Express News:
2025-05-01@03:39:52 GMT

طبقاتی شناخت ہی میں مزدور جدوجہد کی کام یابی ہے

اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT

مزدوروں کا عالمی دن دنیا بھر میں اس بار اضطرابی ماحول میں منایا جا رہا ہے۔ یورپ کے اکثر ممالک اور امریکا میں دائیں بازو کی انتہاپسند جماعتیں اقتدار میں آچکی ہیں جو اپنے جوہر میں مزدور دشمن ایجنڈا لیے ہوئے ہیں۔ ٹرمپ کا پاگل پن سرمایہ داری نظام میں پنپنے والی وحشت کا اظہار ہے۔ ٹرمپ کے حالیہ اقدامات نے دنیا کے اربوں محنت کشوں کو بیروزگاری اور مہنگائی کے خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔

 ٹرمپ نے ٹیرف کے نام پر دنیا کو غیریقینی صورت حال سے دوچار کردیا ہے جس کے بد ترین اثرات مرتب ہونا شروع ہوچکے ہیں۔ صنعتی ممالک اپنی مصنوعات پر عائد درآمدی ٹیکس کی وجہ سے نہ ختم ہونے والی بے چینی و بے یقینی کا شکار ہیں۔ دنیا بھر کی بڑی اسٹاک ایکسچینج بے سمت کاسٹر رولر کی مانند منڈی کی اندھی بہری قوتوں کے رحم وکرم پر ہیں۔

پورے کا پورا سرمایہ دارانہ نظام معیشت خود اپنی جڑوں پر حملہ آور ہے۔ منڈیوں کے چھن جانے کا خوف اور سرحدیں دیگر ممالک کی مصنوعات کے لیے بند کرنے کا عمل اور پھر اس پر ردعمل بحران کو دو آتشہ کر رہا ہے۔ پیداواری عمل بری طرح متاثر ہو رہا ہے ، ایک جانب مال کی کھپت کی محدودیت بے روزگاری کا باعث بن رہی تو دوسری جانب درآمد شدہ اشیا پر نئے عائد ٹیکسوں نے مہنگائی کا طوفان بپا کر رکھا ہے۔

چین، مشرق بعید، یورپ، کینیڈا، امریکا کی پیداواری اٹھان پر ہنگامی روک سی لگ گئی ہے۔ ہندوستان، جنوبی افریقہ، برازیل، میکسیکو جیسے ممالک کی ابھرتی معشیتیں منہ کے بل گرا چاہتی ہیں۔ بنگلادیش اور پاکستان کی پہلے سے بحران میں مبتلا معیشتیں موجودہ حالات میں سہم سی گئیں ہیں۔

سرمایہ داری کے اس بحران سے سب سے زیادہ متاثر محنت کش ہورہے ہیں جنہیں بے روزگاری اور مہنگائی کی دو دھاری تلوار ہر لحظہ مجروح کر رہی ہے۔ معاشی بحران ہو تو پہلا نشانہ محنت کش ہوتا ہے اور معاشی ترقی کا ثمر ہو تو یہ بالادست اور طاقت ور طبقات کی وراثت ٹھہرتا ہے اور محنت کش کو آسرا ہی کہ اس کے دن بدلنے والے ہیں۔

منڈیوں کی ازسرنو تقسیم ایک نئے نوآبادیاتی نظام کے خدوخال ابھار رہی ہے ، غزہ میں اسرائیلی بربریت، شام میں اقتدار کی جبری تبدیلی اور روس یوکرائن جنگ جیسے سانحات اور چین کی جنوبی امریکا، افریقہ اور ایشیائی ممالک میں بنا روک ٹوک کثیر سرمایہ کاری ثابت کر رہی ہے کہ طاقت ور کسی قانون اور ضابطے کا پابند نہیں۔ دنیا کے تمام قانون ضابطہ تیزی سے اپنی وقعت کھوچکے ہیں اور ایک ایسی دنیا تخلیق پا رہی ہے جہاں طاقت کا ننگا راج ہے۔

سرمایہ داری کا چلن اربوں انسانوں میں بھوک افلاس بے روزگاری اور بیماری ہی نہیں بانٹ رہا وہ منافع کی حرص میں خطوں کو جنگوں کی ہول ناکیوں میں مبتلا کیے ہوئے ہے، اس نظام نے ماحولیاتی تباہی کا وہ ساماں پیدا کیا ہے۔ ہم سب کا مسکن یہ کرۂ ارض ماحولیاتی تباہی کے دہانے پر آ کھڑا ہوا ہے۔ ہم وہ آخری نسل انسانی ہیں جو اپنی دنیا کو بچا سکتی ہے۔

دنیا کو بدنما بنانے میں ہمارے حکم راں بھی کسی سے پیچھے نہیں، اپنے مربیوں کی طرح وہ بھی عوام دشمن اور مزدور دشمن طرز اپنائے ہوئے ہیں۔ محنت طبقہ کے وہ تمام حقوق عملاً سلب ہوچکے ہیں جنہیں اس نے اپنی صدیوں پر محیط طویل جدوجہد سے حاصل کیے تھے۔

اب صورت حال یہ ہے کہ تحریری تقررنامہ، یونین سازی و اجتماعی سودا کاری، کم از کم اجرت، یکساں کام یکساں اجرت، آٹھ گھنٹے کام، ہفتہ وار تعطیل، سوشل سیکیوریٹی، پینشن، بونس، منافع میں حصہ، سالانہ چھٹیاں، زچگی میں معہ اجرت رخصت جیسے بنیادی حقوق اب لیبر قوانین کی کتابوں میں رہ گئے ہیں، ان کی پاس داری اور عمل درآمد کا تقاضا صنعتی ترقی اور صنعتی امن پر حملہ تصور کرلیا گیا ہے۔ مفت تعلیم اور صحت کی سہولیات، روزگار کی ضمانت، رہائش کی فراہمی، بہتر پبلک ٹرانسپورٹ، پانی، بجلی کی فراہمی کا ریاست کی ذمے داری کو قصہ پارینہ بنا دیا گیا ہے۔

ریاست، حکومت اور حکومتی اداروں کا اولین فرض طاقت ور حلقوں کی ہر لحظہ بڑھتی مراعات اور ان کے معاشی و سیاسی مفادات کا تحفظ ٹھہرا ہے۔ زمین داروں، صنعت کاروں، مالیاتی اداروں کے مالکان، سول ملٹری بیوروکریسی اور ان کی نمائندہ سویلین سیاسی اشرافیہ نے زندگی کی آسائشوں سے محروم کروڑوں انسانوں کو مزید اذیت میں مبتلا کرنے کے لیے ایک مقدس اتحاد کر رکھا ہے۔ مختلف ناموں سے موجود سیاسی جماعتیں دراصل ایک بڑی پارٹی کے مختلف ونگز ہیں جنہوں نے عوام کو مذہب، فرقہ، نسل، لسان اور دیگر دل لبھانے والے نعروں اور منشور کی بنیاد پر اپنے گرد جمع کر رکھا ہے تاکہ محنت کشوں کو ایک متبادل طبقاتی شناخت کی بنیاد پر سیاسی و سماجی تنظیم کی جستجو سے روکا جا سکے۔

فریب کا یہ جال پھیلانے میں حکم راں طبقات خاصے کام یاب رہے ہیں، یہ حکم راں طبقات کی کام یابی ہی ہے کہ گمبھیر مسائل کا ادراک ہونے کے باوجود محنت کش اپنی بقا اور حقوق کا تحفظ اپنی طبقاتی شناخت کی بنیاد پر کرنے کی بجائے مذہبی گروہوں، لسانی و علاقائی تنظیموں اور اقتداری سیاست والی پارٹیوں میں ڈھونڈتا دکھائی دیتا ہے۔ محنت کش طبقہ عمومی طور پر اپنے طبقاتی مطالبات پر متحرک و منظم ہونے اور اپنے طبقاتی دشمنوں سے نبردآزما ہونے کی بجائے غیرمعاندانہ تضادات کا ایندھن بننے کے لیے تیار رہتا ہے۔ وہ ان طبقات، افراد اور گروہوں کو اپنا مسیحا گردانتا ہے جو کہ نسلوں سے اس کے مصائب کا ذمے دار ہے۔

 حکم رانوں نے نہایت منظم انداز میں پہلے قوانین اور آئین موجود محنت کشوں کے بنیادی حقوق کو عملاً ناقابل عمل بنایا اور قوانین پر عمل درآمد پر مامور اداروں خصوصاً لیبر ڈیپارٹمنٹ کو عضو معطل بنا کر رکھ دیا۔ اسی پر اکتفا نہیں کیا لیبر قوانین کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے نام پر سام راجی بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی ایما پر سندھ اور پنج آب میں ’’لیبرکوڈ‘‘ مسلط کرنے کی خطرناک سازش رچائی گئی ہے تاکہ کارگاہوں میں پھیلی لاقانونیت کو قانون کا درجہ دے دیز جائے۔

 نہ رہے بانس، نہ بجے کی بانسری۔

اس گھناؤنی سازش میں محنت کا بین الاقوامی ادارہ اور حکومتی ذمہ دار برابر کے شریک ہیں۔

اگر ترقی یافتہ صنعتی ریاستوں سے لے کر پاکستان جیسی ریاستوں کے حکم راں اپنے سرشت میں محنت کش دشمن ہیں اور وہ اپنے طرزعمل سے ثابت بھی کر رہے ہیں تو پھر محنت کش طبقے کو بھی ملکی اور بین الااقوامی سطح پر ایک نئی صف بندی کی ضرورت ہے جو طبقاتی شناخت کی بنا پر ہو۔ مزدور طبقے نے شکاگو سے لے کر آج تک جب بھی اپنی طبقاتی شناخت کے شعور کے ساتھ جدوجہد کی ہے۔

سرمائے کے عفریت کی ہر شکل کو شکست دینے میں کام یاب رہا ہے۔ مزدور طبقے کو اپنے حقوق اور ایک بڑی سماجی تبدیلی کی جنگ میں دیگر تمام شناختی علامات سے برات کا اعلان کرنا ہوگا تاکہ سرمایہ کے عفریت پر فتح یاب ہوا جاسکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: طبقاتی شناخت میں مبتلا رہا ہے رہی ہے

پڑھیں:

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے
11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ہے ۔ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 11سے زائد ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، ڈیجیٹل دنیا آج تمام شعبوں میں غیر معمولی اثر رکھتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ہے ، پنجاب میں آئی ٹی کے شعبہ میں بہت ترقی ہوئی ہے ، ہونہار طلبہ کو میرٹ کی بنیاد پر لیپ ٹاپس دیئے گئے ، پورے پاکستان میں آئی ٹی پارکس بنا رہے ہیں، نوجوانوں کیلئے آئی ٹی کے شعبہ میں اسکلز ٹریننگ کا انعقاد کیا جارہا ہے ۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے ، پاکستانی نوجوان دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت اور آئی ٹی میں نوجوانوں کی تعلیم وتربیت کا بڑا منصوبہ بنایا گیا ہے ، زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے ۔شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو آئی ٹی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں، یقین دلاتا ہوں آئی ٹی کے شعبے میں بیرونی سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کی جائیں گی۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) شزا فاطمہ نے کہا کہ ڈی ایف ڈی آئی فورم ڈیجیٹل سرمایہ کاری کیلئے بہترین مواقع فراہم کر رہے ہیں، پاکستان کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے وژن کے تحت جدید ٹیکنالوجی سے بھرپوراستفادہ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، 42 دن میں 146 محکموں کو 2 سال کی قلیل مدت میں ڈیجیٹائزڈ کیا گیا ہے ، ڈیجیٹل اکانومی کے تحت اقتصادی شعبے میں آگے بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 9 ماہ میں آئی ٹی برآمدات میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے ، رواں سال آئی ٹی کے شعبے میں 3 لاکھ نوجوانوں کو تعلیم فراہم کر رہے ہیں، ڈیجیٹل معیشت، ڈیجیٹل گورننس اور ڈیجیٹل سوسائٹی تشکیل دینے کیلئے پرعزم ہیں، ملک میں متعدد ٹیکنالوجی پارکس بھی قائم کئے جارہے ہیں۔اس موقع پر سیکرٹری جنرل ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن دیماہ الیحییٰ کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں شرکت کرنے پر خوشی ہے ، کانفرنس پاکستان میں ڈیجیٹل سرمایہ کاری کے لئے ایک کاوش ہے ، پاکستان کی مدبرانہ قیادت ملک میں سرمایہ کاری کیلئے کوشاں ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • محنت کشوں کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج عالمی یوم مزدور منایا جارہا ہے
  • ترقی میں اہم کردار ادا کرنیوالے محنت کشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، آصف علی زرداری
  • یومِ مئی اور مزدوروں کی حالت زار
  • خوشحالی کے بغیر عظیم انسان
  • کب ڈُوبے گا سرمایہ پرستی کا سفینہ۔۔۔۔۔!
  • زندہ لاش ہے مزدور۔۔۔۔ !
  • دنیا بھر کے تمام مزدور پیشہ افراد کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں؛ بیرسٹر سلطان محمود
  • دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم