امریکہ کی جانب سے بے جا محصولات پر چین نے پانچ سوالات اُٹھا دیئے
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
بیجنگ :چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے برکس ممالک کے ارکان اور شراکت داروں کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کی۔ امریکہ کی جانب سے دنیا بھر میں محصولات کے بے جا استعمال کے حوالے سے وانگ ای نے پانچ سوالات پوچھے کہ کیا ہم دنیا کو جنگل میں واپس جانے کی اجازت دیتے ہیں؟ کیا ہم تسلیم کرتے ہیں کہ کسی ایک ملک کا ذاتی مفاد تمام ممالک کے مشترکہ مفادات سے بالاتر ہے؟ کیا بین الاقوامی قوانین کو نظر اندازکیا جاسکتا ہے یا اس سے بڑھ کر چھوڑا جا سکتا ہے؟ کیا سرجھکانے اور رعایت دینے ہی سے اپنے آپ کو محفوظ بناناممکن ہے؟ اور آخری سوال یہ ہے کہ کیا ہم ایک یک قطبی بالادستی کو قبول کرتے ہیں یا کیا ہم مساوات اور نظم و نسق پر مبنی کثیر القطبی دنیا کا خیرمقدم کرتے ہیں؟ وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کے مسائل کو حل کرنے کا راستہ کثیرالجہتی کو برقرار رکھنے اور اس پر عمل کرنے میں مضمر ہے۔ چین نہ صرف اپنے جائز حقوق بلکہ تمام ممالک کے مشترکہ مفادات پر بھی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔جس چیز کا دفاع چین کررہا ہے، وہ نہ صرف باہمی فائدہ مند تعاون بلکہ بین الاقوامی قوانین بھی ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کیا ہم
پڑھیں:
ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہیں، روس
ایک روسی تھنک ٹینک کا کہنا تھا کہ یہ بات قابل اعتبار نہیں کہ ماسکو، محض واشنگٹن کو خوش کرنے کیلیے تہران کے ساتھ اپنے طویل المدتی تعلقات قربان کرے۔ اسلام ٹائمز۔ آج روس کے وزیر خارجہ "سرگئی لاوروف" نے امریکی چینل CBS کو انٹرویو دیا۔ جس میں انہوں نے مختلف علاقائی و عالمی مسائل پر اظہار خیال کیا۔ اس موقع پر انہوں نے میڈیا میں آنے والی ایسی رپورٹس کو مسترد کیا جس میں کہا گیا کہ امریکہ و روس کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لئے واشنگٹن نے تہران اور ماسکو کے درمیان تعلقات کم یا ختم کرنے کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہرگز ہمیں ایسی کوئی درخواست یا تجویز موصول نہیں ہوئی بلکہ ہم امریکہ و ایران کے درمیان آغاز ہونے والے مذاکراتی عمل کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر دونوں فریقین کو ضرورت محسوس ہوئی تو ہم ان کی مدد کریں گے۔ سرگئی لاوروف نے ایران-امریکہ بالواسطہ مذاکرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو، قطعاََ ان مذاکرات میں مداخلت نہیں کرے گا جس میں وہ خود موجود نہیں لیکن ہم امریکہ اور ایران کے درمیان بات چیت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ قبل ازیں ایک روسی تھنک ٹینک ریاک نے بھی کہا کہ یہ بات قابل اعتبار نہیں کہ ماسکو، محض واشنگٹن کو خوش کرنے کے لیے تہران کے ساتھ اپنے طویل المدتی تعلقات قربان کرے۔ یاد رہے کہ ایران کے جوہری پروگرام اور پابندیوں کے خاتمے کے حوالے سے تہران و واشنگٹن کے درمیان مذاکرات کے 3 دور منعقد ہو چکے ہیں۔ انہی مذاکرات کا اگلا راونڈ اسنیچر کے روز ممکنہ طور پر کسی یورپی ملک میں منعقد ہو گا۔