اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 مئی 2025ء) لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے معاون مشن (یو این ایس ایم آئی ایل) نے ملک میں حالیہ سیاسی واقعات اور سلامتی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی رہنماؤں اور عسکری حکام کی جانب سے لیے گئے یکطرفہ اقدامات کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔

مشن نے ملک کے سیاست دانوں اور عسکری حکام سے کہا ہے کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جن سے سیاسی مشاورتی عمل کو نقصان پہنچے اور امن و استحکام کمزور پڑنے کا اندیشہ ہو جو کہ پہلے ہی بہت نازک ہے۔

(جاری ہے)

لیبیا میں رہنماؤں کے یکطرفہ فیصلوں سے واحد متفقہ جمہوری حکومت کے قیام کے لیے جاری کمزور سیاسی عمل کو خطرات لاحق ہیں۔ اگر یہ رجحان جاری رہا تو ریاستی اداروں میں تقسیم مزید بڑھ جانے کا اندیشہ ہے۔

مشن نے تمام سیاسی رہنماؤں اور عسکری حکام سے کہا ہے کہ وہ ایسی تعمیری مشاورت کے لیے سازگار حالات پیدا کریں جس سے متفقہ سیاسی طریقہ کار تشکیل دیا جا سکے جو ملک کو مشمولہ اور قابل بھروسہ انتخابات کی جانب لے جائے۔

معاون مشن کا کہنا ہے کہ ایک نمائندہ حکومت اور متحدہ، مستحکم اور خوشحال ملک کے لیے لیبیا کے لوگوں کی امنگوں کو پورا کرنے کے لیے ایسا کرنا بہت ضروری ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان اور سعودی عرب میں دفاعی معاہدہ: بھارت میں سفارتی و عسکری حلقوں میں کھلبلی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے اسٹریٹیجک دفاعی معاہدے نے خطے کی سیاست میں ایک نئی ہلچل پیدا کر دی ہے۔

اسلام آباد اور ریاض کے درمیان یہ تعاون بھارت کے لیے باعثِ تشویش بن گیا ہے، جس کا اظہار نئی دہلی کی وزارت خارجہ کے تازہ بیان میں نمایاں طور پر نظر آ رہا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ بھارتی حکومت اس پیشرفت سے پہلے ہی آگاہ تھی اور معاہدے پر دستخط کی خبروں کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بھارت اپنی قومی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس دفاعی تعاون کے خطے اور عالمی سطح پر اثرات کا باریک بینی سے تجزیہ کر رہی ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارت کو پاکستان اور سعودی عرب کی قربت سے اضطراب لاحق ہوا ہو۔ ماضی میں بھی اسلام آباد اور ریاض کے مابین دفاعی اور اقتصادی تعاون بھارت کے پالیسی سازوں کے لیے پریشانی کا باعث بنتا رہا ہے۔ سعودی عرب کی تیل اور سرمایہ کاری کی طاقت اور پاکستان کی فوجی صلاحیت جب ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہوتی ہیں تو نئی دہلی میں خدشات سر اٹھاتے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کا یہ معاہدہ خطے میں طاقت کے توازن پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔ بھارت کے لیے سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ اس کے قریبی اتحادی ممالک بھی ریاض کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے ہیں، جس کے باعث نئی دہلی کو کھلے عام سخت مؤقف اختیار کرنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔

پاکستانی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے نہ صرف دونوں ممالک کی عسکری صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی یہ پیشرفت اہم کردار ادا کرے گی۔

دوسری جانب بھارت کی تشویش ظاہر کرتی ہے کہ یہ تعاون اس کے اسٹریٹیجک منصوبوں کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور سعودی عرب میں دفاعی معاہدہ: بھارت میں سفارتی و عسکری حلقوں میں کھلبلی
  • 9 مئی مقدمات ، پی ٹی آئی کے 14 رہنماؤں کے اشتہار جاری
  • 9 مئی مقدمات میں پی ٹی آئی کے 14 رہنماؤں کے اشتہار جاری
  • 1965 جنگ کا 18واں روز؛ پاک فوج نے دشمن کو کتنا نقصان پہنچایا؟
  • عراق: مقدس مقامات کی زیارت اب صرف مخصوص عمر کے افراد کیلئے
  • عراق میں مقدس مقامات کی زیارات کے لیے عمر کی حد مقرر
  • معرکۂ حق کی کامیابی کے بعد بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے: اے پی سی
  • غزہ: اسرائیلی عسکری کارروائی میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری، یو این کی مذمت
  • عرب اسلامی سربراہی ہنگامی اجلاس کا اعلامیہ جاری: اسرائیل کے خلاف قطرکو جوابی اقدامات کیلئےتعاون کی یقین دہانی
  • حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف