جھیل سیف الملوک کو سیاحوں کیلئے کھول دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
فائل فوٹو
ایشیا کی خوبصورت ترین جھیل سیف الملوک کو ساڑھے 5 ماہ کی طویل بندش کے بعد سیاحوں کے لئے کھول دیا گیا ہے۔
گزشتہ سال نومبر میں شدید برف باری اور لینڈ سلائیڈنگ کے بعد جھیل سیف الملوک کا راستہ بند ہوا تو ناران کی رونقیں مانند پڑ گئیں، کاغان ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے عملے نے بھاری مشینری کے زریعے 5 روز میں چھوٹے بڑے 6 گلیشیئرز کاٹ کر روڈ کھولا تو معززین علاقہ نے دعائیہ تقریب منعقد کرکے سیاحوں کی راہ میں پلکیں بچھا دیں۔
اگرچہ جھیل اب بھی برف سے ڈھکی ہوئی ہے، مگر یہی منجمد خوبصورتی سیاحوں کے لیے ایک نایاب نظارہ پیش کر رہی ہے۔ یخ بستہ ہوائیں، خاموشی اور برف کی چادر اوڑھے جھیل ایک سحر انگیز منظر پیش کرتی ہے جسے دیکھ کر سیاح دنگ رہ جاتے ہیں۔
جھیل سیف الملوک کا راستہ کھلتے ہی علاقے میں سیاحوں کی آمد کئی گنا بڑھ جاتی ہے جس سے مقامی افراد کے کاروبار میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جھیل سیف الملوک
پڑھیں:
پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ ) سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے پارا چنار حملہ کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعہ میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں، صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔