چارسدہ ، نامعلوم موٹرسائیکل سواروں کی کار پر فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید محکمہ صحت کا ملازم شدید زخمی
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
چارسدہ(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اپریل 2025)خیبرپختونخواہ کے علاقے چارسدہ میں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں کی کار پر فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید جبکہ محکمہ صحت کا ملازم شدید زخمی ہوگیا، جاں بحق اہلکار کی نعش اور زخمی کو فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ،بتایا گیا ہے کہ افسوس ناک واقعہ چارسدہ سٹی پولیس سٹیشن کی حدود میں غنی جان روڈ پرپیش آیا جہاں موٹرسائیکل پر سوار نامعلوم حملہ آوروں نے ایک کار کو نشانہ بنایا نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے اچانک فائرنگ کر دی جس سے پولیس اہلکارموقع پرہی دم توڑگیا۔
پولیس اہلکار فاروق کی لاش اور زخمی سرکاری ملازم کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ نامعلوم ملزمان کی فائرنگ کے دوران کار میں سوار محکمہ صحت کا ایک ملازم بھی گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہو گیا جب کہ واقعے کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے جن کی تلاش کیلئے پولیس نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔(جاری ہے)
شہید ہونے والے پولیس اہلکار کی شناخت فاروق کے نام سے ہوئی ہے، جو نیب آفس میں ڈیوٹی پر تعینات تھا۔
فائرنگ کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا جبکہ پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ حملہ آوروں کی تلاش کیلئے سرچ آپریشن جاری ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی نوعیت کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور مختلف پہلووں سے تفتیش جاری ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل پشاور میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے خاتون پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئیں تھیں۔پولیس کے مطابق نامعلوم افراد نے پیٹرول پمپ کے قریب فائرنگ کی تھی۔ مقتول لیڈی کانسٹیبل چارسدہ میں تعینات تھی۔فائرنگ کا واقعہ پشاور کے تھانہ شاہ پور کی حدود میں پیش آیا ہے۔پولیس کا یہ بھی کہنا تھا کہ نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والی خاتون کے قتل کے واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی گئیں تھیں۔قبل ازیں پشاور کے تھانہ پھندو کی حدود میں ایک اور فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔پولیس کا کہنا تھا کہ شادی ہال سے جاتے ہوئے گاڑی پر فائرنگ کی گئی تھی فائرنگ کا واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ لگتا تھا جس کی تحقیقات کی جارہی تھیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پولیس اہلکار فائرنگ سے
پڑھیں:
ہنگو میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملہ، ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی، وزیراعلیٰ کا نوٹس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہنگو: خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو کے علاقے دوآبہ میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملے کے نتیجے میں ایس ایچ او تھانہ دوآبہ عمران الدین سمیت تین اہلکار زخمی ہوگئے، دھماکہ اس وقت ہوا جب پولیس افسران سرچ آپریشن مکمل کرکے واپس آرہے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق زخمی ہونے والے اہلکاروں میں ایس ایچ او عمران الدین، ایک اے ایس آئی اور سب انسپکٹر شامل ہیں جنہیں فوری طور پر ڈی ایچ کیو اسپتال ہنگو منتقل کردیا گیا، دھماکے کے فوراً بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا گیا، سیکیورٹی فورسز نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں جبکہ ضلع بھر میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دھماکہ خیز مواد سڑک کنارے نصب کیا گیا تھا جسے پولیس قافلے کی گزرگاہ کے قریب ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکے سے اُڑایا گیا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی شواہد دہشت گردی کے واقعے کی نشاندہی کرتے ہیں اور ممکنہ طور پر اس حملے میں کالعدم تنظیم ملوث ہو سکتی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے ضلع ہنگو کے دوآبہ میں پولیس گاڑی پر حملے اور پشاور میں سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے تفصیلی رپورٹس طلب کر لی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت دی ہے کہ واقعے کی وجوہات کا تعین کیا جائے اور حفاظتی اقدامات مزید مؤثر بنائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پشاور دھماکے میں سی ٹی ڈی اہلکار کی شہادت افسوسناک ہے، جبکہ ہنگو دھماکے میں زخمی اہلکاروں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گردی کی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز، پولیس اور دیگر اداروں پر حملوں میں تیزی لانے کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ 24 اکتوبر کو ہنگو میں ہونے والے دو دھماکوں میں سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سمیت تین اہلکار شہید ہوگئے تھے، جبکہ 26 اکتوبر کو بھی ضلع ہنگو میں ایک چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا اور جوابی کارروائی میں حملہ آور مارا گیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات کے بعد صوبے بھر میں سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے تاکہ ایسے حملوں کی روک تھام یقینی بنائی جا سکے۔