پہلگام واقعہ، بلوچستان اسمبلی میں بھارتی اقدامات کیخلاف قرارداد پیش
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
کوئٹہ: پہلگام واقعے اور بھارت کی آبی جارحیت سمیت پاکستان مخالف مہم جوئی پر بلوچستان اسمبلی میں قرار داد پیش کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پہلگام واقعے کے حوالے سے زرین مگسی نے قرارداد پیش کی، جس میں پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر لگانے کے الزام کی مذمت کی گئی ہے۔
قرارداد کے متن میں لکھا گیا کہ پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور بھارت نے مہم جوئی کی تو منہ توڑ جواب ملے گا۔
قرارداد میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی مذمت گئی جبکہ کشمیر عوام کے حقوق کی مکمل حمایتک ا اعلان کیا گیا ہے۔
اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے مجید بادینی نے کہا کہ اگر انڈیا نے کوئی حرکت کی تو اسے ایسا سبق سکھائیں گے جو اس کی نسلیں یاد رکھیں گی جبکہ صوبائی وزیر عبدرالرحمان کھیتران نے کہا کہ مودی سرکار کی الزام تراشی کاپیلا واقعہ نہیں ہے، واقعے کے دس منٹ کے بعد پاکستان کے خلاف ایف آئی آر کاٹی جاتی ہے، پاکستان کی سالمیت کے حوالے سے ہم سب ایک پیج پر ہیں۔
رکن اسمبلی مینا مجید بلوچ نے کہا کہ عالمی سطح پر بھارتی جھوٹے پروپیگنڈے کو بے نقاب کیاہے۔ اقلیتی رکن سنجے کمار نے کہا کہ مودی سرکار بدحواسی کا شکار ہے، بھارت جوالزام لگاتا ہے اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے، اگر بھارت نے جنگ کا سوچا تو اقلیت اپنی فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔
رکن اسمبلی علی مدد جتک نے کہا کہ پاک فوج تو سبق سکھائے گی بلوچستان کے عوام بارڈر پر بھارت کے خلاف کھڑے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج تو دور کی بات ہے ہمارا گلو بٹ ہی بھارت کے لئے کافی ہے۔
اپوزیشن لیڈر یونس زہری نے کہا کہ اگر بھارت کو سیکورٹی میں چائے پینے کا شوق ہے تو ہمیں بھی دیوبند میں ناشتہ کرنے کا شوق ہے، بھارت کو پتھر کا جواب اینٹ سے دیں گے۔
ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کی کبھی حمایت نہیں کی بلکہ خلاف ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بلوچستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازش: پاکستان نے بھارت واسرائیل گٹھ جوڑ بے نقاب کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:پاکستانی انٹیلی جنس اداروں نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے خلاف ایک منظم اور مربوط “ڈس انفارمیشن مہم” جاری ہے، جس میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد اور بھارت ملوث ہیں۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے جاری کردہ رپورٹس میں بتایا گیا ہےکہ اس مہم کے ذریعے بلوچستان میں علیحدگی پسندی کو فروغ دینے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، اور اس مقصد کے لیے “بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ” کے نام سے ایک نیا پلیٹ فارم متعارف کرایا گیا ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ منصوبہ “میمری” (MEMRI) ویب سائٹ کی زیرِ نگرانی چلایا جا رہا ہے، جسے اسرائیل کی حمایت حاصل ہے اور اس کا تعلق موساد سے جوڑا گیا ہے ، یہ منصوبہ دراصل ہائبرڈ وارفیئر کا حصہ ہے، جس کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے اور اس کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں بھارت پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ بلوچستان میں دہشت گرد نیٹ ورکس کو براہ راست مدد فراہم کر رہا ہے جبکہ اسرائیل بین الاقوامی سطح پر ریاستی تشدد اور پروپیگنڈا کا ریکارڈ رکھتا ہے، دونوں ممالک کے گٹھ جوڑ کا مقصد پاکستان کے ترقیاتی منصوبوں کو سبوتاژ کرنا ہے، خصوصاً پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) جیسے اسٹریٹجک منصوبے۔
بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ” کو ایک “تعلیمی تحقیقی” ادارہ ظاہر کیا جا رہا ہے، لیکن حقیقت میں یہ منصوبہ علیحدگی پسند بیانیے کو علمی جواز فراہم کرنے کی ایک چال ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ پلیٹ فارم بلوچستان کے اندر جاری ترقیاتی اقدامات، جمہوری شمولیت، اور عوامی سطح پر وفاق سے وفاداری کو نظر انداز کرتے ہوئے، صرف منفی پہلوؤں کو اجاگر کر رہا ہے۔
حکام کے مطابق اس طرح کی سرگرمیوں کا مقصد نہ صرف عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنا ہے بلکہ پاکستان میں لسانی اور نسلی انتشار پیدا کر کے اندرونی خلفشار کو ہوا دینا ہے۔
پاکستان نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ اس گٹھ جوڑ کو عالمی سطح پر بے نقاب کرے گا اور ہر سطح پر اس سازش کا مقابلہ کرے گا، بلوچستان کے عوام نے بارہا واضح کیا ہے کہ وہ کسی بیرونی مداخلت کو قبول نہیں کریں گے اور ریاستِ پاکستان کے ساتھ اپنی وابستگی پر قائم ہیں۔