پہلگام فالس فلیگ کے تناظر میں پاک فوج کی جنگی تیاریاں عروج پر، سیالکوٹ سیکٹر میں بڑی مشقیں جاری
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
اسلام آباد :بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں “پہلگام فالس فلیگ” واقعے کے بعد خطے میں کشیدگی بڑھنے لگی ہے، جس کے پیشِ نظر پاک فوج نے جنگی تیاریوں کو حتمی شکل دے دی ہے۔ عسکری ذرائع کے مطابق سیالکوٹ، نارووال، ظفروال اور شکرگڑھ کے سرحدی علاقوں میں بھرپور جنگی مشقیں جاری ہیں۔
https://dailyausaf.com/wp-content/uploads/2025/04/whatsapp-video-2025-04-30-at-17.
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان مشقوں میں پاک فوج کے مختلف یونٹس شریک ہیں جن میں انفنٹری، توپ خانہ، ٹینک کور اور جدید اسلحہ بردار دستے شامل ہیں۔ جنگی مشقوں کے دوران فیلڈ مشنز، اسلحہ ہینڈلنگ اور دفاعی پوزیشننگ پر خاص توجہ دی جا رہی ہے۔
پاک فوج کے جوان دفاع وطن کے جذبے سے سرشار اور ملک کی سلامتی کے لیے ہر قسم کی قربانی کے لیے تیار ہیں۔ فوجی ذرائع نے مزید کہا ہے کہ پاک فوج ہمہ وقت چوکس ہے اور کسی بھی مہم جوئی کا فوری اور مؤثر جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ موجودہ جنگی مشقیں معمول کا حصہ ضرور ہیں، لیکن خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال میں ان کی اہمیت دوچند ہو گئی ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاک فوج
پڑھیں:
برطانیہ کا مزید جنگی طیارے مشرق وسطیٰ بھیجنے کا اعلان
لندن:برطانیہ کے وزیراعظم کیئراسٹارمر نے کہا ہے کہ برطانیہ علاقائی سیکیورٹی میں تعاون کے لیے اپنے لڑاکا طیاروں سمیت جنگی سازو سامان مشرق وسطیٰ بھیج رہا ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے گروپ آف سیون کے اجلاس میں شرکت کے لیے کینیڈا روانگی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ لڑاکا طیاروں سمیت اضافی فوجی سازو سامان مشرق وسطیٰ منتقل کر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جنگی طیارے مشرق وسطیٰ منتقل کرنے کا مقصد علاقائی سیکیورٹی میں تعاون کرنا ہے۔
اسٹارمر کا کہنا تھا کہ ہم لڑاکا طیاروں سمیت ہتھیار خطے میں منتقل کر رہے ہیں اور یہ خطے میں تعاون کے لیے کر رہے ہیں۔
برطانوی وزیراعظم کے ترجمان نے بتایا کہ عملے نے جمعے کی صبح ہی منتقلی کی تیاریاں شروع کردی تھیں جب یہ واضح ہوگیا تھا کہ خطے میں صورت حال بگڑ گئی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ برطانوی بیسز سے طیاروں کی مزید ری فیولنگ کی گئی ہے اور اضافی لڑاکا طیارے بھی بھیجے جائیں گے۔
برطانیہ کے جنگی طیارے پہلے ہی مشرق وسطیٰ میں موجود ہیں، جو عراق اور شام کے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک آپریشن کا حصہ ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل کے حملے کے بعد ایران نے بھی اسرائیل کے مختلف مقامات پر جواب وار کیے ہیں جبکہ اسرائیلی حملے میں ایران کے فوجی کمانڈرز، سائنس دانوں سمیت کئی شہری شہید ہوچکے ہیں۔