یوم مزدور: پاکستان کی عدالتوں نے آجر و اجیر کے تعلق میں توازن پیدا کیا، چیف جسٹس
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیٰی آفریدی نے کہا ہے کہ ہماری عدالتوں نے مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے تاریخی طور پر ایک مرکزی کردار ادا کیا ہے اور کام کے ماحول کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ آجر و اجیر کے تعلق میں توازن بھی پیدا کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا چین اور ترکیہ کا دورہ مکمل، کل وطن پہنچیں گے
یوم مزدور پر اپنے پیغام میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیٰی آفریدی نے کہا کہ ہماری عدالتوں نے مزدوروں کے استحصال سے متعلق پریکٹسز کو روکنے کے لیے قانون سازی کی، مزدوروں کے حق میں تشریح کی اور عدلیہ نے کام کرنے کی جگہوں پر امیتازی سلوک، عدم مساوات کے خلاف ایک مدافعتی دیوار کا کام کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج یوم مزدور کے روز ہم اس عہد کی تجدید کرتے ہیں کہ مزدوروں سے متعلق تنازعات کے منصفانہ اور جلد حل کو یقینی بنایا جائے گا۔
مزید پڑھیے: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس، اعلامیہ جاری
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان میں ہر شخص کی تکریم، معقول معاوضہ اور کارکنوں کے انسانی حقوق کی ضمانت دی گئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عدلیہ کی ذمے داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ یہ ضمانت پوری طریقے سے روبہ عمل ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آجر و اجیر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی یوم مزدور یوم مزدور پر چیف جسٹس کا پیغام.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چیف جسٹس یحیی آفریدی یوم مزدور یوم مزدور پر چیف جسٹس کا پیغام یوم مزدور چیف جسٹس
پڑھیں:
بجٹ اور مزدور طبقے پر اس کے اثرات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
احمد علی عباسی
ملک میں بجٹ پیش کردیا گیا ہے،اور یہ بجٹ خاص طور پر مزدوروں پر قہر بنکر گرا ہے،اس میں غریب مزدور مڈل کلاس گھرانے کے لیے کچھ نہیں ہے،سوائے بیروزگاری مہنگائی ٹیکسوں کی بھرمار کے ، کچھ بھی نہیں ہے،کہنے کو تو ملک کے ایوانوں میں بیٹھے ہوئے افراد پڑھے لکھے ہیں،لیکن ان کے کام کردار سے کہیں دور دور تک نظر نہیں آتا ہے کہ یہ مہذب تعلیم یافتہ انسانیت کا درد رکھنے والے ہیں،یہ سب اتنے بڑے مفاد پرست ہیں،انھیں سوائے اپنے خاندانوں کے کوئی اور انسان دکھائی نہیں دیتا ہے،بجٹ سے پہلے انہوں نے اپنی تنخواہوں اور مراعات میں بے پناہ اضافہ کیا ہے،اور صرف سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا ہے،اور پرائیویٹ سیکٹر اور EOBI پنشن میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے،کوئی ان سے پوچھے کہ آپ لاکھوں روپے مہینہ تنخواہ اور مراعات پر بڑی مشکل سے گزارا کرتے ہیں،ملک کا مزدور طبقہ کیسے گزارا کرے گا،جس کی تنخواہ صرف 37 ہزار یا اس سے بھی کم ہے،اور اسے ایوانوں بیٹھنے والوں کی طرح مراعات بھی نہیں ملے گی وہ کیسے گزارا کرے گا،اور ملک کے تمام ٹیکسوں کی بھرمار ان پر کی ہے،ملک کی عدلیہ ہو،یا ایوان بالا ہوں ،مزدور غریب عوام کے لیے کہیں جائے پناہ نہیں ہے،ناہی انصاف کی امید ہے،ان اسمبلیوں میں بیٹھے تمام اراکین کسی ایک گھر کا بجٹ بناکر دے دیں،ان پیسوں میں،اور جو ریٹائر مزدور طبقہ ہے،اس کی پنشن ساڑھے 10ہزار ہے،وہ کیسے گزارا کرے اور انتہائی گھٹیا قانون نافذ کرنے والے ہیں ،کہ بیواء کو صرف 10سال پنشن ملے گی،کیا وہ 10سال میں مرجائے گی یا بھیک مانگے گی، ان اسمبلیوں میں بیٹھے ہوئے انسان نما شیطانوں سے کوئی پوچھے، تمہارا تمہارے بچوں کے پیٹ بھرنے کے لیے غریب عوام اپنے بچوں کو فروخت کرے،عدلیہ ہو یا سرکاری اسپتال یا کوئی اور ادارہ ہو،غریب مزدور طبقہ کی کہیں سنائی نہیں ہے،یہ اسمبلیوں میں بیٹھے 5سالہ ٹھیکیدار سوائے ملک کو لوٹنے کے اور کیا کام کرتے ہیں، پیپلز پارٹی والے کہتے ہیں کہ پی پی مزدوروں غریبوں کی کسانوں کی پارٹی ہے، ملک کی صدارت سندھ میں حکومت اور ملک کے اعلیٰ عہدوں پر فائز پی پی کے منتخب نمائندے موجود ہونے کے باوجود اس طرح کا بجٹ پیش ہوا ہے، کیا یہ سب ان کی رضامندی کے بغیر ایوان میں بجٹ پیش ہوا ہے، اس کا جواب پی پی قیادت کبھی نہیں دے گی، پی پی والوں کا حال ہے کہ بھیڑیوں کے ساتھ مل کر بھیڑوں کو کھاتے ہیں اور پھر بھیڑوں کے ساتھ مل کر روتے ہیں ہم ملک کی تمام ٹریڈ یونینز فیڈریشن سول سوسائٹی انسانی حقوق کمیشن پاکستان کی تنظیموں صحافی برادری سے گزارش کرتے ہیں،کہ اس بجٹ کو نافذ عمل ہونے سے روکا جائے،یہ بجٹ انتہائی ظالمانہ دور کی عکاسی ہے،ہم سب مزدور طبقہ کو کہتے ہیں کہ اب خد۔ارا ہوش کے ناخن لو ،خواب غفلت سے جاگ جاؤ ،ورنہ تمہارا حشر انتہائی بھیانک ہوگا،ملک میں حکومت سرمایہ دار طبقہ کو مکمل سپورٹ فراہم کرتی ہے،ان کے لیے قانون میں ترامیم بھی کرتی ہے،لیکن مزدور طبقہ کو ہمیشہ نظر انداز کرتی ہے،مزدوروں کے لیے ملک کے قانون اور اداروں میں کہیں ریلیف نہیں ہے،ملک میں لیبر ڈیپارٹمنٹ بھی مزدوروں کے بجائے سرمایہ داروں کے کہنے پر کارروائی کرتے ہیں،ہمارا اب بھی یہ مطالبہ ہے کہ مزدوروں کی اجرت میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے،اور EOBI پنشنکو مینیمم ویز پر منتقل کیا جائے، اور بیواء کو 10سال تک کی مدت تک پنشن دینے کے قانون کو مکمل ختم کیا جائے ،اور پرانے قانون کو نافذ عمل رکھا جائے ،تاکہ ملک کے غریب مزدور کسان مڈل کلاس گھرانے کو کچھ ریلیف مل سکے ۔