”دی سمپسنز“ کی پاک بھارت جنگ سے متعلق بھی پیشگوئی ؟ویڈیونے تہلکہ مچا دیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے کے بعد بھارت نے ایک بار پھر بغیر ثبوت پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کر کے خطے میں کشیدگی کو ہوا دینا شروع کر دی ہے۔ 26 سیاحوں کی ہلاکت کے اس واقعے کو بنیاد بنا کر بھارت نے پاکستان پر الزام عائد کیا اور جواب میں متعدد اشتعال انگیز سفارتی اقدامات اٹھائے، جن میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھی شامل ہے۔
ان اقدامات سے بھی بھارت کا جنگی جنون کم نہ ہوا، بلکہ لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کے واقعات میں اضافہ ہو گیا، اور دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان تصادم کا طری سنگین ہوگیا، بھارت کی ان حرکات کا مقصد پاکستان کو اشتعال دلانا اور خطے کے امن کو سبوتاژ کرنا ہے۔
اسی دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ نے تہلکہ مچا دیا ہے، جسے لوگ ”دی سمپسنز“ نامی مشہور اینی میٹڈ سیریز کی پیش گوئی قرار دے رہے ہیں۔ اس کلپ میں بھارت کی جانب سے پاکستان پر ایٹمی حملے کی بات کی گئی ہے۔
مذکورہ سین سیزن 11 کی قسط ”بارٹ ٹو دی فیوچر“ کا ہے، جو 2000 میں نشر ہوئی تھی۔
ویڈیو میں کرسٹی دی کلاؤن کہتا ہے: ”پاکستان اور پین کیک میں کیا فرق ہے؟“
اور پھر خود ہی جواب دیتا ہے: ”میں نے کبھی کوئی پین کیک نہیں دیکھا جس پر بھارت نے ایٹم بم گرایا ہو!“
اس کے بعد وہ بےحسی سے کہتا ہے: ”کیا ہوا؟ بہت جلدی بول دیا؟“
یہ کلپ بھارت کے جنگی عزائم کو طنزیہ انداز میں بے نقاب کرتا ہے، اور بہت سے سوشل میڈیا صارفین اسے ایک ”پیش گوئی“ قرار دے رہے ہیں۔
ایک صارف نے لکھا: ”دی سمپسنز کی پیش گوئیاں کبھی غلط نہیں ہوتیں۔“ جبکہ ایک اور نے کہا: ”امید ہے یہ سب مذاق ہی رہے۔“
مبصرین کے مطابق، اس کلپ کا اس وقت وائرل ہونا محض اتفاق نہیں بلکہ ایک خطرناک ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے جو بھارت میں پنپ رہی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے امن کا پیغام دیا ہے، لیکن بھارت کی جانب سے مسلسل اشتعال انگیزی، سفارتی جارحیت اور اب میڈیا میں ایسے کلپس کو فروغ دینا ایک ایٹمی جنگ کی طرف اشارہ کرتا خطرناک کھیل ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ٹرمپ کا انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم
ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار دے دیا گیا۔
امریکی وفاقی جج کا کہنا ہے کہ شہریوں سے ووٹ ڈالنے سے قبل شہریت کے ثبوت طلب نہیں کیے جاسکیں گے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کو ووٹنگ کے لیے وفاقی سطح پر ایسی شرط عائد کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
واضح رہے کہ مارچ میں جاری ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر میں شہری ہونے کا ثبوت لازمی قرار دیا گیا تھا۔