ہمارے مزدور قومی ترقی کے اصل محرک ہیں ،وزیر تجارت
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2025ء)وفاقی وزیر برائے تجارت جام کمال خان نے کہاہے کہ ہمارے مزدور قومی ترقی کے اصل محرک ہیں ،ہم جامع اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے تمام شراکت داروں کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھیں گے۔ اپنے بیان میں انہوںنے کہاکہ یومِ مزدور کے موقع پر میں اٴْن محنتی مردوں اور عورتوں کو دلی خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جن کی انتھک کاوشیں ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔
انہوںنے کہاکہ محنت کا وقار ایک مضبوط اور خوشحال قوم کی بنیاد ہے، ہمارے مزدور، چاہے وہ صنعت، زراعت، تجارت یا خدمات کے شعبے سے وابستہ ہوں، قومی ترقی کے اصل محرک ہیں۔انہوںنے کہاکہ وزارتِ تجارت اس بات پر کاربند ہے کہ ایسا ماحول فراہم کیا جائے جہاں مزدوروں کے حقوق کا تحفظ ہو، باعزت روزگار اور منصفانہ تجارت کے مواقع میں اضافہ ہو۔(جاری ہے)
انہوںنے کہاکہ ہم جامع اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے تمام شراکت داروں کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھیں گے تاکہ افرادی قوت کی مہارتوں میں اضافہ کیا جا سکے، مقامی صنعتوں کو فروغ دیا جا سکے، اور برآمدی صلاحیت کو وسعت دی جا سکے جس کا براہِ راست فائدہ ہمارے مزدور طبقے کو پہنچے گا۔
انہوںنے کہاکہ آئیے ہم سب پاکستان بھر کے ہر مزدور کے لیے مساوات، انصاف اور احترام کی اقدار کو ایک بار پھر اپنا عزم بنائیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوںنے کہاکہ ترقی کے
پڑھیں:
مزدور کی کم از کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کرنے کی سفارش
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے مزدور کی کم از کم تنخواہ 40 ہزار روپے ماہانہ مقرر کرنے کی سفارش کردی۔
سینیٹ کمیٹی اجلاس میں سلیم مانڈوی والا، فاروق ایچ نائیک و دیگر نے شرکت کی اور کہا کہ مزدور کی کم از کم تنخواہ 40 ہزار روپے ماہانہ مقرر کی جائے۔
امیر طبقہ 1233 ارب کی ٹیکس چوری میں ملوث ہے، چیئرمین ایف بی آرچیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد لنگڑیال نے انکشاف کیا ہے کہ امیر طبقہ 1233 ارب روپے کی ٹیکس چوری میں ملوث ہے۔
فنانس بل پر بحث کے دوران چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایف بی آر افسران کو اختیارات ملنے سے منی لانڈرنگ کے مقدمات بنیں اور کاروبار بند ہوجائیں گے۔
فاروق نائیک نے منی لانڈرنگ کے نوٹس کو چیئرمین ایف بی آر کی اجازت سے مشروط کرنے کا مطالبہ کردیا۔
اجلاس کے دوران چیئرمین ایف بی آر نے اعتراف کیا کہ پاکستان کی 95 فیصد آبادی ٹیکس دینے کے قابل نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صرف 5 فیصد کے پاس دولت ہے، جن پر واجب الادا ٹیکس 1700 ارب روپے بنتا ہے، لیکن وہ دیتے صرف 499 ارب روپے ہیں۔