سے واقعی موٹاپے سے نجات مل جاتی ہے؟
  • عمران خان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ استعمال کرنے والے کا نام بتانے سے انکار
  • چین اور امریکہ کے درمیان ٹک ٹاک کے مسئلے کے مناسب حل کے لیے بنیادی فریم ورک پر اتفاق