کراچی:

سینئر وزیر سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ پاکستان کا بچہ بچہ دفاع وطن کے لیے تیار ہے، جنگ کی خواہش بھارت کی خودکشی ثابت ہوگی۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات  شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پچھلے 20 سال کی تاریخ میں بھارتی دہشتگردی کے نتیجے میں 70 ہزاد لوگ شہید ہوئے۔  بھارتی دہشتگردی میں بینظیر بھٹو بھی شہید ہوئیں۔ دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا اے پی ایس سانحہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت عالمی طور پر جھوٹ بولنے کا ماہر ہے۔ ہر چیز کا الزام بھارت پاکستان پر لگاتا ہے مگر کبھی کچھ ثابت نہیں ہوا۔  کراچی اور بلوچستان میں دہشت گردی کے  واقعات کو بھارت نے سپورٹ کیا۔

شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ بھارت نے کو معصوم کشمیریوں کے ساتھ جو کچھ کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا  نہیں ہے۔ کشمیری رہنماؤں کو جیل میں رکھا ہوا ہے۔  وہ کشمیری جو بھارت میں نہیں رہنا چاہتے ان کو زبردستی رکھا ہوا ہے۔ ہزاروں کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔

سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ بھارت ہمیشہ پروپیگنڈا کرتا ہے۔ بھارت عالمی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ بھارت نے اقلیتوں کو بہت نقصان پہنچایا ہوا ہے۔ بھارت کی دہشتگردی کی مثالیں دنیا میں ملتی ہیں۔  بھارت نے پاکستان پر بغیر کسی ثبوت کے الزامات لگائے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بھارت نے یہ سارا ڈراما خود رچایا ہے۔  ان تمام الزامات کی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مودی سرکار سے پاکستان ڈرتا نہیں ہے۔ پہلگام واقعہ خود بھارت کی سکیورٹی ناکامی ہے۔ بھارت نے جعلی آپریشن سکھ برادری کے ساتھ بھی کیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنگ کا اگر شوق ہے تو آجائیں شوق پورا کر لیں۔  بھارت کان کھول کر سن لے کہ اس کا مقابلہ 25 کروڑ عوام سے ہے۔  کسی بھی قسم کے جنگی جنون کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری قوم تیار ہے۔ بھارت نے اگر جنگ کی کوشش کی تو یہ اس کی خودکشی ہوگی۔

شرجیل میمن نے کہا کہ پاکستان عام ملک نہیں ہے اس کو قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ایٹمی طاقت بنایا۔ پاکستان کے پاس دنیا کی بہترین فوج ہے۔ پوری قوم کا بچہ بچہ بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ نام نہاد جمہوریت کے دعویدار بھارت نے پاکستان کے میڈیا ہاؤسز اور چینلز کو بلاک کردیا ہے۔  ہمارے ملک میں تو کوئی چیز بلاک نہیں ہوئی ۔ یہ جو ڈر اور خوف کا عالم ہے   ، بھارت کی اس وقت ٹانگیں کانپ رہی ہیں۔

سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ پاکستان پرامن ملک ہے۔  پاکستان پر اگر کسی نے میلی آنکھ رکھی تو وہ عمر بھر یاد کرے گا۔ پاکستان ایک طاقتور ملک ہے۔  انڈس واٹر ٹریٹی پر جواہر لعل نہرو کا دستاویز موجود ہے۔  سندھ طاس معاہدہ اگر معطل کیا گیا تو بلاول بھٹو نے بھی کہا تھا کہ اس میں پانی بہے گا، نہیں تو بھارت کا خون بہے گا۔  ہم ہر جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان پر نے کہا کہ بھارت کی انہوں نے کہ بھارت بھارت نے تیار ہے

پڑھیں:

پاکستان میں ذہنی امراض بڑھ گئے، گزشتہ سال 1 ہزار افراد کی خودکشی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)ذہنی امراض کے حوالے سے ہونے والی ایک کانفرنس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 10 فی صد افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہیں۔ گزشتہ سال مختلف ذہنی دباؤ کی وجہ سے تقریباً ایک ہزار افراد نے خودکشی کی۔کراچی میں ذہنی امراض کے حوالے سے 26ویں بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ہوا۔کانفرنس کے سائنٹیفک کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر محمد اقبال آفریدی نے بتایا کہ پاکستان میں ہر تین ہزار افراد (34 فی صد) میں سے ایک فرد جبکہ دنیا بھر میں 5 میں سے ایک فردکسی نہ کسی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین میں ڈپریشن کے مسائل بہت زیادہ سامنے آرہے ہیں، اس کی بنیادی وجہ خواتین کو وہ مقام نہیں مل رہا جو انکو ملنا چاہیے۔ گھریلو چپقلش کی وجہ سے خواتین شدید ڈپریشن اور انزائیٹی کا شکار رہتی ہے جبکہ نوجوان نسل میں آئس جسے دیگر نشہ آور چیزوں کے استعمال کی وجہ سے ذہنی امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تواتر کے ساتھ زلزے سیلابی صورتحال کی وجہ سے ہزاروں گھر بہہ جانے اور ملک میں دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے بھی عوام پر ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں جو نفسیاتی بیماریوں کے زمرے میں آتے ہیں۔پاکستان سائیکیٹری سوسائٹی کے صدر پروفیسر واجد علی اخوندزادہ نے بتایا کہ پاکستان میں ہر چار میں سے ایک نوجوان جبکہ ہر پانچ میں سے ایک بچہ کسی نہ کسی نفسیاتی بیماریکا شکار ہے۔ پاکستان میں ایک فی صد (25 لاکھ) افراد کسی نہ کسی ذہنی بیماری میں مبتلا ہے اور یہ 25 لاکھ خاندان ہیں وہ ہیں جو معاشی، سیاسی، سیلابی سمیت دیگر وجوہات کی وجہ سے نفسیاتی مسائل کا شکار ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 10 فی صد افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہیں اور گزشتہ سال مختلف ذہنی دباؤ کی وجہ سے تقریباًایک ہزار افراد نے خودکشی کی۔انہوں نے مزید بتایا کہ ملک میں نفسیاتی امراض پر کافی کام کرنے کی ضرورت ہے، ملک کی 24 کروڑ آبادی کے لیے صرف 90 نفسیاتی امراض کے ماہرین موجود ہیں جبکہ عالمی ادارے صحت کے مطابق 10 ہزار پر ایک نفسیاتی ڈاکٹر ہوناچاہیے۔ اس وقت ہمارے ملک میں تقریباً 5 لاکھ 500 مریض پر ایک نفسیاتی ڈاکٹر کی سہولت ہے جو ناکافی ہے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر افضال جاوید سمیت دیگر ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان معاشی ناہمواریوں، قدرتی آفات اور مختلف ڈیزاسٹر، بے روزگاری کا شکار ہیں جبکہ سرحدوں پر جنگی صورتحال نے بھی عوام کے ذہنوں میں مختلف نفسیاتی مسائل پیدا کررکھے ہیں خاص کر نوجوان نسل موجود صورتحال کی وجہ سے مایوس نظر آتی ہے۔ان ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے ان تمام صورتحال کا جائزہ لے کر موثر حکمت عملی اپنائی جائے تاکہ ملک کا نوجوان ان ذہنی مسائل سے نکل سکے۔

مانیٹرنگ ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • ٹنڈو جام: صوبائی وزیر شرجیل میمن اپنے حلقے میں عوامی شکایات سن رہے ہیں
  • پیپلزپارٹی عوامی مسائل پر توجہ دے رہی ہے،شرجیل میمن
  • ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے...افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  • فلسطین کے حق میں کیے گئے معاہدے دراصل سازش ثابت ہو رہے ہیں، ایاز موتی والا
  • خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا: ملک احمد خان
  • پاک بھارت ٹیمیں ایک بار پھر مد مقابل ہونے کو تیار
  • پاکستان میں ذہنی امراض بڑھ گئے، گزشتہ سال 1 ہزار افراد کی خودکشی
  • پاکستان میں امن کی ضمانت کابل کو دینا ہوگی، وزیر دفاع
  • پاک بھارت ٹیمیں ایک بار پھر مد مقابل آنے کو تیار