اسلام آباد:وزیراطلاعات عطاء اللہ تارڑنے کہاہے کہ رات ہمارے پاس معتبراور مصدقہ اطلاع تھی کہ بھارت حملہ کرسکتاہے، خطرہ ہے مگرہماری مسلح افواج پوری طرح تیار ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتےہوئے عطاء تارڑنے کہاکہ رات ہمارے پاس معتبراور مصدقہ اطلاع تھی کہ بھارت حملہ کرسکتاہے، بیان دینے کامقصدبھارت کو پیغام دیناتھا کہ پاکستان دفاع کے لئے تیارہےتاہم کشیدگی کی صورتحال ہوتواتارچڑھاؤآتارہتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ خطرہ ہے مگرہماری مسلح افواج پوری طرح تیار ہیں۔انہوں نے کہاکہ شفاف تحقیقات کی پیشکش پہلگام واقعہ میں پاکستان کے ملوث نہ ہونے کا بڑا ثبوت ہے اس سے بڑاثبوت اورکیاہوگا؟بھارت کی یہ بدنیتی ہے کہ وہ ثبوت نہیں دے رہا ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کاپہلگام واقعہ سے کوئی لینادینانہیں ہم شفاف تحقیقات کے لئے تیار ہیں تاہم ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھاجائے ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت سفارتی محاذ پرحملے کابیانیہ نہیں بناسکا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انہوں نے کہاکہ تیار ہیں

پڑھیں:

بھارت کی جنگی تیاریاں اور عالمی امن کے لیے نیا اسٹریٹجک خطرہ

بھارت جو ایک عرصے تک  ’سیکولر جمہوریت‘  اور ’غیر جانبدارانہ خارجہ پالیسی‘  کا دعویدار رہا ہے، آج ایک ایسا ہولناک ملک بن گیا ہے، جہاں اس کی  ’ہندو توا نظریے‘ کے زیر اثر اندرونی اور بیرونی پالیسیاں خطرناک حد تک جارحانہ، غیر متوازن اورخطے میں بالادستی کے خواب کی عملی تصویر نظر آنے لگی ہیں۔

وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں بھارت نے جس جارحانہ اسٹریٹجک، عسکری، سفارتی اور نظریاتی راستے کو اپنا لیا ہے، اس کے اثرات نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی امن و استحکام کے لیے بھی خطرناک ہو گئے ہیں۔

’ہندو توا ‘ نظریات کے زیر اثر بھارت کی پالیسی ہمیشہ سے اپنے پڑوسی ممالک پر غلبہ حاصل کرنے کی خواہاں رہی ہے، مگر بھارتیا جنتا پارٹی ( بی جے پی) حکومت کے آنے کے بعد اس رویے میں خطرناک شدت آ چکی ہے۔

سرجیکل اسٹرائیکس، پلواما  ’فالس فلیگ‘ کے بعد جنگی ماحول اور لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگزیزی بھارت کے جارحانہ روّیے کے واضح ثبوت ہیں۔

پاکستان کے خلاف جارحانہ بیانات، سفارتی محاصرہ اور ’فالس فلیگ آپریشنز‘ کی کوششیں بھارت کی دفاعی نہیں، بلکہ مخاصمت اور جارحانہ ذہنیت کی غمازی کرتی ہیں۔

بھارت کے خطے میں جارحانہ اور توسیع پسندانہ عزائم کے کھلے ثبوت یہ بھی ہیں کہ اس نے اپنے ہمسایہ ملک نیپال کی جغرافیائی سالمیت کو چیلنج کیا اور 2019 میں  نئے نقشے جاری کیے، جن میں نیپال کے کالاپانی، لیپولیخ اور لمپیادھورا کو بھارتی علاقہ دکھایا گیا، جس پر نیپال نے سخت احتجاج کیا۔ یہ اقدام قریبی ہمسایہ ملک پرجبری قبضے کی واضح کوشش تھی۔

بھارت نے بنگلہ دیش میں سیاسی مداخلت کی سر توڑ کوششیں کیں، بنگلہ دیش کے ساتھ ’تیستا دریا‘ کا تنازع اورپاکستان کے ساتھ ’سندھ طاس معاہدے‘ کی معطلی بھارت کی آبی جارحیت اور خطے کو ایک خطرناک جنگ کی طرف دھکیلنے کی واضح کوششیں ہیں۔

بھارت سری لنکا میں بندرگاہ کے منصوبوں پر کنٹرول حاصل کرنے اور بھوٹان کو چین کے خلاف فرنٹ لائن ریاست بنانے کی کوشش بھی کر چکا ہے۔

اس کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ ’پاکستان کے خلاف ’پہلگام فالس فلیگ‘ پر جارحیت سے قبل 2020 میں وادی گلوان میں چین اور بھارت کے درمیان خونریز تصادم ہوا، جس کے بعد بھارت اب بھی لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر فوجی تنصیبات میں اضافہ کیے جا رہا ہے، جو کشیدگی کے خاتمے کے بجائے دباؤ اور جارح  پالیسی کی غماز ہیں۔ یہ تمام اقدامات بھارت کے علاقائی بالادستی کے عزائم کو ظاہر کرتے ہیں۔

’مودی حکومت‘کے زیراثر بھارت میں ’ہندوتوا نظریے‘ کو ریاستی سرپرستی حاصل ہو چکی ہے۔’ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ ‘ ’آر ایس ایس‘ ، ’وشوا ہندو پریشد ‘ اور بجرنگ دل جیسی تنظیموں نے نفرت، تعصب اور مذہبی عدم برداشت کو فروغ دے کر بھارت کو اقلیتوں اور ان کے حقوق کی مقتل گاہ بنا دیا ہے۔

بابری مسجد کا فیصلہ، سیٹیزن ایمنڈمنٹ بل (سی اے اے)، این آر سی اور حجاب و گوشت پر پابندیاں، یہ سب بھارت کے اندرونی محاذ پر مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو دیوار سے لگانے کے اقدامات ہیں، جن سے مذہبی سطح پر اقلیتوں کا وجود خطرے میں پڑ چکا ہے۔

بھارتی’ ڈائیسپورا کمیونٹیز‘ کے ذریعے بھارت کی نظریاتی مداخلت امریکا، برطانیہ، کینیڈا اور خلیجی ممالک تک پھیل چکی ہے۔ کئی ممالک میں بھارت نواز گروہوں کی جانب سے اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں اور سکھوں کے خلاف منفی پروپیگنڈا اور تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

کینیڈا، امریکا اور برطانیہ میں سکھ برادری کو دبانے کے لیے بھارت مسلسل سفارتی دباؤ ڈال رہا ہے، حتیٰ کہ کینیڈین سکھ لیڈر ہرپال سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی ایجنسیوں پر براہِ راست الزامات لگائے گئے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ الزامات درست بھی ثابت ہوئے۔

دوسری جانب بھارت نے حالیہ برسوں میں عسکری بجٹ میں غیر معمولی اضافہ کرلیا ہے۔ بھارت نے نہ صرف روایتی ہتھیار بلکہ جدید ترین میزائل سسٹمز، جدید ڈرونز کی تیاری، جوہری آبدوزیں، سیٹلائٹ وارفیئر ٹیکنالوجی اور فضائی طاقت  میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری شروع کر دی ہے جو  اس کی جارحانہ تیاریوں کا مبین  ثبوت ہیں۔

دنیا جانتی ہے کہ اگنی۔5 جیسے میزائل سسٹمز، جن کی رینج 10,000 کلو میٹر تک بڑھانے کی کوششیں بھارت کے صرف دفاعی مقاصد کے لیے نہیں، بلکہ عالمی سطح پر اپنی طاقت کے مظاہرے کی برملا کوشش بھی ہے۔

یہ بات بھی کھل کر سامنے آ چکی ہے کہ بھارت کی بیلسٹک میزائل نیوکلیئر آبدوز (ایس ایس بی این ایس) کی تیاری اور ان میں تیار حالت میں رکھے گئے نیوکلیئر میزائل، خطے میں اسٹریٹجک استحکام کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

بھارت میں علاقائی استحکام اور فوجی فیصلوں کی سیاسی رنگ آمیزی پر بڑھتی ہوئی تشویش کے باوجود بھارتی فوج نے نئی لڑاکا فارمیشنز بھی تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے، جسے بریگیڈ ’رُدر‘ اور ’بھیرَو‘ کے نام سے ہلکی کمانڈو بٹالینز کا نام دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ بھارت نے مودی کے ہندو توا نظریے اور نیتن یاہو کے صہیونی ایجنڈے کے کٹھ جوڑ کے تحت ایک انتہائی خطرناک راکٹ سسٹم بنانے کے لیے بھی معاہدہ کیا ہے، جس کا نام ’پلس‘ رکھا گیا ہے، یہ راکٹ سسٹم 300 کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے اور اسے خاص طور پر پاکستان کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔

بھارت کی جارحیت کا سب سے خطرناک پہلو اس کی ایٹمی طاقت ہے۔ بھارت کا ایٹمی ہتھیاروں کے ’نو فرسٹ یوز‘ کے اصول سے پیچھے ہٹنا اور’پرو ایکٹو آپریشنز‘ یا پیشگی حملے جیسی فوجی پالیسی اپنانا، کسی بھی ممکنہ جنگ کو ایٹمی تصادم میں تبدیل کر سکتا ہے، جس کے اثرات صرف جنوبی ایشیا نہیں بلکہ پوری دنیا پر مرتب ہوں گے۔

دنیا کو یہ بھی جان لینا چاہیے کہ گریٹر اسرائیل نظریے سے مغلوب بھارت کی 2 محاذوں کی جنگ کی تیاری،  ’کاؤنٹر فورس‘ نظریہ اور میزائل شیلڈ پروگرامز بھارت کی دفاعی نہیں بلکہ جارحانہ پالیسیوں کے عکاس ہیں، جو کسی بھی معمولی کشیدگی کو مکمل جنگ میں بدل سکتے ہیں۔

اپنے جارحانہ نظریات کو جوازیت فراہم کرنے کے لیے بھارت نے بین الاقوامی فورمز پر اپنی سفارتی پوزیشن کو جارحانہ انداز میں استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ چاہے وہ اقوام متحدہ ہو، جی۔20 ممالک کا فورم ہو یا پھر ’برکس‘ اتحاد کا پلیٹ فارم ہو، بھارت ان پلیٹ فارمز پراپنے علاقائی حریفوں کو تنہا کرنے اور دنیا کو اپنے پروپیگنڈے کا شکار بنانے کی مسلسل کوششیں کر رہا ہے۔

ساؤتھ ایشین ریجنل کوآپریشن (سارک) جیسی تنظیموں میں بھارت کی عدم دلچسپی بھی اس بات کی غماز ہے کہ بھارت خاص طور پر پاکستان کے ساتھ دشمنی کی وجہ سے، خطے میں اجتماعی ترقی اور تعاون کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

دنیا جانتی ہے کہ ’بھارت نے اقوام متحدہ اور عالمی اداروں میں کشمیری عوام کے حقوق اور ان کی تحریک کو ہمیشہ دبانے کی کوشش کی ہے۔ 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد بھارت نے کشمیری عوام پر جس بربریت کا مظاہرہ کیا، وہ انسانیت کے ضمیر پر ایک بدنما داغ ہے۔

حال یہ ہے کہ اپنے عزائم کو دوائم بخشنے اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے بھارت نے اپنی میڈیا انڈسٹری کو پروپیگنڈا مشین میں تبدیل کر دیا ہے، جس کا مقصد نہ صرف داخلی حمایت حاصل کرنا بلکہ دنیا کو گمراہ کرنا بھی ہے۔

’ای یو ڈس انفولیب‘کی رپورٹ کے مطابق بھارت کئی جعلی میڈیا ادارے چلا رہا تھا جو دنیا بھر میں پاکستان اور چین کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا پھیلا رہے تھے۔

اس کے علاوہ بھارتی ہیکرز اور سوشل میڈیا نیٹ ورکس دیگر ممالک کے داخلی معاملات میں مداخلت کے لیے استعمال ہو رہے ہیں، جس سے نہ صرف جمہوری ادارے متاثر ہو رہے ہیں بلکہ عالمی سطح پر سچائی کو بھی خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔

بھارت کا یہ جارحانہ رویہ نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ دنیا کے ہراس خطے کے لیے خطرہ ہے جہاں انسانی حقوق، جمہوریت اور عالمی استحکام کو اہمیت حاصل ہے۔

نریندر مودی کی حکومت نے جس طرح جارحیت، تعصب، عسکری توسیع اور سفارتی چالاکیوں کا امتزاج پیدا کیا ہے، وہ دنیا کو ایک نئے ’سٹریٹجک خطرے‘ کا چیلنج دے رہا ہے۔

اگر عالمی برادری نے بھارت کی ان جارحیت پسند پالیسیوں کو وقت پر نہ روکا تو جنوبی ایشیا ایٹمی تصادم کے دہانے پرآسکتا ہے، اقلیتوں پر ظلم کی نئی مثالیں قائم ہو سکتی ہیں اورعالمی سفارتی نظام بھارت جیسے جارح ممالک کے ہاتھوں یرغمال بن سکتا ہے۔

اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)، یورپی یونین اور دیگرعالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ بھارت کی پالیسیوں کا سختی سے نوٹس لیں، اس کے عزائم کو بے نقاب کریں اورامن کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اپنائیں۔ بھارت کے اس جارحانہ روّیے پرخاموشی امن کی حفاظت نہیں بلکہ تباہی کی ضامن ثابت ہوسکتی ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

محمد اقبال

jng بھارت جمہوریت نریندر مودی

متعلقہ مضامین

  • انتشار ختم کرنا ہو گا‘ خوشحالی کا دوسرا نام ن لیگ: عطاء تارڑ
  • ہمارے پاس ثبوت ہے دہشتگردوں کے پاس پاکستانی چاکلیٹ ملی ہے،بھارتی وزیرداخلہ کی عجیب منطق
  • بھارت کی جنگی تیاریاں اور عالمی امن کے لیے نیا اسٹریٹجک خطرہ
  • گدھے کا گوشت ملنے کا واقعہ،تفتیش مکمل،مقامی سطح پر بیچنے کے ثبوت نہیں ملے
  • رجب طیب ایردوان مسلم دنیا کے مضبوط و جرات مند رہنما ء،ہر فورم پر فلسطینیوں ،امت مسلمہ کے حقوق کیلئے آواز بلند کی، عطاء تارڑ
  • ترک صدر رجب طیب ایردوان مسلم دنیا کے مضبوط، بااصول اور جرأت مند رہنما ہیں ، انہوں نے ہر فورم پر فلسطینیوں اور امت مسلمہ کے حقوق کیلئے آواز بلند کی، وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا ڈاکٹر فرقان حمید کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب
  • پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، کانگریسی رہنما چدمبرم
  • پہلگام حملے کے دہشت گرد پاکستانی نہیں بھارتی تھے، سابق وزیر داخلہ چدمبرم کا تہلکہ خیز انکشاف
  • مسلح افواج دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہے، مشیر انقلابی گارڈز
  • تیراہ واقعہ: وزیراعلیٰ کے پی کا جاں بحق افراد اور زخمیوں کے لیے مالی امداد کا اعلان