لیبیا میں سیاسی عمل کے لیے نقصان دہ اقدامات سے اجتناب پر اصرار
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 مئی 2025ء) لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے معاون مشن (یو این ایس ایم آئی ایل) نے ملک میں حالیہ سیاسی واقعات اور سلامتی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی رہنماؤں اور عسکری حکام کی جانب سے لیے گئے یکطرفہ اقدامات کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔
مشن نے ملک کے سیاست دانوں اور عسکری حکام سے کہا ہے کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جن سے سیاسی مشاورتی عمل کو نقصان پہنچے اور امن و استحکام کمزور پڑنے کا اندیشہ ہو جو کہ پہلے ہی بہت نازک ہے۔
(جاری ہے)
لیبیا میں رہنماؤں کے یکطرفہ فیصلوں سے واحد متفقہ جمہوری حکومت کے قیام کے لیے جاری کمزور سیاسی عمل کو خطرات لاحق ہیں۔ اگر یہ رجحان جاری رہا تو ریاستی اداروں میں تقسیم مزید بڑھ جانے کا اندیشہ ہے۔
مشن نے تمام سیاسی رہنماؤں اور عسکری حکام سے کہا ہے کہ وہ ایسی تعمیری مشاورت کے لیے سازگار حالات پیدا کریں جس سے متفقہ سیاسی طریقہ کار تشکیل دیا جا سکے جو ملک کو مشمولہ اور قابل بھروسہ انتخابات کی جانب لے جائے۔
معاون مشن کا کہنا ہے کہ ایک نمائندہ حکومت اور متحدہ، مستحکم اور خوشحال ملک کے لیے لیبیا کے لوگوں کی امنگوں کو پورا کرنے کے لیے ایسا کرنا بہت ضروری ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے
پڑھیں:
لیبیا کے ساحل پر تارکین وطن کی کشتی الٹ گئی، 18 ہلاک، 50 لاپتہ
طرابلس:مشرقی لیبیا کے شہر طبرق کے قریب تارکین وطن کی کشتی سمندر میں الٹنے سے کم از کم 18 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ 50 سے زائد لاپتہ ہیں۔
یہ افسوسناک واقعہ رواں ہفتے کے اختتام پر پیش آیا جس کی تصدیق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی مہاجرت (IOM) نے گزشتہ رات کی۔
آئی او ایم کے مطابق اب تک 10 افراد کو زندہ بچایا جا چکا ہے، جب کہ باقی مسافروں کی تلاش کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
طبرق مصر کی سرحد کے قریب ایک ساحلی شہر ہے اور لیبیا کے ان علاقوں میں شمار ہوتا ہے جہاں سے یورپ جانے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کی بڑی تعداد روانہ ہوتی ہے۔
آئی او ایم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ حالیہ سانحہ اس تلخ حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ پناہ اور بہتر زندگی کی تلاش میں نکلنے والے افراد کس قدر خطرناک سفر اختیار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق لیبیا میں کرنل معمر قذافی کے 2011 میں نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت میں اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد ملک خانہ جنگی اور بدامنی کا شکار ہے، اور یہ انسانی اسمگلنگ کا گڑھ بن چکا ہے۔