محنت کشوں کے عالمی دن کے موقع پر صدر آزاد کشمیر کا پیغام
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
اپنے پیغام میں بیرسٹر سلطان محمود کا کہنا تھا کہ یہ دن ملک کی معاشی ترقی کے لیے مزدوروں اور محنت کشوں کی اہمیت کا اعتراف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ محنت کشوں کے عالمی دن کے موقع پر صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ حکومت مزدوروں اور محنت کشوں کی حوصلہ افزائی جاری رکھے گی اور اُن کا وقار بھی برقرار رکھا جائے گا، یکم مئی اپنے حقوق کے لیے جانیں نچھاور کرنے والے محنت کشوں کی قربانیوں کی یاد دلاتا ہے، یہ دن ملک کی معاشی ترقی کے لیے مزدوروں اور محنت کشوں کی اہمیت کا اعتراف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مذہب سماجی انصاف اور لوگوں کے حقوق کے احترام کے اصولوں پر زور دیتا ہے، دنیا بھر کے تمام مزدور پیشہ افراد کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ صدر ریاست آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ 1886ء میں شکاگو کے مزدورں نے اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کر کے انہیں اپنی جرات اور تنظیم پروان چڑھانے کا شعور دیا، قربانی اور اس تحریک میں محنت کی قدر و احترام کا تصور ایک روح کی حیثیت رکھتا ہے، اس دن ہمیں عہد کرنا ہو گا کہ ہم قومی ترقی کیلئے نیک نیتی سے کام کریں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محنت کشوں کی
پڑھیں:
سندھ لیبر کوڈ، مزدوروں کے ساتھ دھوکا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
رحیم خان آفریدی
ہم سندھ لیبر کوڈ 2024 کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں اور اعلیٰ حکام کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (ILO) سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کوڈ کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔
سندھ حکومت کی جانب سے متعارف کرایا جانے والا نیا قانون ’’سندھ لیبر کوڈ‘‘ 2024 مزدوروں کے بنیادی حقوق کو سلب کرنے، انہیں کنٹریکٹ سسٹم کے تحت غلام بنانے اور اجتماعی سودے بازی سے محروم کرنے کی ایک سنگین سازش ہے۔
یہ مجوزہ کوڈ نہ صرف آئین پاکستان کے آرٹیکل 17 (تنظیم سازی کی آزادی) کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ آئی ایل او کنونشنز 87 اور 98 کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔
سندھ لیبر کوڈ 2024 کیوں خطرناک ہے؟
-1 کنٹریکٹ سسٹم کو قانونی حیثیت دینا:
مزدوروں کو مستقل روزگار کے بجائے عارضی کنٹریکٹ پر رکھا جائے گا، جس سے ان کا روزگار غیر محفوظ ہو جائے گا اور انہیں سوشل سیکورٹی، ای او بی آئی، گریجویٹی اور دیگر بنیادی حقوق سے محروم کر دیا جائے گا۔
-2 یونین سازی پر پابندیاں:
مزدوروں کو انجمن سازی کے حق سے محروم کیا جائے گا، جس سے وہ اپنے حقوق کے لیے اجتماعی طور پر آواز نہیں اٹھا سکیں گے۔ اور یونین کو ہڑتال کے حق سے بھی محروم کیا جا رہا ہے اور یونین سے ہڑتال کا حق بھی چھینا جا رہا ہے۔
-3 اجتماعی سودے بازی کا خاتمہ:
لیبر یونینز اور سی بی اے کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، تاکہ مزدور اجرت، کام کے اوقات، سہولیات، اور کام کی شرائط پر مذاکرات نہ کر سکیں۔
-4 استحصال کو فروغ دینا:
سرمایہ داروں اور صنعتکاروں کو مکمل آزادی دی جا رہی ہے کہ وہ مزدوروں سے کم اجرت پر کام لیں، انہیں طویل اوقات تک محنت پر مجبور کریں، اور ناقص حالاتِ کار میں رکھیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے اور سندھ لیبر کوڈ 2024 کی قانونی حیثیت
سپریم کورٹ آف پاکستان کے متعدد فیصلے موجود ہیں جن میں کنٹریکٹ سسٹم اور تھرڈ پارٹی کے ذریعے روزگار کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ یہ نظام مزدوروں کے استحصال کا ذریعہ ہے اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
اس کے باوجود سندھ لیبر کوڈ 2024 میں نہ صرف ٹھیکیداری نظام اور تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ سسٹم کو قانونی حیثیت دی جا رہی ہے بلکہ یونین سازی اور سی بی اے کے حق کو بھی سلب کیا جا رہا ہے۔ یہ نہ صرف ایک قانون ساز ناکامی ہے بلکہ مزدوروں کے ساتھ ایک سنگین دھوکہ اور ناانصافی ہے۔
ہمارے مطالبات:
سندھ لیبر کوڈ 2024 کو فی الفور منسوخ کیا جائے۔
ILO کنونشنز 87 اور 98 پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
مزدور یونینز کے حقوق کو مکمل تحفظ دیا جائے۔
آئین پاکستان کے تحت مزدوروں کے حقوق کی خلاف ورزی بند کی جائے۔
موجودہ لیبر قوانین اور ایکٹس پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔