اللہ رب العزت نے جب نظامِ کائنات اور کائنات تخلیق فرمائی تو اپنی ہر مخلوق کو ایک خاص فطرت عطا فرمائی۔ جس طرح انسان کی اولاد انسان ہی پیدا ہوتی ہے ایسے ہی ہر جانور کی اولاد اس کی ہی نسل سے ویسا ہی جانور پیدا ہوتا ہے۔ اسی طرح ہر بیج کی پیداوار وہی ہوتی ہے جس کا وہ بیج ہوتا ہے یعنی گندم سے گندم، کیکر سے کیکر، گلاب سے گلاب، آم سے آم ہی پیدا ہوتا ہے۔ ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ بیج تو آپ نے زمین میں گندم کا بویا ہو اور فصل جو کی اُگے اور یہ تو ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ ’’جس طرح کے انسانوں کے اعمال ہوں گے ان پر اسی طرح کے حکمران مسلط کیے جائیں گے۔‘‘ اگر ہم بحیثیت مسلمان اس حکم الٰہی پر غور و فکر کریں تو بات بہت آسان، سیدھی اور سچی ہے جو آسانی سے ہماری سمجھ میں آسکتی ہے لیکن شاید ہم سمجھنا ہی نہیں چاہتے اور شیطان کے بہکاوے میں آکر اپنا ہی نقصان کرتے رہنا چاہتے ہیں۔ ہمارے حکمران ہوں یا تمام سیاسی جماعتوں کے سیاسی راہنما وہ سب بھی ہماری طرح اللہ رب العزت کی ہی مخلوق ہیں، وہ بھی ہم آپ کے درمیان سے ہی اٹھ کر ہماری رہنمائی کے دعویٰ دار بننے بیٹھے ہوتے ہیں۔ ہم میں جو سب سے زیادہ تیز و طرار ہوتے ہیں وہ ہماری رہنمائی کے نام پر ہم پر حکمرانی کررہے ہوتے ہیں۔ ان میں سے جو کچھ کم بدمعاش یا کم تیز و طرار ہوتے ہیں وہ پیچھے رہ جاتے ہیں اور مخالفین حکومت یا حزب اختلاف کہلاتے ہیں۔ وہ ہمیشہ اس کوشش میں رہتے ہیں کہ کسی طرح اپنے حریفوں کو اقتدار سے ہٹا کر حکمرانی کا تخت حاصل کرلیں۔ عوام جن کی رہنمائی و رہبری کا انہوں نے بیڑا اٹھایا ہوتا ہے وہ کہیں بہت پیچھے رہ جاتے ہیں گو کہ عوامی نمائندگی کے یہ سارے دعویٰ دار خود عوام کا ہی حصہ ہوتے ہیں لیکن اصل میں عوام سے بالاتر ہوتے ہیں کیونکہ وہ ان سے زیادہ چالاک، ہوشیار اور مفاد پرست ہوتے ہیں۔ عوام ان کی بے اعتنائیوں اور اپنی محرومیوں کا سارا الزام اپنے ان ہی لیڈروں اور حکمرانوں پر ڈالتے ہیں جو ان کی بھیڑ چیر کر ان سے آگے نکل گئے ہوتے ہیں۔ وہ اپنی تیزی میں اتنے آگے نکل جاتے ہیں کہ انہیں نہ تو پلٹ کر دیکھنے کا موقع ملتا ہے نہ ہی ایسا کرنے کا ان کے پاس وقت ہوتا ہے لیکن عوام خصوصاً غریب عوام اپنے سے آگے نکل جانے والوں سے بہت سی توقعات وابستہ کرلیتے ہیں حالانکہ آگے جانے والے کسی نے انہیں کوئی خاص امید نہیں دلائی ہوتی لیکن عوام پُر امید سوتے ہیں کہ یہ جو ہماری رہنمائی رہبری کا دعویٰ کر رہے ہیں ضرور ہماری قسمت پلٹ دیں گے۔ جی ہاں وہ قسمت تو پلٹ دیتے ہیں لیکن اپنی اگر عوام کی قسمت کسی طرح ان کے ہاتھوں میں آجاتی ہے تو وہ اسے بھی پلٹ دیتے ہیں اپنے ہر قسم کے مفادات کے حصول کے لیے یہ اور بات ہے کہ وہ عوام کی قسمت کا تختہ ہی کردیتے ہیں۔
دراصل جو کام ہم خود نہیں کرنا چاہتے اس کی امید اور توقع ہم ان سے کرتے ہیں جو ہماری رہنمائی اور حکمرانی کے دعویٰ دار ہوتے ہیں اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ وہ شخص جو خود تو کوئی نیک یا اچھا کام نہیں کر رہا ہوتا لیکن اپنی اولاد یا اپنے ماتحت کو نصیحت ضرور کر رہا ہوتا ہے کہ وہ اچھا کام کرے، نماز پڑھے، اطاعت گزاری کرے اور ساتھ ہی فرماں برداری بھی کرے۔ ہر وہ کام جو میں خود نہیں کرتا یا نہیں کرسکتا اسے کرنے کی امید میں دوسروں سے رکھتا ہوں اگر انسان خصوصاً مسلمان اللہ کے احکام کو سمجھے، غور و فکر کرے اور سب سے پہلے خود اپنی اصلاح کرے، خود کو ہر طرح سے درست کرے اور اپنے ساتھ ساتھ اپنے گھر کے افراد کی اصلاح و فلاح پر توجہ دے، خود کو اپنے گھر کے افراد کے لیے مثال بنا کر پیش کرے یہ سنت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہے کہ اللہ کی محبوب ترین شخصیت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ہر قول و فعل کو خود عملی طور پر کرکے امت کو دکھایا و سمجھایا ہے۔ کیسا ہی کوئی کام، کوئی فعل و عمل رہا ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کردار اور اپنے عمل سے واضح کیا ہے اور یہی سنتِ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ بھی ہے اگر آج ہم اپنی اصلاح کا بیڑا اٹھا لیں اور کسی دوسرے پر انگلی اٹھانے، اسے نصیحت کرنے اور اس کی اصلاح کی خواہش کرنے کے بجائے ہم خود اپنی اصلاح کی کوشش شروع کردیں تو یہ معاشرہ، یہ نظامِ حکومت، یہ نظامِ حیات خودبخود درست ہو جائے گا۔ پہلے ہم خود اپنی اصلاح کرلیں تب ہی ہم کسی کی اصلاح و فلاح کی بات کرسکتے ہیں۔ ہمارے ہادی برحق ہمارے رہنمائے حقﷺ نے تو ہر ہر طرح ہمیں سکھایا، بتایا، اور سمجھایا ہے۔ اپنے عمل اپنے قول سے لیکن ہم سمجھنے کے لیے ہی تیار نہیں۔
ایک واقعہ تاریخ اسلام میں درج ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک خاتون اپنے بچے کو لے کر حاضر ہوئیں اور عرض کی کہ یا رسول ﷺ میرا یہ بیٹا گڑ بہت کھاتا ہے آپ اسے نصیحت فرما دیں کہ یہ گڑ نہ کھایا کرے۔ آپ ﷺنے بچے کی طرف دیکھا تبسم فرمایا اور خاتون سے فرمایا کہ اس بچے کو لے کر کل آنا اور وہ خاتون لگاتار تین روز تک آتی رہیں اور حضور اکرمﷺ اس ہی طرح حیران و پریشان لوٹ جاتیں۔ جب تین روز گزرنے پر وہ دوبارہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بچے کو لے کر حاضر ہوئیں تو اللہ کے رسول ﷺنے بڑی شفقت و محبت سے بچے کے سر پر اپنا دست مبارک پھیرتے ہوئے فرمایا کہ گڑ نہ کھایا کرو ایسا تمہاری ماں کی خواہش ہے۔ خاتون حیران رہ گئیں اور انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺیہ بات تو آپ اس وقت بھی فرما سکتے تھے جب میں پہلے آپ کے پاس حاضر ہوئی تھی تب آپﷺ نے تبسم فرماتے ہوئے فرمایا کہ بی بی اس وقت تو میں خود بھی گڑ کھاتا تھا پھر میں کیسے اس بچے کو گڑ کھانے سے روک سکتا تھا۔ اللہ اکبر… نبی کریم ﷺنے کیسی عظیم مثالیں قائم فرمائی ہیں۔ اپنے ہر قول کو اپنے عمل سے ثابت فرمایا ہے اگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہم بحیثیت مسلمان نبی کریم ﷺکی امت ہیں تو ہمیں صرف نبی کریمﷺ کی سنت کے مطابق خود کو ڈھال لینا چاہیے پھر دیکھیں کہ مسلمان کس طرح دنیا کی سپر پاور بن جاتے ہیں۔ اللہ بھی ان کی ہی مدد فرماتا ہے جو خود اپنی مدد آپ پر کمر کس لیتے ہیں اور یہ تو اللہ کا فرمان ہے کہ اگر میرا کوئی بندہ میری طرف ایک قدم بڑھتا ہے تو میں خود اپنے بندے کی طرف دس قدم بڑھتا ہوں اگر ہم سب اپنی انفرادی اصلاح کرلیں تو پھر از خود معاشرے کی اصلاح ممکن ہوسکے گی کیونکہ افراد سے ہی ملت اور قوم وجود پاتی ہے اور جب کوئی قوم اللہ کی راہ پر چل پڑے تو پھر اس کا راستہ روکنے والا کوئی اس روئے زمین پر نہیں رہتا جو اسے روک سکے ورنہ تو یہی ہوتا ہے جیسی روح ویسے ہی فرشتے۔ اللہ رب العزت ہمیں اسلام کی سمجھ عطا فرمائے، صحیح معنوں میں مومن بنائے اور اپنی اصلاح کرنے اور سنت رسول مقبول ﷺپر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے ۔ ہماری ہمارے وطن عزیز کی حفاظت فرمائے، ہمیں نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں صراط مستقیم پر چلنے والا بنائے، ہمیں نیک صالح اور اللہ کا خوف رکھنے والے حکمران عطا فرمائے آمین۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اصلاح جاتے ہیں کی اصلاح ہوتے ہیں خود اپنی ہوتا ہے نہیں کر ہیں کہ بچے کو
پڑھیں:
کمیٹیاں بلدیاتی اداروں پر عوام کا دباؤ بڑھائیں گی‘ وجیہہ حسن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (پ ر) جماعت اسلامی ضلع وسطی کے امیر سید وجیہہ حسن نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کی عوامی کمیٹیاں بلدیاتی مسائل کے حل کے لیے متعلقہ اداروں پر عوام کے دباؤ کو بڑھائیں گی۔ جماعت اسلامی کی مرکزی قیادت کی ہدایت پر ہر یوسی میں عوامی کمیٹیوں کے قیام کی سرگرمیاں جاری ہیں۔ وہ الفلاح پارک بلاک ایچ میں یوسی 7 حیدری اور یو سی 1 پاپوش نگر میں عوامی کنونشن سے بطور مہمانِ خصوصی خطاب کر رہے تھے جن میں جماعت اسلامی کے ممبرز کے علاوہ عوام کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ حیدری کے کنونشن میں ناظم علاقہ ضیاء الدین جامعی، مشیر الاسلام، یو سی چیرمین عاطف بقائی، اور کونسلرز زید قریشی، آمین خان نے بھی شرکت کی۔ علاوہ ازیں یو سی 6 خاموش کالونی، گلبہار میں بھی الگ عوامی کنونشن ہوا جس سے سیکرٹری ضلع وسطی سہیل زیدی نے خطاب کیا جبکہ مولانا ساجد انور نے درس قرآن دیا۔ امیر ضلع وسطی سید وجیہہ حسن نے اپنے خطاب میں عوامی کمیٹیوں کی اہمیت اور غرض و غایت بیان کی اور جماعت اسلامی کے علاقائی نظم اور بلدیاتی ٹیم کی کوششوں کو سراہا اور اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ اس موقع پر یوسی چیئرمین عاطف بقائی نے کارکردگی پیش کی۔ ممبرز نے سیوریج، پانی، اسٹریٹ لائٹ، صفائی ستھرائی کی عوامی کمیٹیوں کے لیے اپنے نام پیش کیے۔ کنونشن کے آخر میں فلسطین، غزہ اور صمود فلوٹیلا کے لیے خصوصی دعا کرائی گئی۔