سنجے دت نے جڑواں بچوں کی پیدائش پر گیتا اور قرآن تحفے میں دیا، امیشا پٹیل کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
بالی ووڈ اداکارہ امیشا پٹیل نے ایک حالیہ انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ سنجے دت نے جڑواں بچوں کی پیدائش پر گیتا اور قرآن کو بطور تحفہ قریبی دوستوں اور رشتہ داروں میں تقسیم کیا تھا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک حالیہ انٹرویو میں امیشا پٹیل نے سنجے دت اور ان کی اہلیہ مانیتا دت کے ساتھ اپنی قریبی دوستی اور یادگار لمحات کا ذکر کیا۔ امیشا نے انکشاف کیا کہ جب مانیتا جڑواں بچوں کی ماں بننے والی تھیں، تو انہوں نے خود سنجے دت کے لیے ایک بیبی شاور کا اہتمام کیا تھا، جس میں سنجے کی دونوں بہنیں بھی شریک ہوئیں۔
View this post on InstagramA post shared by Iqra Dutt (@duttiqra)
انہوں نے بتایا کہ بچوں کی پیدائش کے بعد دت خاندان نے مہمانوں کے لیے خصوصی تحفے تیار کیے تھے۔ امیشا کے مطابق، ’جب شاہران اور اقراء پیدا ہوئے، تو ہمیں گیتا اور قرآن کا تحفہ دیا گیا، جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ مانیتا مسلم اور سنجے ہندو ہونے کے باوجود دونوں مذاہب کی عزت کرتے ہیں۔‘
امیشا نے سنجے دت کو ایک محافظ اور خیال رکھنے والا دوست قرار دیا۔ انہوں نے سلمان خان، ہریتھک روشن اور سنی دیول کے ساتھ اپنے تعلقات پر بھی روشنی ڈالی۔ امیشا کا کہنا تھا کہ وہ سلمان خان کو موجودہ انداز میں پسند کرتی ہیں اور انہیں شادی شدہ دیکھنا نہیں چاہتیں۔
View this post on InstagramA post shared by Maanayata Dutt (@maanayata)
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بچوں کی
پڑھیں:
آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔
حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔
عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔