مودی سرکار نے بری فوج کے کمانڈر کے بعد وائس چیف آف ایئر اسٹاف کو 7 ماہ بعد ہی عہدے سے ہٹا دیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
بھارتی فضائیہ کے وائس چیف آف ایئر اسٹاف ایئر مارشل ایس پی دھارکر کو عہدہ سنبھالنے کے 7 ماہ بعد ہی عہدے سے ہٹادیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ایئر مارشل ایس پی دھارکر منگل کی رات مقبوضہ کشمیر میں رافیل طیاروں کی جارحانہ پروازوں کے نگران تھے۔
رپورٹ کے مطابق پاک فضائیہ کی جانب سے رافیل طیاروں کو فوری اور موثر انداز میں روکے جانے بعد ایئرمارشل کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں پر سوال اٹھائے جا رہے تھے۔
دو روز قبل ہی مودی سرکار نے پہلگام ناکام فالس فلیگ آپریشن کا سارا ملبہ بھارتی فوج کے ناردرن کمانڈ کے سربراہ پر ڈال کر خود کو بری الذمہ قرار دیا تھا اور ناردرن کمانڈ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایم وی ایس کمار کی چھٹی کردی تھی۔
لیفٹیننٹ جنرل ایم وی ایس کمار کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل پراتک شرما کو انڈین آرمی کی ناردرن کمانڈ کا چارج دیدیا گیا۔
بھارتی حکومت نے انٹیلیجنس اور سیکیورٹی ناکامی کا سارا ملبہ لیفٹیننٹ جنرل کمار پر ڈال دیا۔
مقبوضہ کشمیر میں 7 لاکھ فوج، پیراملٹری ٹروپس، پولیس اور انٹیلیجنس ایجنسیز کے ہوتے ہوئے پہلگام حملہ روکنے میں ناکام رہے۔
ذرائع کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ایم وی ایس کمار نے پہلگام آپریشن کے بعد فوری طور پر پاکستان کے خلاف مہم جوئی سے انکار کر دیا تھا۔
لیفٹیننٹ جنرل ایم وی ایس کمار کی طرف سے انکار پر مودی سرکار کا منصوبہ خاک میں مل گیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وادی کشمیر میں لیفٹیننٹ گورنر اور نیشنل کانفرنس کی حکومت ایک بار پھر آمنے سامنے
نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلٰی تنویر صادق نے پوچھا کہ اگر لیفٹیننٹ گورنر کو صرف پولیس پر اختیار ہے تو وہ حکمرانی کے معاملات میں مداخلت کیوں کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ عمر عبداللہ کی زیر قیادت جموں و کشمیر کی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے درمیان دوہری کنٹرول والی حکمرانی کو لے کر ایک بار پھر تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ منوج سنہا نے کہا کہ محکمہ پولیس پر ان کا اختیار ہے اور ترقیاتی حکمرانی کا اختیار منتخب حکومت کے پاس ہے۔ وادی کے کولگام ضلع میں ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ایل جی منوج سنہا نے کابینہ وزیر سکینہ ایتو کی اپیل کے جواب میں کہا کہ وہ صرف اپنے ماتحت آنے والے پولیس اہلکاروں کی ہی سروس دے سکتے ہیں۔ وہ منتخب حکومت کے ترقیاتی کاموں پر اعتراض نہیں کریں گے۔ منوج سنہا نے کہا "میں آپ کو صرف پولیس اہلکار ہی دے سکتا ہوں۔ باقی سڑکیں، پانی، بجلی، زراعت حکومت کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں، مجھے منتخب حکومت کی طرف سے شروع کئے گئے کسی بھی ترقیاتی کام پر اعتراض نہیں ہوگا"۔
وزیر سکینہ ایتو نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر عوام کے لئے کوئی اعلان کریں گے۔ منوج سنہا کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایم ایل اے اور حکمران نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلٰی تنویر صادق نے پوچھا کہ اگر لیفٹیننٹ گورنر کو صرف پولیس پر اختیار ہے تو وہ حکمرانی کے معاملات میں مداخلت کیوں کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں صادق نے کہا کہ اگر وہ (ایل جی) صرف پولیس پر اختیار رکھتے ہیں، تو وہ جموں و کشمیر حکومت کے محکمہ سے ایس آر او کی نوکری کے لئے ضابطوں میں چھوٹ کیسے دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یا تو صبح کی میٹنگ میں ایل جی کا بیان درست ہے یا شام کو (پہلگام متاثرہ کی بیوہ کو تقرری نامہ دینے کے بارے میں) دیا گیا ان کا سرکاری بیان درست ہے۔
انہوں نے ایل جی سے درخواست کی کہ وہ منتخب حکومت کو بغیر کسی رکاوٹ کے کام کرنے دیں۔ انہوں نے کہا کہ جان بوجھ کر دوہری حکومت بنانا غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ایک مستحکم حکومت ہے جسے عوام نے منتخب کیا ہے، اسے آسانی سے کام کرنے دیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ریاستی درجہ بحال کرنے کی اپیل کرتے ہیں تاکہ بار بار پیدا ہونے والی الجھن (دوہری حکومت) ختم ہو جائے۔ تنویر صادق نے اس دعوے پر بھی کڑی تنقید کی کہ محکمہ فشریز میں عادل شاہ کی بیوہ کا تقرر نامہ منتخب حکومت نے تیار کیا تھا اور یہ محکمہ وزیر جاوید ڈار کے ماتحت ہے۔ تنویر صادق نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا "ہم نے انا کو درمیان میں نہیں آنے دیا بلکہ غم کی اس گھڑی میں عادل کے خاندان کے ساتھ کھڑے رہے"۔