مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے کے بعد بھارت نے ایک بار پھر بغیر ثبوت پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کر کے خطے میں کشیدگی کو ہوا دینا شروع کر دی ہے۔ 26 سیاحوں کی ہلاکت کے اس واقعے کو بنیاد بنا کر بھارت نے پاکستان پر الزام عائد کیا اور جواب میں متعدد اشتعال انگیز سفارتی اقدامات اٹھائے، جن میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھی شامل ہے۔

ان اقدامات سے بھی بھارت کا جنگی جنون کم نہ ہوا، بلکہ لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کے واقعات میں اضافہ ہو گیا، اور دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان تصادم کا طری سنگین ہوگیا، بھارت کی ان حرکات کا مقصد پاکستان کو اشتعال دلانا اور خطے کے امن کو سبوتاژ کرنا ہے۔

اسی دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ نے تہلکہ مچا دیا ہے، جسے لوگ ”دی سمپسنز“ نامی مشہور اینی میٹڈ سیریز کی پیش گوئی قرار دے رہے ہیں۔ اس کلپ میں بھارت کی جانب سے پاکستان پر ایٹمی حملے کی بات کی گئی ہے۔

مذکورہ سین سیزن 11 کی قسط ”بارٹ ٹو دی فیوچر“ کا ہے، جو 2000 میں نشر ہوئی تھی۔

ویڈیو میں کرسٹی دی کلاؤن کہتا ہے: ”پاکستان اور پین کیک میں کیا فرق ہے؟“

اور پھر خود ہی جواب دیتا ہے: ”میں نے کبھی کوئی پین کیک نہیں دیکھا جس پر بھارت نے ایٹم بم گرایا ہو!“

اس کے بعد وہ بےحسی سے کہتا ہے: ”کیا ہوا؟ بہت جلدی بول دیا؟“

یہ کلپ بھارت کے جنگی عزائم کو طنزیہ انداز میں بے نقاب کرتا ہے، اور بہت سے سوشل میڈیا صارفین اسے ایک ”پیش گوئی“ قرار دے رہے ہیں۔

ایک صارف نے لکھا: ”دی سمپسنز کی پیش گوئیاں کبھی غلط نہیں ہوتیں۔“ جبکہ ایک اور نے کہا: ”امید ہے یہ سب مذاق ہی رہے۔“

مبصرین کے مطابق، اس کلپ کا اس وقت وائرل ہونا محض اتفاق نہیں بلکہ ایک خطرناک ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے جو بھارت میں پنپ رہی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے امن کا پیغام دیا ہے، لیکن بھارت کی جانب سے مسلسل اشتعال انگیزی، سفارتی جارحیت اور اب میڈیا میں ایسے کلپس کو فروغ دینا ایک ایٹمی جنگ کی طرف اشارہ کرتا خطرناک کھیل ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

ٹرمپ کا انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم

ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار دے دیا گیا۔

امریکی وفاقی جج کا کہنا ہے کہ شہریوں سے ووٹ ڈالنے سے قبل شہریت کے ثبوت طلب نہیں کیے جاسکیں گے۔

عدالت کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کو ووٹنگ کے لیے وفاقی سطح پر ایسی شرط عائد کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

واضح رہے کہ مارچ میں جاری ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر میں شہری ہونے کا ثبوت لازمی قرار دیا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ’استغفراللہ کہنا مناسب نہیں تھا‘، صبا قمر کے کراچی سے متعلق بیان پر حنا بیات کا ردعمل
  • پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
  • ملک کے مختلف علاقوں میں بارش اور برفباری کی پیشگوئی
  • غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکا سے اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو
  • ای چالان کی قرارداد پر غلطی سے دستخط ہو گئے، کے ایم سی کی وضاحت
  • غلط بیانی قابل قبول نہیں، پاکستان نے استنبول مذاکرات سے متعلق افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
  • خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا: ملک احمد خان
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • ٹرمپ کا انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم
  • پنجاب : لاؤڈ سپیکر ایکٹ سختی سے نافذ کرنے کا فیصلہ