ٹیرف غنڈہ گردی سے امریکہ کو نقصان ہوا، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
ٹیرف غنڈہ گردی سے امریکہ کو نقصان ہوا، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 30 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ :سی جی ٹی این کے ا یک عالمی سروے کے مطابق امریکہ کی ٹیرف غنڈہ گردی نے دنیا بھر میں امریکہ مخالف جذبات میں تیزی سے اضافہ کیا ہے. یہ سروے اس سال فروری اور اپریل میں کیا گیا جس میں دنیا بھر کے 38 ممالک کے 15,947 افراد نے جوابات دیے ۔74.
اس رائے میں گذشتہ دو ماہ کے دوران 16.3 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے ۔ان میں سعودی عرب اور سربیا کے جواب دہندگان کے منفی تاثرات میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا جو 28.5 فیصد پوائنٹس کا تھا ۔یونان اور چلی میں منفی آراء میں 26 فیصد پوائنٹس ، انڈونیشیا میں 24 پوائنٹس جب کہ ملائیشیا ، اسرائیل ، آسٹریلیا ، سنگاپور ، فلپائن ، نائیجیریا ، پرتگال ، پاکستان اور جنوبی افریقہ میں 20 فیصد پوائنٹس سے زیادہ کا اضافہ دیکھا گیا ۔ویتنام ، فلپائن ، تھائی لینڈ ، انڈونیشیا ، اور ملائیشیا کے جواب دہندگان میں سے 60.2 فیصد کا خیال ہے کہ برآمدی کنٹرول کو سخت کرنے اور یکطرفہ پابندیاں عائد کرنے سے ان کی قومی ترقی کو نقصان ہو گا –
ان ممالک کی منفی رائے میں بھی پچھلے سروے کے مقابلے میں 15.5 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا ۔ 69.4 فیصد افراد نے غیر ملکی ٹیک کمپنی کی سرمایہ کاری پر پابندیوں کی مخالفت کی جس میں 14.3 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا اور 61.5 فیصد کا خیال ہے کہ امریکہ کی “غیر ملکی درآمدات اور سپلائی چین پر انحصار کم کرنے” کی کوشش کا ان کے ممالک پر منفی اثر پڑے گا ۔اس رائے میں بھی 12.3 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے ۔امریکی جواب دہندگان میں سے 53.1 فیصد کا خیال ہے کہ “ریسیپروکل ٹیرف” پالیسی نے اسٹاک مارکیٹ کو کمزور کیا ہے ۔ 52 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ اس سے صنعتی خام مال کی لاگت میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔ 49.4 فیصد کا خیال ہے کہ اس سے زرعی برآمدات کو نقصان پہنچے گا ۔ 48.1 فیصد کا کہنا ہے کہ اس سے گھریلو بجٹ پر بوجھ بڑھے گا اور 43.7 فیصد کو خدشہ ہے کہ اس سے پنشن میں کمی واقع ہوسکتی ہے ۔سروے میں شامل 38 ممالک میں 37 ممالک کے جواب دہندگان (97.4 فیصد) نے چین کے جوابی اقدامات کی حمایت ظاہر کی ۔
ترقی پذیر ممالک میں یہ شرح کینیا ، مصر ، ترکیہ ، برازیل ، گھانا ، قازقستان ، پیرو ، نائیجیریا ، ملائیشیا ، متحدہ عرب امارات ، جنوبی افریقہ ، سعودی عرب اور انڈونیشیا کے جواب دہندگان کی حمایت کی شرح 70 فیصد سے زیادہ رہی جبکہ سربیا ، نمیبیا ، میکسیکو ، چلی ، پاکستان اور ارجنٹائن کے جواب دہندگان میں یہ شرح 60 فیصد رہی ۔ترقی یافتہ ممالک میں ، برطانیہ کے جواب دہندگان کی حمایت کی شرح 70.5 فیصد اور کینیڈا ، جرمنی اور فرانس میں یہ شرح بالترتیب 69.5 فیصد ، 66 فیصد اور 65.5 فیصد رہی۔ یہ سروے سی جی ٹی این نے انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل کمیونیکیشن ان دی نیو ایرا کے ذریعے چین کی رینمن یونیورسٹی کے تعاون سے کیا ۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد دنیا کے دیگر بڑے شہروں سے زیادہ محفوظ قرار امریکی ماہر کا مطالبہ، چھو سلک مسودات واپس کیے جائیں پاک بھارت کشیدگی اسٹاک مارکیٹ کو لے بیٹھی،3 ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی چینی صدر کا شنگھائی میں مصنوعی ذہانت کی صنعت کا دورہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی، انڈیکس میں 1600 پوائنٹس سے زائد کمی آئندہ 15روز کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رہنے کا امکان آئی ایم ایف کا بورڈ اجلاس 9مئی کو طلب، پاکستان ایجنڈے میں شاملCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
امریکہ سے ٹیرف مذاکرات شروع‘ عالمی بنک پارٹنرشپ معاشی لائحہ عمل کا کلیدی جزو: وزیر خزانہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان اور امریکہ کے درمیان باہمی ٹیرف (محصولات) پر باضابطہ مذاکرات کا آغاز ہو گیا۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور امریکہ کے تجارتی نمائندے ایمبیسیڈر جیمیسن گریئر کے درمیان ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بات چیت ہوئی۔ دونوں فریقین نے تعمیری ماحول میں اپنے نقطہ نظر کا تبادلہ کیا۔ دونوں فریقین نے آئندہ چند ہفتوں میں تکنیکی سطح پر تفصیلی مذاکرات پر اتفاق کیا۔ دوسری طرف وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ عالمی بینک پاکستان کا کلیدی ترقیاتی شراکت دار ہے، 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک پاکستان کے معاشی لائحہ عمل کا کلیدی جزو ہے۔ انہوں نے یہ بات جمعہ کو یہاں عالمی بینک کی پاکستان میں تعینات ٹیم کے اراکین سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ عالمی بینک کی ٹیم میں سبکدوش ہونے والے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن حسین اور نئی تعینات ہونے والی کنٹری ڈائریکٹر بولورما آنگابزر شامل تھیں۔ وزیر خزانہ نے بولورما آنگابزر کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا اور ان کے نئے منصب کے لیے نیک تمنائوں کا اظہار کیا۔ انہوں نے ان کی قیادت میں پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان تعاون میں مزید فروغ پانے کی امید ظاہر کی۔ پاکستان کے ساتھ ان کی قیمتی شراکت اور غیر متزلزل حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔