محنت کشوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے پُرعزم ہیں: چیئرمین این آئی آر سی
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
چیئرمین این آئی آر سی شوکت عزیز صدیقی—فائل فوٹو
چیئرمین این آئی آر سی شوکت عزیز صدیقی کا کہنا ہے کہ محنت کشوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہیں۔
مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن اور نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن کی کانفرنس کا اسلام آباد میں آغاز ہو گیا ہے، جس میں جج صاحبان، ماہرینِ قانون اور آئی ایل او کے نمائندے شریک ہیں۔
اسلام آباد میں کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر شوکت عزیز صدیقی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محنت کش طبقے کا قومی ترقی میں اہم کردار ہے، این آئی آر سی کا بنیادی مقصد ملک میں صنعت کا پہیہ رواں رکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صنعت چلتی رہے گی تو مزدور کا چولہا جلتا رہے گا، 4 دسمبر 2024ء کو مجھے چیئرمین این آئی آر سی کی ذمے داری سونپی گئی، جب اس ذمے داری کے تحت قانون پڑھا پتہ چلا ہمارا کام مزدور اور مالک کو اکٹھا کرنا ہے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں محنت کشوں کا دن آج منایا جا رہا ہے، ملک بھر میں آج عام تعطیل ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم نے کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ کیا جہاں ورکرز اور مالکان ایک ساتھ بیٹھ کر بات کریں، ہم کامیاب ہوئے کہ آج ورکرز اور مالکان ایک میز پر ہوں گے۔
شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کانفرنس کا عنوان ’WE‘ ان 2025ء ہے، اس WE میں ڈبلیو سے مراد ورکر اور ای سے مراد امپلائر ہے، ہم نے کوشش کی ہے کہ ورکر اور امپلائر کے درمیان صلح رحمی اور یکجانیت لائیں۔
چیئرمین این آئی آر سی کا یہ بھی کہنا ہے کہ جسٹس جمال مندوخیل سے درخواست کی کہ وہ اس کانفرنس کو رونق بخشیں، قائم مقام چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ عتیق شاہ بھی ہم سے مخاطب ہوں گے، آخری سیشن میں بتاؤں گا کہ این آئی آر سی نے کیا کیا حاصل کیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: چیئرمین این آئی آر سی شوکت عزیز صدیقی
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی کی مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کیلئے قرارداد وفاق کو ارسال
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پنجاب اسمبلی نے مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کے لیے قرارداد وفاق کو ارسال کر دی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے آئین میں نیا باب شامل کیا جائے اور انتخابات لازمی قرار دیئے جائیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور ہوئی قرارداد سیکرٹری قومی اسمبلی اور سیکرٹری سینٹ کو ارسال کی گئی، قرارداد احمد اقبال اور علی حیدر گیلانی نے متفقہ طور پر پیش کی تھی، صوبائی ایوان نے آئین کے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی تجویز دے دی۔
ویڈیو: لاہور میں شہری کے گھر میں گھس کر اغوا کرنے والا تھانہ اسلام پورہ کا حاضر سروس سب انسپکٹر نکلا اور میڈم سی ایم کہتی ہیں "پنجاب میں کرائم زیرو ہے"
قرار داد کے متن کے مطابق آئین میں ایک نیا باب مقامی حکومتوں کے نام سے شامل کیا جائے، مقامی حکومتوں کی مدت اور ذمہ داریوں کی آئینی وضاحت کی سفارش کی گئی، مقامی حکومتوں کے انتخابات 90 روز میں کرانے کی شرط تجویز کی گئی۔
متن کے مطابق منتخب نمائندوں کو 21 دن میں اجلاس منعقد کرنے کا پابند کیا جائے، اٹھارویں ترمیم کے بعد پنجاب میں منتخب بلدیاتی ادارے صرف دو سال چل سکے، با اختیار، با وسائل بلدیاتی نظام کا قیام ناگزیر ہے، بروقت بلدیاتی انتخابات اور مؤثر سروس ڈیلیوری ضروری ہے۔
قرارداد میں وفاق سے آرٹیکل 140-A میں فوری ترمیم کی درخواست کی گئی، سپریم کورٹ نے مقامی حکومتوں کو جمہوریت کا بنیادی حصہ قرار دیا، پاکستان میں بلدیاتی نظام کا تسلسل نہیں ہے، بلدیاتی قوانین میں بار بار تبدیلیاں اداروں کی کمزوری کا سبب ہیں۔
وزیراعظم سے ڈاکٹر خالد مقبول کا رابطہ، پنجاب اسمبلی کی قرارداد پر مبارکباد
متن میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کی مثالیں موجود ہیں، چارٹر سی پی اے نے بھی مقامی حکومتوں کو با اختیار بنانا لازم قرار دیا تھا، الیکشن کمیشن نے دسمبر 2022 میں آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی سفارش کی۔