پاک-بھارت کشیدگی، واہگہ/اٹافی بارڈر بند کردیا گیا، بھارت رہ جانے والوں کی واپسی کیسے ہوگی؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
لاہور:
پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی کے بعد دونوں ملکوں میں مقیم ایک دوسرے کے شہریوں اور لانگ ٹرم ویزا رکھنے والوں کو دی گئی مہلت ختم ہونے کے بعد واہگہ/اٹاری بارڈر بند کردیا گیا جبکہ دونوں ممالک میں رہ جانے والے شہریوں کی واپسی کے لیے مہلت میں توسیع یا پھر ڈی پورٹ کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ بارڈر بند ہونے کے باوجود اب بھی سرحد کے دونوں جانب بڑی تعداد میں ایک دوسرے ملک کے شہری موجود ہیں جنہیں واپسی کے لیے مزید مہلت دی جائے گی یا پھر اب انہیں ڈی پورٹ کیے جانے کا امکان ہے۔
گزشتہ سات روز کے دوران 58 سفارت کاروں، ان کے اہل خانہ اور معاون عملے سمیت 891 پاکستانی شہریوں کے ساتھ ساتھ 8 بھارتی شہری جن کے پاس پاکستانی ویزا تھا، واہگہ-اٹاری سرحد کے ذریعے بھارت سے واپس پاکستان آئے ہیں جبکہ اسی دوران بھارت کے 29 سفارت کار، ان کے اہل خانہ اور عملے کے ارکان سمیت ایک زہار 687 بھارتی شہری اور 373 ایسے پاکستانی شہری جن کے پاس طویل المدتی بھارتی ویزے تھے، 30 اپریل تک واہگہ-اٹاری بین الاقوامی سرحد کے ذریعے واپس بھارت گئے ہیں۔
حکام کے مطابق 30 اپریل کو 110 پاکستانی بھارت سے واپس پاکستان پہنچے، جن میں سفارتی عملے کے تین ارکان شامل ہیں جبکہ پاکستان سے 222 افراد بھارت گئے جن میں بھارتی سفارتی عملے کے چار لوگ شامل تھے۔
اسی طرح 29 اپریل کو 94 پاکستانی شہری، جن میں 10 سفارتکار شامل ہیں، بھارت سے واپس لوٹے، 28 اپریل کو 145 پاکستانی، جن میں 36 سفارت کار اور ان کے اہل خانہ شامل تھے بھارت سے واپس آئے۔
اس سے قبل 27 اپریل کو 237 پاکستانی شہری، جن میں 9 سفارت کار اور عملے کے ارکان شامل تھے، واپس پہنچے، 26 اپریل کو 81، 25 اپریل کو 191، اور 24 اپریل کو 28 پاکستانی بھارت سے واپس آئے۔
پاکستان سے واپس بھارت جانے والوں میں 30 اپریل کو 222 افراد شامل تھے جن میں بھارتی سفارتی عملے کے لوگ بھی شامل تھے، 29 اپریل کو 469 بھارتی شہری، جن میں 11 سفارت کار اور عملے کے ارکان، 28 اپریل کو 146، 27 اپریل کو 116، 26 اپریل کو 342 بشمول 13 سفارتکار اور معاون عملے کے ارکان، 25 اپریل کو 287 اور 24 اپریل کو 105 بھارتی شہری پاکستان سے واپس چلے گئے۔
دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے شہریوں کو واپسی کے لیے جو ڈیڈلائن دی تھی وہ ختم ہوگئی ہے، جس کے بعد واہگہ/اٹاری بارڈر بند کردیا گیا ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اب بھی سرحد کی دونوں جانب ایک دوسرے ملک کے شہری موجود ہیں جو واپس نہیں جاسکے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ایسے افراد کو واپس ان کے ملک بھیجنے سے متعلق ابھی تک کوئی نئی پالیسی سامنے نہیں آئی ہے تاہم ایک امکان یہ ہے کہ ان شہریوں کو واپسی کے لیے مزید چند دن کی مہلت دی جاسکتی ہے جبکہ دوسرا امکان یہ ہے کہ ایسے افراد کو اب دونوں ملک ڈی پورٹ کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستانی شہری عملے کے ارکان واپسی کے لیے واہگہ اٹاری بھارتی شہری ایک دوسرے سفارت کار بھارت سے اپریل کو شامل تھے کار اور سے واپس کے شہری
پڑھیں:
افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری، اب تک کتنے پناہ گزین واپس جا چکے؟
پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔ گزشتہ ایک روز میں صرف چمن بارڈر سے قریباً 10 ہزار 700 افغان مہاجرین کوباعزت طریقہ سےافغانستان واپس بھیجا گیا۔
رپورٹس کے مطابق افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ چمن کے بعد آج سے طورخم سرحد سے بھی شروع کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کی وطن واپسی، کیا اہداف حاصل ہو گئے؟
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک قریباً 15 لاکھ 60 ہزار افغان مہاجرین کی وطن واپسی ہو چکی ہے، افغان مہاجرین کی واپسی قانونی طریقہ کار کے تحت کی جا رہی ہے۔
ہر شخص کے دستاویزات کی تصدیق کے بعد ہی سرحد عبور کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے، افغان مہاجرین کے لےایف سی اور سول انتظامیہ کی جانب سے ناصرف رہائش بلکہ کھانے کابھی انتظام کیا گیا ہے۔
افغان جنگ اور خانہ جنگی کے باعث پاکستان نے 40 سال تک افغانیوں کی بہترین میزبانی کی اور ایک عظیم مثال قائم کی۔
افغان مہاجرین کی واپسی کا اقدام پاکستان نے اپنی قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا ہے۔
مزید پڑھیں: افغان مہاجرین کی واپسی، آزاد کشمیر حکومت نے حتمی ٹائم فریم مقرر کر دیا
رپورٹس کے مطابق پاکستان میں اب بغیر پاسپورٹ اور ویزا کے بغیر داخلہ ممکن نہیں ہوگا، یہ اقدام پاک افغان تعلقات میں باہمی احترام کی مضبوط بنیاد ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews افغان مہاجرین پناہ گزین چمن بارڈر وطن واپسی وی نیوز