اسلام آباد:

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ بھارتی حملے کی صورت میں جوابی کارروائی کے تمام انتظامات مکمل کرلیے ہیں۔

یہ بات انہوں ںے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے پہلگام حملے میں بھارت کے فالس فلیگ آپریشن کا پردہ چاک کرتے ہوئے تکنیکی نکات کی نشاندہی دی اور بتایا کہ واقعے کے بعد جتنی تیزی سے الزام لگا اور اقدامات ہوئے اُس سے سب عیاں ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ پہلگام واقعے کے بعد ایسا کیسے ممکن ہے کہ کم از کم 30 منٹ کا راستہ دس منٹ میں طے ہو اور تھانے جاکر ایف آئی آر درج کی جائے اور پھر پولیس واپس وقوعہ پر آجائے۔ ایف آئی آر کا مطالعہ کریں تو اندازہ ہوگا کہ بھارت نے دس منٹ کے اندر ہی واقعے اور ملزمان کا تعلق پاکستان سے جوڑا جو اس بات کی عکاسی ہے کہ یہ سب کچھ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا۔

میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ اس واقعے کے ذریعے مذہبی انتشار پھیلانے کی کوشش کی گئی اور تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ مسلمانوں کو چھوڑ کر صرف ہندوؤں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

جعفر ایکسپریس اور پہلگام میں ایک ہی سوشل میڈیا اکاؤنٹس استعمال ہوئے

انہوں نے کہا کہ دوپہر تین بج کر 05 منٹ پر بھارت کی خفیہ ایجنسیز سے وابستہ اکاؤنٹس نے سوشل میڈیا پر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا شروع کیا اور پھر ساڑھے تین بجے بھارتی میڈیا نے بھی پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر لگایا، جعفر ایکسپریس اور پہلگام میں ایک ہی سوشل میڈیا اکاؤنٹس استعمال ہوئے۔ 

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پھر چار بجے یہ پروپیگنڈا شروع ہوا کہ دہشت گرد مسلمان ہے جبکہ ہم سمجھتے ہیں کہ دہشت گردی کا تعلق کسی مذہب یا قوم سے نہیں ہے۔

اس موقع پر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کشمیریوں، بھارتی شہریوں اور سیاست دانوں سمیت صحافیوں کے بیانات بھی چلائے جس میں مودی حکومت، بھارتی فوج پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہی سوالات ہم، پوری دنیا کررہی ہے اور یہ پہلی بار نہیں ہوا بلکہ بھارت میں دہشت گردی کے واقعات کو سیاست بچانے کیلیے استعمال کیا جاتا ہے۔ پلوامہ حملے کو بھی سیاسی طور پر استعمال کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کیا گیا۔

ترجمان پاک فوج نے انکشاف کیا کہ پہلگام حملے کے بعد ایکٹیو ہونے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جعفر ایکسپریس حملے کے بعد ایکٹیو ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کو الزام تراشی کے علاوہ ان باتوں کا جواب دیا جائے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سیکڑوں پاکستانی بھارتی جیلوں میں قید ہیں جنہیں پہلگام حملے کے بعد جعلی مقابلوں میں مار کر دہشت گرد قرار دیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے کئی قیدیوں کی حراست کی تاریخ کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔

پریس کانفرنس میں بھارت میں قید پاکستانیوں جنہیں جعلی مقابلے میں دہشت گرد قرار دے کر شہید کیا گیا اُن کے اہل خانہ کے انٹرویوز بھی چلائے گئے۔ 

انہوں نے بتایا کہ 24 اپریل کو بھارتی فوج نے 54 سالہ فاروق کو جعلی مقابلے میں قتل کیا۔ اس کے بعد کپواڑہ میں 23 اپریل کو ہونے والے جعلی مقابلے اور کشمیری شہری کی موت کے بعد بھارتی فوجیوں کی جانب سے لاش کی بے حرمتی کی ویڈیو بھی چلائی گئی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارت کی اسپانسرڈ دہشت گردی اور ملزمان کے اعترافی بیان کی ویڈیو بھی چلائی جس میں بیشتر بلوچ علیحدگی پسندوں نے بتایا کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلیے بھارت کی خفیہ ایجنسی اور بھارت متحرک ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جعفر ایکسپریس حملے میں دہشت گردوں کی بنائی گئی ویڈیو کو بھارتی چینلز نے نشر کیا۔ اس کے علاوہ اے آئی تصاویر بھی بھارتی چینلز نے نشر کیں جبکہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ہماری تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ فتنہ الخوارج کو بھی بھارت کی پش پناہی حاصل ہے۔

جنوری سے اب تک دہشت گردی کے 3700 واقعات میں 3896 شہری جاں بحق

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ جنوری سے اب تک دہشت گردی کے 3 ہزار 700 واقعات ہوئے جن میں 3 ہزار 896 شہری جبکہ 1314 سیکیورٹی فورسز کے جواب شہید ہوئے، اس کے علاوہ 2582 زخمی ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے 77 ہزار 816 آپریشنز کیے جن میں 1 ہزار 666 دہشت گرد مارے گئے، جس میں 83 ہائی ویلیو ٹارگٹ بھی ہیں۔

پہلگام واقعے کے بعد ہزاروں کشمیریوں کو حراست میں لیا گیا جبکہ درجنوں گھر بلڈوز کردیے

انہوں نے بتایا کہ پہلگام واقعے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز اور انتظامیہ نے متعدد گھر مشتبہ قرار دے کر بلڈوز کردیے جبکہ ہزاروں کشمیریوں کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا اور سیکڑوں کو روزانہ ہراساں کیا جارہا ہے۔

پاکستان جواب دینے کیلیے کن آپشنز کا انتخاب کرے گا؟

اس سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم صورت حال کو دیکھ رہے ہیں، ہمارا رسپانس اور ردعمل تیار ہے، نیشنل سیکیورٹی کونسل میٹنگ کے مطابق ہمارے پاس آپشنز ہیں، ہم ہر صورت پاکستان کا دفاع کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ حملے کی صورت میں ہم بھارت کو فضا سے زمین تک ہر محاذ پر جواب دینے کے لیے تیار ہیں، حملہ کہاں ہوگا یہ بھارت کا انتخاب ہے آگے کہاں جانا ہے یہ ہم بتائیں گے، بھارت کی حکمت عملی ہوسکتی ہے کہ ہمیں مشرقی سرحد پر مصروف رکھے تاہم ہماری فوج ہر محاذ پر جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس پہلگام واقعے دہشت گردی کے واقعے کے بعد سوشل میڈیا بھارت کی کہ بھارت

پڑھیں:

’سندھ طاس معاہدے کی معطلی اشتعال انگیز اور غیر قانونی‘

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 اپریل 2025ء) پیر 28 اپریل کو ڈی ڈبلیو نیوز سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے پاکستان پر موسمیاتی دباؤ اور بھارت کے ساتھ واٹر ٹریٹی کے تنازعے پر تشویش کا اظہار کیا۔ بلاول بھٹو نے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کے اعلان پر سخت تنقید کی۔

انہوں نے کہا، ''یہ تاثر کیسا ہے کہ ایک ایسا ملک جو ہم سے سات گنا بڑا ہے، ایک جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک جس کے ساتھ ہم پہلے ہی ماضی میں جنگیں لڑ چکے ہیں، ملین لوگوں کی لائف لائن کاٹنے کی دھمکی دے رہا ہے؟‘‘

انہوں نے بتایا کہ پاکستان پہلے ہی 'موسمیاتی دباؤ‘ کا شکار ہے، جہاں یا تو شدید خشک سالی ہوتی ہے یا تباہ کن سیلاب آتے ہیں۔

انہوں نے مغربی دنیا سے اپیل کی کہ وہ پاکستان کے ماحولیاتی چیلنجز کو سمجھیں، جو دنیا کے 10 سب سے زیادہ موسمیاتی دباؤ والے ممالک میں شامل ہے۔

(جاری ہے)

ریلی میں دیا گیا بیان غیر سفارتی تھا

تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ ان کا ایک سیاسی ریلی میں دیا گیا بیان، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ''اگر بھارت نے پانی روکا تو خون بہے گا‘‘ غیر سفارتی تھا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ وہ اب وزیر خارجہ نہیں ہیں اور وہ سندھ کے عوام کی نمائندگی کر رہے تھے، جو پانی کی کمی کے باعث پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاریخی حوالہ تھا لیکن انہوں نے زور دیا کہ پانی کے وسائل کو ہتھیار بنانے کا کوئی بھی اقدام جنگ کا باعث بن سکتا ہے۔ کشمیر حملے کی مذمت

بلاول بھٹو نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کی بھی سخت مذمت کی، جس میں متعدد سیاح ہلاک ہوئے۔

انہوں نے کہا، ''پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور میں خود بھی دہشت گردی کا متاثرہ ہوں۔ ہم نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کے خواہش مند ہیں۔‘‘

انہوں نے بھارت کی جانب سے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرنے پر تنقید کی اور کہا کہ بھارت ہر سکیورٹی ناکامی کا ذمہ دار پاکستان یا کشمیری عوام کو ٹھہراتا ہے۔

انہوں نے کشمیری عوام کے ساتھ ہونے والے ''اجتماعی سزا‘‘ کے سلوک پر بھی تشویش کا اظہار کیا، جہاں مکانات کو مسمار کیا جا رہا ہے اور خاندانوں کو حراست میں لیا جا رہا ہے۔

پہلگام حملے کے بعد بھارتی اور پاکستانی رہنماؤں کی لفظی جنگ جاری

دہشت گردی کے الزامات اور تعاون کی پیشکش

ڈی ڈبلیو نیوز کے ساتھ انٹرویو کے دوران بلاول بھٹو سے سوال کیا گیا کہ مغربی ممالک پاکستان پر دہشت گرد گروہوں کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہیں۔

بلاول نے اسے ''غیر منصفانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں پاکستان نے بین الاقوامی دباؤ پر کچھ گروہوں کی حمایت کی تھی، لیکن اب پاکستان نے اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کی ہے اور ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکل چکا ہے۔

انہوں نے کشمیر حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے مطالبے کی حمایت کا اعلان کیا اور کہا، ''پاکستان اس حملے کی حقیقت جاننا چاہتا ہے۔

ہم بھارتی زیر انتظام کشمیر تک رسائی نہیں رکھتے، جو دنیا کا سب سے زیادہ فوجی علاقہ ہے لیکن ہم کسی بھی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا حصہ بننے کو تیار ہیں۔‘‘ خطے میں امن کی ضرورت

بلاول بھٹو نے زور دیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان اور بھارت کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا، ''اگر بھارت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سنجیدہ ہے تو اسے پاکستان کے ساتھ بات چیت اور تعاون کرنا چاہیے۔

‘‘ انہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی پالیسیوں پر تنقید کی اور کہا کہ وہ اپنی اندرونی ناکامیوں کا الزام پاکستان اور کشمیریوں پر عائد کرتے ہیں۔

کشمیر سے ڈی ڈبلیو کے نامہ نگار عادل بھٹ کی رپورٹ کے مطابق، چین سمیت دیگر ممالک کی جانب سے پرسکون رہنے کی اپیلوں کے باوجود خطے میں وسیع تر تنازعے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ واٹر ٹریٹی کے تنازعے اور کشمیر حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔

ادارت: افسر اعوان

متعلقہ مضامین

  • بھارتی حملے کی صورت میں جوابی کارروائی کے تمام انتظامات مکمل کرلیے ہیں، ترجمان پاک فوج
  • ہم نے جوابی کارروائی کے لیے تمام اقدامات مکمل کرلیے، ترجمان پاک فوج
  • بھارت کا جنگی جنون: نریندر مودی نے فوج کو اہداف کے تعین، کارروائی کی اجازت دے دی
  • جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قا بل ِ اعتماد شواہد موجود ہیں. پاکستان
  • ’سندھ طاس معاہدے کی معطلی اشتعال انگیز اور غیر قانونی‘
  • پہلگام حملے کے بعد بھارتی اور پاکستانی رہنماؤں کی لفظی جنگ جاری
  • علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیے گئے جعفر ایکسپریس حملے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، پاکستان
  • پہلگام: بھارتی جارحیت
  • بھارت کے پاکستان پر حملے کی صورت میں تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہوں گی، سراج الدین