تین بھارتی سفارتکاروں سمیت سفارتی عملہ کے 22 ارکان کی وطن واپسی
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
لاہور/اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 اپریل ۔2025 )بھارتی جارحیت اور کشیدگی کے دوران تین بھارتی سفارتکاروں سمیت سفارتی عملہ کے 22 اراکین واہگہ کے راستے واپس بھارت روانہ ہوگئے نجی ٹی وی کے مطابق ایک بھارتی سفارتکار اور8اسٹاف اراکین واہگہ کے راستے بھارت روانہ ہوئے،بھارتی ہائی کمیشن سے2فیملی ممبران بھی بھارت روانہ ہوئے،دوسرے مرحلے میں 2 سفارتکار، 11اسٹاف ممبران، 2 فیملی کے ارکان واپس روانہ ہوئے بھارتی ہائی کمیشن کے سفارتکار راحل کمار راکیش سمیت سٹاف ارکان نے وفود کو روانہ کیا.
(جاری ہے)
دوسری جانب پاک بھارت تعلقات میں جاری کشیدگی کے تناظر میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے دفاعی عہدیداروں کو وطن واپس بلا لیا پاکستان ہائی کمیشن دہلی میں تعینات ملٹری، فضائی اور نیول اتاشیوں نے بھارتی حکومت کے حکم پر نئی دہلی چھوڑ دی ہے اور بذریعہ ہوائی جہاز وطن واپس پہنچ چکے ہیں. بھارتی حکومت نے تینوں پاکستانی دفاعی عہدیداروں کو ناپسندیدہ افراد قرار دے کر ایک ہفتے کے اندر ملک چھوڑنے کی ہدایت دی تھی جواباً پاکستان نے بھی اسلام آباد میں تعینات بھارتی ہائی کمیشن کے دفاعی حکام کو بےدخل کر دیا، جنہوں نے حالیہ دنوں میں پاکستان چھوڑ دیا ہے. سفارتی ذرائع کے مطابق اس فیصلے کے بعد پاکستان اور بھارت کے ہائی کمیشنز میں عملے کی مجموعی تعداد محدود ہو کر صرف 30رہ گئی ہے یہ پیشرفت دونوں ممالک کے درمیان سفارتی سطح پر موجود تناﺅ کی شدت کو ظاہر کرتی ہے یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی اور فضائی سرگرمیوں میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا جا رہا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہائی کمیشن
پڑھیں:
پہلگام فالس فلیگ، لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر حملے کی بھارتی کوشش
بھارتیوں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی شہری بھی جھنڈے اٹھائے شامل تھے
ہائی کمیشن پر حملے کے لیے 300 سے 400 شرپسند موجود تھے ،ذرائع
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی ہزیمت پر بیرون ملک بھارتی بھی حواس باختہ ہوگئے ، لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر منظم انداز سے حملہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ذرائع کے مطابق پاکستان ہائی کمیشن پر حملے کے لیے 300 سے 400 شرپسند موجود تھے ، ان شرپسندوں کو اکٹھا کرنے کے لیے بھارتی خفیہ ایجنسی نے کردار ادا کیا جبکہ بھارتیوں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی شہری بھی جھنڈے اٹھائے شامل تھے ۔شرپسندوں میں 4 نقاب پوشوں کو ہائی کمیشن کا پاکستانی جھنڈا گرانے کا ٹاسک دیا گیا، ہندو انتہا پسند پیشانیوں پر سرخ نشان لگا کر اپنی ’’فتح‘‘ کا نشان بنا رہے تھے ۔ ان چار نقاب پوش شرپسندوں کو بعد میں گرفتار کر لیا گیا۔بھارتی اور اسرائیلی شرپسندوں کو روکنے کے لیے ابتدا میں 4 پولیس اہلکار تعینات تھے ، بگڑتے حالات دیکھتے ہوئے پولیس نفری کی تعداد 50 کر دی گئی۔مستند رپورٹس کے مطابق مظاہرین کے ساتھ ایک گاڑی بھی تھی جس میں نارنجی رنگ کے 3 پینٹ کے ڈبے تھے ، مظاہرین یہ نارنجی رنگ پاکستان ہائی کمیشن کی سفید عمارت پر پھینکنا چاہتے تھے اور ایسا کرنے کا مقصد پاکستان ہائی کمیشن کی سفید عمارت پر آر ایس ایس کا نارنجی رنگ چھوڑنا تھا۔پاکستان ہائی کمیشن کے اردگرد موجود پاکستانیوں نے اس کوشش کو ناکام بنا دیا۔ پاکستانی ہائی کمیشن عملے کے 6 افراد پرچم کی حفاظت کے لیے موجود تھے تاہم حالات کو دیکھتے ہوئے مزید پاکستانی پرچم کی حفاظت کے لیے پہنچ گئے ۔پاکستانیوں نے ملی نغموں کے ذریعے بھارتیوں کے نعروں کو دبا دیا، بھارتی مظالم کے خلاف پینا فلیکس کی نمائش بھی مؤثر ثابت ہوئی۔ پاکستان ہائی کمیشن کے افراد کی یہ کوشش ایک اتحاد کے طور پر نظر آئی، پاکستان ہائی کمیشن نے بھرپور انداز سے قومی پرچم کا دفاع کیا۔بھارتی خفیہ ایجنسی کے ایماء پر بھارتی انتہا پسند اور اسرائیلی جمع ہوئے ۔ جموں و کشمیر، سری نگر میں 15 سے 20 اسرائیلی اہلکار پہلے سے ہی پہنچ چکے ہیں۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اور اسرائیل کا یہ گٹھ جوڑ ثابت کرتا ہے کہ یہ پاکستان بالخصوص مسلمانوں کے خلاف خلاف یکجا ہیں۔ اسرائیل فلسطینی مسلمانوں پر ظلم ڈھا رہا ہے اور اب مسلم نسل کشی کے لیے مقبوضہ کشمیر پہنچ گیا ہے ۔دونوں کا گٹھ جوڑ ثابت کرتا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور نیتن یاہو ایک ہو چکے ہیں، بھارت اور اسرائیل کا نشانہ پاکستان اور مسلمان ہیں۔پاکستان ہائی کمیشن پر حملہ کرنے والے بھارتیوں میں آر ایس ایس کے تربیت یافتہ غنڈے بھی شامل تھے ، بھارت کو یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ کل اس کے ہائی کمیشن پر بھی ایسا ہو سکتا ہے ۔