اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری  نے کہا ہے کہ  پہلگام میں ہونے والا واقعہ ایل او سی سے 230 کلومیٹر دور ہے، واقعے کے فوری بعد مقدمہ درج ہونا اور اس کے مندرجات نے سوال پیدا کر دیئے ہیں، الزامات کے بجائے ہم پہلگام واقعے کے حقائق پر جائیں گے۔

نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور ترجمان دفتر خارجہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ ہم یہاں آپ کو حقیقت بتانے جا رہے ہیں ، بھارت الزام تراشی کر رہا ہے کہ اس حملے میں پاکستان کا ہاتھ ہے ، پہلگام پاکستانی حدود سے 230 کلومیٹر دور ہے ،  اگر آپ علاقے کو دیکھیں تو یہ پہاڑی علاقہ ہے ، مشکل گزار راستوں سے بھرا ہوا ہے ، یہاں پر گھوڑوں پر سوار ہو کر یا بڑی گاڑی پر ہی سوار ہو کر جایا جا سکتا ہے ، یہاں سے پولیس سٹیشن جانے میں 30 منٹ درکار ہیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ پولیس وہاں پر تھی۔

پاکستان کے پہلگام معاملے پر عالمی برادری سے 6 سوالات

انہوں نے کہا کہ حالات کا جائزہ لیا اور اس کے بعد انہوں نے پولیس سٹیشن پہنچ کر مقدمہ درج کیا یہ دس منٹ میں کیسے ممکن ہے ، اگر ایف آئی آر کا بھی جائزہ لیا جائے تو ایف آئی آر میں  کہا گیا کہ ان کے ہینڈلرز سرحد کے پار دوسری جانب تھے ، انہوں نے صرف دس منٹ میں یہ اندازہ کیسے لگا لیا۔ان کا کہنا تھا کہ جب یہ واقعہ ہوا تو اس کی کوئی انٹیلیجنس نہیں تھی لیکن جیسے ہی واقعہ ہو جاتا ہے تو صرف دس منٹ میں اتنی انٹیلی جنس ہوتی ہے کہ انہوں نے یہ اخذ کر لیا کہ ان کے ہینڈلرز سرحد پار سے تھے ؟۔

انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کو فوری طور پر مسلمانوں کے ساتھ جوڑ دیا گیا اور بھارتی میڈیا نے فوری طور پر پاکستان پر الزام عائد کر دیا۔انہوں نے انکشاف کیا کہ پہلگام واقعے پر استعمال سوشل اکاؤنٹس جعفر ایکسپریس حملے میں بھی استعمال ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ الزام تراشی کے بجائے بھارتی حکومت کو سوالوں کے جواب دینا ہوں گے، مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بھی بھارتی الزام تراشی کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے، دہشتگردی کے واقعات کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا بھارت کا وطیرہ ہے، بھارت دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی کامیابیوں کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے ،  پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدے کیخلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔

یوکرین جنگ میں سینکڑوں فوجی مارے گئے، لیکن شمالی کوریا کو اس کا کیا فائدہ ہوا؟ حیران کن انکشاف

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: پہلگام واقعے انہوں نے

پڑھیں:

پاکستان کیخلاف مہم جوئی سے انکار پر مودی سرکار نے بھارتی جرنیل کی چھٹی کردی

مودی سرکار نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد پاکستان کے خلاف فوری طور پر مہم جوئی سے انکار کرنے والے بھارتی لیفٹیننٹ جنرل ایم وی سچندر کمار کو کمانڈر ناردرن کمانڈ کے عہدے سے ہٹا دیا۔
مودی پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد مودی سرکار نے پاکستان کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا، تاہم جنرل ایم وی ایس کمار نے مہم جوئی سے گریز کرنے کی پالیسی اپنالی تھی۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے انتہا پسندوں نے مودی سرکار پر دباؤ بڑھایا، تو بھارتی وزیراعظم نے ناردرن کمانڈ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایم وی ایس کمار کی چھٹی کرتے ہوئے ان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل پراتک شرما کو تعینات کرنے کا حکم جاری کیا، جو یکم مئی کو انڈین آرمی کی ناردرن کمانڈ کا چارج سنبھالیں گے۔
بھارتی حکومت نے انٹیلی جنس اور سیکیورٹی فیلیئر کا سارا ملبہ لیفٹیننٹ جنرل کمار پر ڈال دیا۔
7 لاکھ فوج، پیراملٹری ٹروپس، پولیس اور انٹیلیجنس ایجنسیز کے ہوتے ہوئے بھارتی فوج کی قیادت پہلگام حملہ کے حوالے سے مکمل ناکامی کا شکار دکھائی دی۔
لیفٹیننٹ جنرل ایم وی ایس کمار کا قصور پہلگام آپریشن کے بعد فوری طور پر پاکستان کے خلاف مہم جوئی سے انکار کرنا تھا، لیفٹیننٹ جنرل ایم وی ایس کمار کی طرف سے انکار پر مودی سرکار کا منصوبہ خاک میں مل گیا۔
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی فوج کے افسران اور جوان موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر اپنی قیادت سے سخت سوالات کرنے لگے ہیں۔
نئے تعینات کیے گئے بھارت کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل پراتک شرما نے گزشتہ روز سومنات ہال سری نگر میں آرمی آفیسرز اور جوانوں سے ملاقات کی۔
پہلگام واقعے کے تناظر میں ہونے والی اس ملاقات میں لیفٹیننٹ جنرل پراتک شرما بھارتی فوج کے آفیسروں اور جوانوں کو مطمئن نہیں کرسکے، بھارتی افسران کی جانب سے سوال کیے گئے کہ سخت سیکیورٹی کے باوجود پہلگام حملہ کیسے ہوگیا؟ ہمیں آگے بھیجیں گے تو کینٹ کی سیکیورٹی کا ذمہ دار کون ہوگا؟
بھارتی آرمی آفیسر نے آگاہ کیا کہ جموں کشمیر کے مسلمانوں میں پہلگام واقع کے بعد بھارتی فوج اور حکومت کے خلاف شدید غصہ پایا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ پہلگام میں مقامی سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے بے جا الزام تراشی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور سفارتی عملے کو 30 اپریل 2025 تک بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی، اس کے علاوہ بھی مودی سرکار نے پاکستان کے حوالے سے کئی جارحانہ فیصلے کیے، جن میں پاکستانیوں کے ویزوں کی منسوخی بھی شامل ہے۔
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے جوابی اقدامات کرتے ہوئے بہترین سفارتی حکمت عملی کو اختیار کیا، اور بھارت کے سفارتی عملے کو بھی 30 افراد تک محدود کر دیا گیا تھا، قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا تھا کہ پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، پانی بند کیا گیا تو پاکستان اسے جنگ تصور کرے گا۔
جنوبی ایشیا میں دو ایٹمی قوتوں کے درمیان کشیدگی سے دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، پاکستان نے اقوام متحدہ میں جعفر ایکسپریس حملے کا االزام علاقائی حریف پر عائد کیا ہے، اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کو قبول کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا، تاہم بھارت کی جانب سے امن کے لیے اقدامات کے بجائے روایتی ہٹ دھرمی کا سلسلہ برقرار ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • الزام تراشی کی بجائے بھارتی حکومت کو سوالوں کے جواب دینا ہونگے؛ ڈی جی آئی ایس پی آر
  • اسحاق ڈار اور ڈی جی آئی ایس پی آر آج شام 7 بجے اہم پریس کانفرنس کرینگے
  • نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار اور ڈی جی آئی ایس پی آر آج اہم پریس کانفرنس کریں گے
  • پاکستان کیخلاف مہم جوئی سے انکار پر مودی سرکار نے بھارتی جرنیل کی چھٹی کردی
  • پاک بھارت کشیدگی: ڈی جی آئی ایس پی آر آج اہم پریس کانفرنس کریں گے
  • پہلگام واقعہ؛ مودی سرکار نے نادرن کمانڈر کو برطرف کردیا
  • پہلگام واقعہ: پاکستان کے خلاف مہم جوئی سے انکار پر بھارتی فوج کے جنرل کی چھٹی
  • عینی شاہد نے پہلگام واقعے سے متعلق بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا بے نقاب کردیا
  • پہلگام واقعے کے بعد پانی روکنے سے متعلق بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب